'میرے باپ کو جیل میں ہی مر جانا چاہیے' بیوی کا اجنبیوں سے ریپ کرانے والے کی بیٹی کا بیان
اپنی بیوی کا اجنبیوں سے ریپ کرانے والے ڈومینیک پیلیکوٹ کی بیٹی نے کہا ہے کہ میرے باپ کو جیل میں ہی مر جانا چاہیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹریو میں کیرولین ڈیرین نے بتایا کہ نومبر 2020 میں انہیں ایک فون کو کال آئی جس نے ان کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا، فون کے دوسری طرف ان کی والدہ گیسیل پیلیکوٹ تھیں۔
کیرولین ڈیرین نے کہا کہ والدہ نے مجھے بتایا کہ انہیں صبح پتا چلا کہ [تمہارے والد] ڈومینیک تقریباً 10 سال سے نشہ آور دوا دے رہے تھے تاکہ مختلف مرد ان کی عصمت دری کر سکیں۔
ڈیرین نے کہا کہ اس وقت میں نے ایک عام زندگی کھو دی، مجھے یاد ہے کہ میں چیخی، روئی، میں نے والد کے ساتھ بد تمیزی بھی کی، یہ ایک زلزلے کی طرح تھا، ایک سونامی کی طرح تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس بیوی کو نشہ آور اشیا پلاکر 72 افراد سے زیادتی کروانے والا شوہر گرفتار
ڈومینک پیلی کوٹ کو دسمبر میں ساڑھے 3 ماہ تک چلنے والے تاریخی مقدمے کے اختتام پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
کیرولین ڈیرین کا کہنا ہے کہ اس کے والد کو جیل میں ہی مر جانا چاہیے۔
گزشتہ ماہ فرانس کی عدالت نے جزیل پیلی کوٹ کے 72 سالہ شوہر اور دیگر 50 ساتھی ملزمان کو اجتماعی عصمت دری کے ایک مقدمے میں مجرم قرار دیدیا۔
فرانس کے اس کیس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا جس میں شوہر نے اپنی بیوی کو بے ہوشی کی دوا کھلا کر 50 سے زائد اجنبیوں سے جنسی زیادتی کروائی۔
شوہر 72 سالہ ڈومینیک پیلیکوٹ نے اس شرم ناک حرکت کی 20 ہزار سے زائد ویڈیوز اور تصاویر بھی بنائیں اور انھیں اپنے لیپ ٹاپ میں محفوظ رکھا تھا۔
تین ماہ سے جاری سماعت میں ڈومینک پیلی کوٹ نے اپنی بیٹی اور بیوی کا سامنا کیا۔ کمرۂ عدالت میں متعدد بار جذباتی لمحات دیکھنے میں آئے۔
شوہر ڈومینک پیلی کوٹ کے اقبال جرم کے بعد آج عدالت نے انھیں 20 سال قید کی سزا سنا دی جب کہ پیرول پر رہائی کے لیے انھیں 13 سال لازمی قید کاٹنا ہوگی۔
ڈومینک پیلی کوٹ کے وکیل نے سزا سننے کے بعد کہا کہ ان کے مؤکل سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
جنسی زیادتی کرنے والے 50 ملزمان کے لیے 4 سے 18 سال قید کی درخواست کی گئی۔
جنسی زیادتی کرنے والوں کی عمریں 27 سے 74 سال کے درمیان ہیں۔ جن میں سے کچھ نے اقبال جرم کیا اور اکثر نے کہا کہ وہ سمجھے یہ سب رضامندی ہو رہا ہے۔
عدالت نے ان 50 ملزمان میں سے 47 کو عصمت دری اور 2 کو عصمت دری کی کوشش کا مجرم قرار دیتے ہوئے قید کی سزائیں سنائیں۔
جزیل پیلی کوٹ نے عدالت سے انصاف ملنے پر اپنی حمایت کرنے والے ایک ایک شہری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ناانصافی کی شکار خواتین کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔
سماعت کے آغاز پر جزیل پیلی کوٹ سیاہ چشمہ پہن کر عدالت آتی تھیں تاکہ ان کی شناخت نہ ہوسکے تاہم آخر میں انھوں نے اس کیس کا بہادری سے سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔
جزیل پیلی کوٹ نے عدالت میں جنسی زیادتی کی ویڈیوز اور تصاویر دکھانے اور کھلی سماعت کی بھی اجازت دی تاکہ اس مکروہ جرم کا پردہ فاش ہو۔
72 سالہ جزیل پیلی کوٹ نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا انھیں اب ان کے شادی سے پہلے والے نام سے پکارا جائے۔
فرانس سمیت دنیا بھر میں جزیل پیلی کوٹ کے دلیرانہ طور پر سامنے آکر اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا کیس لڑنے پر تعریف کی گئی ہے۔