اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کا کچھ نہیں کہہ سکتے، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ مقتدرہ یا خلائی مخلوق کے ساتھ مذاکرات کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا پر ہمارے خلاف کہا جا رہا ہے کہ ہم مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے، یہ جھوٹ ہے، کل بھی میں ہائی کورٹ میں تھا اور آج بھی ادھر ہوں، اس وجہ سے مذاکرات کے لیے نہیں گیا، ہم نے اپنے مطالبات کمیٹی کے سامنے رکھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کی رہائی ہمارا مطالبہ ہے، 9 مئی اور 24 نومبر کے حادثات کی جوڈیشری انکوائری چاہتے ہیں، عام انتخابات کی تحقیقات چاہتے ہیں، ہمارے لوگوں کو گولیاں لگی ہیں، ہمارے لوگ قید میں ہیں اور زخمی ہیں، اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔
عمر ایوب نے کہا کہ نہتے شہریوں کو کیوں مارا گیا، کس کے کہنے پر اور کس نے گولی چلائی اس کا جواب چاہییے، ملٹری کورٹس کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان ریاست کا ستون ہے عدلیہ بھی ستون ہے، ملٹری کورٹ کے فیصلے کو اعلی عدلیہ میں چیلنج کریں گے، پوری دنیا اس کی مذمت کررہی ہے، مقتدر یا خلائی مخلوق کے ساتھ مذاکرات کا کچھ نہیں کہہ سکتے، حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم مقتدر ہیں پتہ چل جائے گا۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہماری ملاقات عمران سے ہونی چاہئیے اس پر پابندی نہیں ہونی چاہیے،
ہمیں خان سے ملنے کی اجازت دی جائے، سابق صدر کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائیں گئے ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ مقدمات بھی بنائیں جائیں اور مذاکرات بھی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقدمات کے اندراج کا سلسلہ بند ہونا چاہییے، جنہوں نے گاڑیاں لی ہیں، مریم نواز اور زرداری نے بھی لی ہیں، ان کے خلاف انکوائری کیوں نہیں ہو رہی۔
اپوزیشن لیڈرنے کہا کہ حکومت کا حصہ نہیں، نہ ان کے ترجمان ہیں، یہ حکومت فارم 47 کی ہے یا دی گئی ہے، ان کے ساتھ مذاکرات کرکے ان کی نیت دیکھنا چاہتے ہیں، اگر حکومت جفا کرے گی تو ہم بھی جفا کریں گے۔