پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوارڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا اجلاس کے آغاز میں ہی پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن پر دو ٹوک موقف واضح کر دیا۔
ذرائع کے مطابق گورنر ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، پیپلز پارٹی کی جانب سے اجلاس میں گورنر پنجاب، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضیٰ ، ندیم افضل چن اور پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی شریک ہوئے جبکہ مسلم لیگ کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور مریم اورنگزیب نے شریک کی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا مؤقف تھا کہ مسلم لیگ ن اتحادی حکومت کے معاملات کو آگے نہیں بڑھانا چاہتی تو ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل خود طے کر لیں گے۔ مسلم لیگ ن نے مؤقف اپنایا کہ ہم پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دور کر کے معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔
اجلاس میں خیر سگالی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا جبکہ مسلم لیگ ن نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے جنوری کے پہلے ہفتے تک وقت مانگ لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مختلف امور پر اتفاق کیا گیا، رحیم یار خان اور ملتان کی ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹیوں کی سربراہی پیپلز پارٹی کو دینے پر اتفاق بھی ہوا جبکہ جیتنے والے حلقوں میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے منتخب ارکان اسمبلی کو مساوی فنڈز دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ضلعی سطح پر مختلف کمیٹیوں میں پیپلز پارٹی کو نمائندگی دی جائے گی اور پوسٹنگ و ٹرانسفر جیسے معاملات میں بھی مشاورت کی جائے گی۔
اجلاس میں واضح کیا گیا کہ گورنر اور وزیراعلٰی کے درمیان کوئی اختلاف موجود نہیں ہے۔