بھیڑوں میں انتھریکس نہ ہونے پر تلف کرنے کا عمل روکنے کی اجازت

تلفی غلط ثابت ہونے پرملک کی بدنامی ہوگی،گوشت کی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا، ہائیکورٹ

تلفی غلط ثابت ہونے پرملک کی بدنامی ہوگی،گوشت کی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا، ہائیکورٹ. فوٹو: ایکسپریس/فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے آسٹریلیا سے درآمد کی گئی بھیڑوں کو تلف کرنے کے عمل کو انتھریکس کی بیماری سے مشروط کرتے ہوئے اسے ڈاکٹروں کی صوابدید پر چھوڑدیا۔

فاضل بینچ نے اس سلسلے میں بھیڑوں کے معائنے کے لیے ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی کی سربراہی میں بورڈ تشکیل دے دیا ہے جس میں فریقین کے نمائندے بھی شامل ہوں گے ، جسٹس مقبول باقر نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ ہم اسے قومی مسئلہ سمجھتے ہیں اس لیے درخواست گزار سے زیادہ ہمیں اس کیس کی فکر ہے،اگر بھیڑوں کو تلف کیے جانے کا عمل غلط ثابت ہوا تو دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہوگی اور پاکستان سے گوشت کی برآمدات کو بھی نقصان پہنچے گا جس سے زرمبادلہ بھی متاثر ہوگا۔


ہفتے کو طارق بٹ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید عاشق رضا، ایڈوکیٹ جنرل عبدالفتاح ملک،کشمنراینیمل ہسبینڈری ڈاکٹر خورشید احمد،پروفیسر ڈاکٹررفیق خانانی،سیکریٹری لایئو اسٹاک، ڈائریکٹرسندھ پولٹری ویکسین سینٹر کراچی ڈاکٹر نذیر کلہوڑو،ماہرکورنٹائن ڈاکٹر کفیل احمد،ویٹرینری پیتھالوجسٹ ڈاکٹرزاہدبھٹہ،اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر سبین جلال اور دیگر پیش ہوئے،درخواست گزرا کی جانب سے عدنان میمن ایڈوکیٹ نے دلائل دیے۔ڈاکٹر نذیرکلہوڑونے بتایاکہ بھیڑوں میں پیرافوکس وائرس(اوآر ایف)،منہ اور کھر کی بیماری (ایف ایم ڈی)،سرمونیلا اور ایکولائی کے اثرات پائے گئے ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو کر انسانی صحت کو بھی نقصان پہنچاسکتے ہیں۔

بھیڑوں میں انتھریکس کے اثرات ہیں جو کہ ایک خطرناک بیماری ہے تاہم پروفیسر رفیق خانانی ، کمشنر اینیمل ہسبنڈری ڈاکٹر خورشید سمیت دیگر ماہرین نے عدالت کو بتایا کہ سرمونیلا،ایکولائی اور او آر ایف جیسی بیماریاں پہلے بھی موجود ہیں اور اس سے انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہیں،ان بیماریوں کا علاج بھی موجود ہے اوریہ دیگر جانوروں اور جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوتیں تاہم انتھریکس ایسی بیماری ہے جو ایک جانور سے دوسرے جانوروں اور جانوروںسے انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہے،جانور کے منہ سے خون بہنا اس بیماری کی اہم نشانی ہے،مچھروں اور مکھیوں کے ذریعے یہ بیماری دیگرجانوروں میں منتقل ہوسکتی ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعدپروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی کی سربراہی میں بھیڑوں کے معائنے کے لیے بورڈ تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اگر بھیڑوں میں انتھریکس کے اثرات نہ پائے جائیں تو بھیڑوں کو تلف کرنے کا عمل روک دیا جائے اور معائنے کی رپورٹ پیر کوصبح پیش کی جائے۔عدالت نے 24ستمبر تک سماعت ملتوی کردی۔ دریں اثناء عدالتی حکم پر تشکیل کیے جانے والے میڈیکل بورڈ نے کہا ہے کہ بھیڑوں میں انتھریکس کی علامات نہیں پائی گئی ہیں، میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر رفیق خانانی اور دیگر 4 ارکان نے بھیڑوں کے ٹشوز اور دیگر نمونے حاصل کرکے ان کا معائنہ کیا اور بتایا کہ بھیڑوں میں انتھریکس کی کوئی علامات نہیں بھیڑوں کو تلف کرنے کا سلسلہ پیر کو سماعت تک روک دیاجائے۔

Recommended Stories

Load Next Story