شام کے تمام باغی مسلح دھڑے ملکی فوج میں ضم ہونے پر متفق ہوگئے
شام کے کمانڈر انچیف اور ڈی فیکٹو سربراہ احمد الشراع کے ساتھ مذاکرات میں ملک کے تمام مسلح دھڑوں نے فوج میں انظمام کے معاہدے پر اتفاق کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کی عبوری حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمانڈر انچیف کے ساتھ ملاقات میں معاہدہ طے پاگیا ہے۔
جس کے تحت تمام گروہ وزارت دفاع کے ماتحت کام کریں گے اور ان پر اسلحے کی نمائش اور کسی بھی انفرادی عسکری کارروائی پر بھی پابندی ہوگی۔
تاہم بیان میں اس معاہدے اور اس کی شرائط سے متعلق تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
یاد رہے کہ شام کی عبوری حکومت بغاوت کے سربراہ موجودی ڈی فیکٹو حکمراں احمد الشراح کی منظوری سے قائم کی گی تھی۔
جس میں وزیر دفاع کے اہم عہدے کے لیے بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی شورش کی سرکردہ شخصیت معارف ابو قصرہ کا انتخاب کیا گیا تھا۔
مسلح دھڑوں کو وزارت دفاع کے ماتحت کرنے کا مقصد دہائیوں سے جنگ زدہ ملک میں امن و امان کا قیام اور کسی نئی جنگ سے بچنا ہے۔
گزشتہ روز احمد الشراح نے عندیہ دیا تھا کہ ملک کے تمام مسلح دھڑے تحلیل ہوجائیں گے اور انھیں فوجی دستوں میں شامل کیا جائے گا۔
اس سے قبل شام کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد البشیر گزشتہ ہفتہ کہہ چکے ہیں کہ وزارت دفاع کی تشکیل نو میں سابق مسلح اپوزیشن دھڑوں اور بشار الاسد کی فوج سے منحرف ہونے والے افسران کو شامل کیا جائے گا۔