بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو ’’بوبی جاسوس‘‘
فلم کی کہانی نئی طرز کی اور بہت دلچسپ ہے۔ اور فلم دیکھنے کے بعد ہر گز آپکو وقت کے ضیاع پر افسوس نہیں ہوگا۔
فلم بوبی جاسوس کی کہانی حیدرآباد مغلپورہ کے ایک گھر کی ہے۔ جس میں بوبی مسلمان اور متوسط طبقے کے گھر انے سے تعلق رکھتی ہے۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس گھرانے میں یک بعد دیگرے 6 بیٹیوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ فلم کی کہانی ہر گز دیگر فلموں کے طرز کی نہیں اس میں معاشرے میں موجود گھریلو مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ایک مثبت میسج دیا گیا ہے۔ سنیوختہ چاولہ شیخ کے لکھے اس سکرین پلے کو باریکیوں پر نظر رکھنے والے اور پہلی بار ڈائریکشن دینے والے ثمر شیخ نے ڈائریکٹ کیا ہے۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ بوبی (بلقیس ) کو جاسوسی کے ناول پڑھ کر جاسوسی کرنے کا شوق انتہاء تک پہنچ جاتاہے۔ لیکن غربت کے باعث بوبی کسی ادارے سے ڈگری حاصل نہیں کر پاتی ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کوئی نوکری دینے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ لہذا بوبی اپنے شوق کو پروفیشن میں تبدیل کرنے کی خواہش لئے جاسوسی کے کام کو ازخود شروع کرکے کامیابیاں سمیٹتی چلی جاتی ہے۔
فوٹو: فیس بک
بالی ووڈ میں اپنی خدمات کو کافی عرصے سے انجام دینے والی ودیا بالن نے اس فلم میں مختلف روپ دھار کر کر جاسوسی کی اور ہر کیریکٹر میں
اپنے کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ باڈی لینگویج سے کہیں ظاہر نہیں ہوتا کہ ودیا بالن کو کسی کردار کو ادا کرنے میں پریشانی لاحق ہوئی ہو۔فلم میں تمام جاسوسیاں مثبت طرز کی گئی ہیں۔
فوٹو: فیس بک
فلم میں بوبی زیادہ تر اپنے علاقے کے کیسز نپٹاتی ہے۔ ان کیسز کے حل کے لئے وہ مختلف بھیس بدلتی رہتی ہے، جیسے کبھی کبڑا امام بن کر، تو کبھی ایک گنجا پامسٹ بن کر ، کبھی معمولی چپڑاسی بن کر، تو کبھی انتہائی موٹی ٹی وی پروڈیوسر بن کر، یا پھر مختلف قسم کے برقعے پہن کر مختلف جگہوں پر پہنچ جاتی ہے۔ کیسز میں زیادہ تر ان نوجوانوں کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہوتا ہے جو اپنے گھر والوں سے چھپ کر سگریٹ پیتے ہیں یا پھر اپنی بیویوں یا شوہروں کو دھوکا دینے والے مرد اور عورت کو۔ یہاں تک کہ کسی کے گھر میں آنے والے شادی کے رشتے کو تڑوانے کیلئے بھی اس کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ معاملہ ہوتا ہے ایک ا ٹی وی اینکر تصور کا (علی فضل) کا جو کہ بوبی کی مدد سے اپنے آنے والے ہر رشتے کو رد کرتا رہتا ہے۔
فوٹو: فیس بک
فلم کی اصل کہانی تب شروع ہوتی ہے جب ایک دن بوبی سے ملنے انیس خان (کرن کمار جو اس کردار میں بہترین رہے ہیں) آتے ہیں ۔ وہ ایک پُراسرار کردار جو کہ نیلوفر نام کی ایک لڑکی کو تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ بوبی کو اس لڑکی کے نام، اس کی تاریخ پیدائش اور اس کے ہاتھ پر موجود ایک پیدائشی نشان کے حوالے سے بتاتے ہیں، کیونکہ اس کے علاوہ انیس خان کے پاس لڑکی کے حوالے سے کوئی اور نشانی یا سراغ نہیں ہوتا۔ اس لڑکی کی تلاش کے لئے بوبی (ودیا بالن) نے مختلف کردار اپناتی ہے اور ایک ایک کرکے ان میں رنگ بھرتی جاتی ہے۔
فوٹو: فیس بک
میری نظر میں بوبی جاسوس میں باکس آفس پر راج کرنے کی تمام اہلیت موجود تھی لیکن اس کے باوجود اِسے عوام نے اتنا زیادہ نہ سراہا۔ شاید اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی کہ عوام ودیا بالن کو بولڈ کریکٹر میں زیادہ سراہتے ہیں۔
پوری فلم میں صرف تین گانے ہیں جن کا میوزک شانتانو موئترا نے دیا ہے ۔ جبکہ فلم کی سنیماٹوگرافی وشال سنہا نے کی ہے۔ ویسے بوبی کے علاوہ فلم کی خاص بات اس کا پروڈکشن ڈیزائن اور حیدرآبادی طرزِ زندگی ہے جسے بہت سمجھداری سے دکھایا گیا ہے۔
فوٹو: فیس بک
فلم میں سپورٹنگ کاسٹ کی پرفارمنس شاندار رہی علی فضل نے بے شک ودیا بالن کے مدمقابل مرکزی کردار ادا کیا ہے۔اس کے باوجود اس فلم کو ون وومن شو ہی کہا جائے گا۔
فوٹو: فیس بک
پروڈیوسر دیا مرزا کو اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ وہ عرصہ دراز بعد ایک ایسی فلم بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں کہ جو ایک اچھی اور صا ف ستھری فلم ہے ۔ جسے گھر والوں اور دیگر معتبر لوگوں کے ساتھ بلا جھجھک دیکھی جاسکتی ہے۔ میرے خیال میں فلم کی کہانی نئی طرز کی اور بہت دلچسپ ہے۔ اور فلم دیکھنے کے بعد ہر گز آپکو وقت کے ضیاع پر افسوس نہیں ہوگا۔
فوٹو: فیس بک
فلم ڈائیریکٹر : ثمر شیخ
پروڈیوسر : دیا مرزا ، ساحل سانگھا
فنکار : ودیا بالن(بلقیس بوبی) ، علی افضل (تصور) ، ونے ورما (تصور کے والد) ،گنگدھر پانڈے (نعیم) ،انوپریا گوئنگا (عارفین) ،ارجن باجوہ (لالا) ،سپریا پھاٹک (بلقیس کی ماں) ،تنوی اعظمی (کوثر خالہ) ،پرساد باروے (شیٹھی) ،زرینہ وہاب (عارفین کی ماں) ،راجندرا گپتا (ابا) ،کرن کمار (انیس خان) ، رانیا راؤ،تیجاس ماہاجن (سہیل) ، سُندیپ (عارف)۔
میوزک ڈائیر یکٹر: شانتانو موئترا
گلوگار:بونی چکر ورتی ، شریا گھوشال، پاپون،نیرج شریدھار،ایشوریا نگم،مونالی ٹھاکر
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ بوبی (بلقیس ) کو جاسوسی کے ناول پڑھ کر جاسوسی کرنے کا شوق انتہاء تک پہنچ جاتاہے۔ لیکن غربت کے باعث بوبی کسی ادارے سے ڈگری حاصل نہیں کر پاتی ۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کوئی نوکری دینے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ لہذا بوبی اپنے شوق کو پروفیشن میں تبدیل کرنے کی خواہش لئے جاسوسی کے کام کو ازخود شروع کرکے کامیابیاں سمیٹتی چلی جاتی ہے۔
فوٹو: فیس بک
بالی ووڈ میں اپنی خدمات کو کافی عرصے سے انجام دینے والی ودیا بالن نے اس فلم میں مختلف روپ دھار کر کر جاسوسی کی اور ہر کیریکٹر میں
اپنے کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ باڈی لینگویج سے کہیں ظاہر نہیں ہوتا کہ ودیا بالن کو کسی کردار کو ادا کرنے میں پریشانی لاحق ہوئی ہو۔فلم میں تمام جاسوسیاں مثبت طرز کی گئی ہیں۔
فوٹو: فیس بک
فلم میں بوبی زیادہ تر اپنے علاقے کے کیسز نپٹاتی ہے۔ ان کیسز کے حل کے لئے وہ مختلف بھیس بدلتی رہتی ہے، جیسے کبھی کبڑا امام بن کر، تو کبھی ایک گنجا پامسٹ بن کر ، کبھی معمولی چپڑاسی بن کر، تو کبھی انتہائی موٹی ٹی وی پروڈیوسر بن کر، یا پھر مختلف قسم کے برقعے پہن کر مختلف جگہوں پر پہنچ جاتی ہے۔ کیسز میں زیادہ تر ان نوجوانوں کو رنگے ہاتھوں پکڑنا ہوتا ہے جو اپنے گھر والوں سے چھپ کر سگریٹ پیتے ہیں یا پھر اپنی بیویوں یا شوہروں کو دھوکا دینے والے مرد اور عورت کو۔ یہاں تک کہ کسی کے گھر میں آنے والے شادی کے رشتے کو تڑوانے کیلئے بھی اس کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ معاملہ ہوتا ہے ایک ا ٹی وی اینکر تصور کا (علی فضل) کا جو کہ بوبی کی مدد سے اپنے آنے والے ہر رشتے کو رد کرتا رہتا ہے۔
فوٹو: فیس بک
فلم کی اصل کہانی تب شروع ہوتی ہے جب ایک دن بوبی سے ملنے انیس خان (کرن کمار جو اس کردار میں بہترین رہے ہیں) آتے ہیں ۔ وہ ایک پُراسرار کردار جو کہ نیلوفر نام کی ایک لڑکی کو تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ بوبی کو اس لڑکی کے نام، اس کی تاریخ پیدائش اور اس کے ہاتھ پر موجود ایک پیدائشی نشان کے حوالے سے بتاتے ہیں، کیونکہ اس کے علاوہ انیس خان کے پاس لڑکی کے حوالے سے کوئی اور نشانی یا سراغ نہیں ہوتا۔ اس لڑکی کی تلاش کے لئے بوبی (ودیا بالن) نے مختلف کردار اپناتی ہے اور ایک ایک کرکے ان میں رنگ بھرتی جاتی ہے۔
فوٹو: فیس بک
میری نظر میں بوبی جاسوس میں باکس آفس پر راج کرنے کی تمام اہلیت موجود تھی لیکن اس کے باوجود اِسے عوام نے اتنا زیادہ نہ سراہا۔ شاید اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی کہ عوام ودیا بالن کو بولڈ کریکٹر میں زیادہ سراہتے ہیں۔
پوری فلم میں صرف تین گانے ہیں جن کا میوزک شانتانو موئترا نے دیا ہے ۔ جبکہ فلم کی سنیماٹوگرافی وشال سنہا نے کی ہے۔ ویسے بوبی کے علاوہ فلم کی خاص بات اس کا پروڈکشن ڈیزائن اور حیدرآبادی طرزِ زندگی ہے جسے بہت سمجھداری سے دکھایا گیا ہے۔
فوٹو: فیس بک
فلم میں سپورٹنگ کاسٹ کی پرفارمنس شاندار رہی علی فضل نے بے شک ودیا بالن کے مدمقابل مرکزی کردار ادا کیا ہے۔اس کے باوجود اس فلم کو ون وومن شو ہی کہا جائے گا۔
فوٹو: فیس بک
پروڈیوسر دیا مرزا کو اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ وہ عرصہ دراز بعد ایک ایسی فلم بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں کہ جو ایک اچھی اور صا ف ستھری فلم ہے ۔ جسے گھر والوں اور دیگر معتبر لوگوں کے ساتھ بلا جھجھک دیکھی جاسکتی ہے۔ میرے خیال میں فلم کی کہانی نئی طرز کی اور بہت دلچسپ ہے۔ اور فلم دیکھنے کے بعد ہر گز آپکو وقت کے ضیاع پر افسوس نہیں ہوگا۔
فوٹو: فیس بک
فلم ڈائیریکٹر : ثمر شیخ
پروڈیوسر : دیا مرزا ، ساحل سانگھا
فنکار : ودیا بالن(بلقیس بوبی) ، علی افضل (تصور) ، ونے ورما (تصور کے والد) ،گنگدھر پانڈے (نعیم) ،انوپریا گوئنگا (عارفین) ،ارجن باجوہ (لالا) ،سپریا پھاٹک (بلقیس کی ماں) ،تنوی اعظمی (کوثر خالہ) ،پرساد باروے (شیٹھی) ،زرینہ وہاب (عارفین کی ماں) ،راجندرا گپتا (ابا) ،کرن کمار (انیس خان) ، رانیا راؤ،تیجاس ماہاجن (سہیل) ، سُندیپ (عارف)۔
میوزک ڈائیر یکٹر: شانتانو موئترا
گلوگار:بونی چکر ورتی ، شریا گھوشال، پاپون،نیرج شریدھار،ایشوریا نگم،مونالی ٹھاکر
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔