خیبر پختونخوا میں ریکارڈ توڑ سردی، معمولات زندگی شدید متاثر

میدانی اور بالائی علاقوں میں شدید سردی کے باعث سینے اور گلے کے امراض نے وبائی شکل اختیار کرلی

پشاور:

خیبر پختونخوا کے میدانی اور بالائی علاقوں میں ریکارڈ توڑ سردی سے معمولات زندگی بری طرح متاثر، سینے ، گلے اور خشک کھانسی کے امراض نے وبائی شکل اختیار کر لی۔ 

بالائی علاقوں خاص طور پر دیر میں کنگل جمنے سے صبح 9 بجے تک سڑکوں پر ٹریفک چلنا ناممکن ہوگیا، سرکاری دفاتر میں بروقت حاضری میں اسٹاف کو مشکلات کا سامنا ہے، اس وقت ضلع دیربالا تاریخی سردی کی لپیٹ میں ہے۔ 

ویدر اپڈیٹ کے مطابق سردی کی شدت میں اضافے سے دیربالا میں درجہ حرارت منفی 4 اور 5 تک گرنے لگا ہے، موسمی اثرات سے ہر عمر کے افراد سینے، گلی کی خرابی اور خشک کانسی کے امراض میں مبتلا ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق اسپتال آنے والے مریضوں کی اکثریت انفیکشن میں مبتلا ہوتی ہے جن میں زیادہ تر آٹھ سے دس سال کے بچے ہوتے ہیں۔

 ادھر کوہستان عشیری درہ براول لواری پاس کے سڑکوں پر کنگل جمنا معمول بن چکا ہے،  صبح نو دس بجے تک گاڑی ڈرائیورز کنگل ٹوٹنے کے بعد گاڑی چلاتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف شہری علاقوں تک ضرورت مندوں کی رسد  مشکل ہوگئی ہے بلکہ سرکاری ملازمین کے لیے دفاتر میں بروقت حاضری میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

ڈاکٹر جہانزیب کے مطابق والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو سردی کی شدت سے لاحق امراض سے بچاؤ کے لئے گرم ملبوسات سے ڈھانپ رکھیں جبکہ عام لوگوں کو صبح کے وقت سرد ہوا سے خود کو محفوظ رکھنا چاہیے۔

Load Next Story