ایف بی آر نے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کی آڑ میں 47 کروڑ سے زائد کا فراڈ بے نقاب کر دیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کی آڑ میں 47کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے ایک اور فراڈ کو بے نقاب کردیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ نے اسکیم کے تحت کنسائمنٹس کی غیرقانونی کلیئرنس کی نشاندہی کرتے ہوئے میسرز دینار انڈسٹریز پرائیوٹ لمیٹڈ کے مالکان آصف رزاق دینار اور محمد علی کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
ڈائریکٹر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ شیراز احمد کے مطابق موصولہ خفیہ اطلاع پر میسرز دینار انڈسٹریز کا بعد از کلیئرنس آڈٹ کیا گیا۔ آڈٹ ٹیم کو دستیاب کسٹمز اور سیلز ٹیکس کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ابتدائی جانچ کے دوران کئی تضادات سامنے آئے۔ ان بے ضابطگیوں نے 18 دسمبر 2024 کو فیکٹری کے احاطے کا فزیکل معائنہ کیا جس سے موصول ہونے والی معلومات کی درستگی کی تصدیق ہوئی۔
جانچ پڑتال کے دوران اس امر کی بھی نشاندہی ہوئی کہ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد کیے جانے والے ایک ارب روپے مالیت کے میٹل اسکریپ کے کنسائمنٹس کو برآمدی یونٹ میں استعمال کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرکے ڈیوٹی و ٹیکسوں کی مد میں 33کروڑ 70لاکھ روپے کی چوری کی گئی۔
مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ مجموعی طور پر جعلساز کمپنی نے قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں 47کروڑ 80لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا، آڈٹ ٹیم نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ یونٹ میں بھاری مقدار میں درآمدات سے متعلق تنصیب کی مناسب سہولیات نہیں تھیں۔
نصب شدہ مشینری ایکسپورت فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد اور برآمد شدہ سامان سے متصادم ہے۔ اس تضاد نے ای ایف ایس کے تحت برآمدات کی صداقت پر سنگین شکوک و شبہات کو جنم دیا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ درآمد کنندہ متعلقہ مینوفیکچرنگ سہولیات کے بغیر تیار شدہ سامان کی تیاری اور برآمد کا جواز پیش کرنے سے قاصر رہا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ برآمد شدہ سامان غیر رجسٹرڈ مقامی مارکیٹ سے خریدا گیا تھا تاکہ ای ایف ایس نظام کے تحت کھپت اور برآمد کو جواز بنایا جاسکے۔
علاوہ ازیں مذکورہ درآمدکنندہ کو وسیع مالی بدعنوانی اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر بے نقاب کرتے ہوئے کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرکے آصف رزاق دینار اور محمدعلی کو گرفتار کرنے کے لیے پی سی اے کی ٹیمیں متحرک ہو گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزم آصف رزاق دینار کی ٹیکس چوری کے مختلف اسکینڈلز میں ملوث پایا گیا ہے جس میں لیڈ بیٹری سیکٹر میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ سنڈیکیٹ کے سرغنہ کے طور پر مشہور ہے۔ اس سے قبل بھی ملزم کے خلاف جعلی رسیدیں اور اربوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے آئی آر ایس اور ایف آئی اے حکام نے بھی مقدمہ درج کیا تھا۔