ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری کو مؤخر کردیا گیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نےٹیکس قوانین ترمیمی بل دو ہزار چوبیس کی منظوری مؤخر کردی-
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا-
سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ارکان کمیٹی پورے نہیں، کورم پورا نہیں، اجلاس موخر کیا جائے۔
اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ نون ، ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر جماعتوں کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا۔
بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کااجلاس ملتوی کردیا گیا، آئندہ اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 پر دوبارہ غور ہوگا- ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فعال ٹیکس گزار نہ ہونے کی صورت میں کاروبار سیل کیا جائے گا اور منقولہ جائیداد قبضے میں لی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل میں کوئی نیا ٹیکس نہیں ہے، صرف نان فائلنگ اور انڈر فائلنگ کو ٹھیک کررہے ہیں ، انکم ڈیکلیئریشن اور اخراجات میں فرق بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کاروبار غیر رجسٹرڈ ہیں یا کم ٹیکس ادا کرتے ہیں، سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا گیا ہے-
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ نئی تجاویز سے 95 فیصد لوگ متاثر نہیں ہوں گے، ترامیم سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح پانچ سال میں 18 فیصد تک جائے گی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے خوف زدہ ہیں، کاروباری افراد کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن بارے کوئی علم نہیں ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، اور ادارے سے جون میں کارکردگی بارے پوچھا جائے گا جب کہ اس بل پر کاروباری افراد سے مشاورت کی گئی ہے-
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں جو ٹیکس جمع ہو ان کی بھلائی پر لگے، ٹیکس وصولی کے لیے شکنجہ تنگ، فون بند کردیں گے، اکاونٹ بندکردیں گے جیسی زبان درست نہیں ہے، عوام اور حکومت میں اعتماد کا فقدان ہے، ٹیکس لینےکے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں ، پکڑ دھکڑ کی باتیں درست نہیں ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس اتھارٹی اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد بحال کریں گے، کرپشن کا خاتمہ یقینی بنانا ہے، ایف بی آر کی تنظیم نو کی جا رہی ہے-
وزیر خزانہ نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کررہے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، ہر شخص کو معیشت میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.3 فیصد ہے جو آئندہ 3 سال میں 13.5 فیصد پر لے جائیں گے- وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نےحکومت کا سائز کم اورایف بی آر پالیسی یونٹ کو الگ کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ۔ہمارے ہمسایہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 18.5 فیصد ہے، بطور ملک ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔