شہباز شریف کی زمیندار کے ہاتھوں متاثرہ بچے کی عیادت ڈی ایس پی اے ایس پی اور ایم ایس معطل
بچے کا علاج دنیا کے جس حصے میں بھی ممکن ہوا کرائیں گے، شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زمیندار کی سفاکیت کا نشانہ بننے والے 10 سالہ بچے کی عیادت کی اور ایف آئی آر کاٹنے میں تاخیر اور طبی سہولیات میں غفلت برتنے پر ڈی ایس پی، اے ایس پی اور ایم ایس کو برطرف کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہائی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے زمیندار کی درندگی کا نشانہ بننے والے 10 سالہ بچے شہزاد تبسم کی گجرات کےعزیز بھٹی اسپتال میں عیادت کی اور والدین سے طبی سہولیات کے حوالے سے دریافت کیا جس پر والدین نے بتایا کہ ڈاکٹر تعاون نہیں کر رہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈی پی او گجرات سے واقعہ کی رپورٹ بھی طلب کی اور پولیس کی جانب سے کیس کی ایف آئی آر کاٹنے میں تاخیر پر پولیس اہلکاروں کی سرزنش بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے غفلت برتنے پر ڈی ایس پی، اے ایس پی، ڈی پی او اور ایم ایس کو معطل کردیا تاہم غلطی پر معافی مانگنے پر ڈی پی او کی معطلی کے احکامات واپس لے لئے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ڈی پی او گجرات کو حکم دیا کہ کوتاہی کے ذمے داروں کا تعین کیا جائے ورنہ سب کو معطل کردوں گا۔ ان کا کہنا تھا میں یقین دلاتا ہوں کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دلائیں گے جب کہ بچے کا علاج دنیا کے جس حصے میں بھی ممکن ہوا کرائیں گے۔
واضح رہے کہ زمیندار غلام مصطفیٰ کا پانچویں جماعت کے طالب علم 10 سالہ شہزاد تبسم کے والد سے چند روز قبل ٹرانسفارمر لگانے پر جھگڑا ہوا جو اس وقت تو صلح صفائی کے بعد معاملہ ختم ہوگیا لیکن غلام مصطفیٰ کے دل کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی اور وہ موقع کی تلاش میں رہا جو اسے 21 جولائی کو اس وقت ملا جب اس نے تبسم کو اپنے کھیتوں کی جانب آتے دیکھا اور موقع پاکر اس نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے بچے کے دونوں بازوں باندھ کر اسے ٹیوب ویل کی شافٹ پر پھینک دیا جس سے اس کے دونوں بازو کٹ گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے زمیندار کی درندگی کا نشانہ بننے والے 10 سالہ بچے شہزاد تبسم کی گجرات کےعزیز بھٹی اسپتال میں عیادت کی اور والدین سے طبی سہولیات کے حوالے سے دریافت کیا جس پر والدین نے بتایا کہ ڈاکٹر تعاون نہیں کر رہے۔ وزیراعلیٰ نے ڈی پی او گجرات سے واقعہ کی رپورٹ بھی طلب کی اور پولیس کی جانب سے کیس کی ایف آئی آر کاٹنے میں تاخیر پر پولیس اہلکاروں کی سرزنش بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے غفلت برتنے پر ڈی ایس پی، اے ایس پی، ڈی پی او اور ایم ایس کو معطل کردیا تاہم غلطی پر معافی مانگنے پر ڈی پی او کی معطلی کے احکامات واپس لے لئے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ڈی پی او گجرات کو حکم دیا کہ کوتاہی کے ذمے داروں کا تعین کیا جائے ورنہ سب کو معطل کردوں گا۔ ان کا کہنا تھا میں یقین دلاتا ہوں کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دلائیں گے جب کہ بچے کا علاج دنیا کے جس حصے میں بھی ممکن ہوا کرائیں گے۔
واضح رہے کہ زمیندار غلام مصطفیٰ کا پانچویں جماعت کے طالب علم 10 سالہ شہزاد تبسم کے والد سے چند روز قبل ٹرانسفارمر لگانے پر جھگڑا ہوا جو اس وقت تو صلح صفائی کے بعد معاملہ ختم ہوگیا لیکن غلام مصطفیٰ کے دل کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی اور وہ موقع کی تلاش میں رہا جو اسے 21 جولائی کو اس وقت ملا جب اس نے تبسم کو اپنے کھیتوں کی جانب آتے دیکھا اور موقع پاکر اس نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے بچے کے دونوں بازوں باندھ کر اسے ٹیوب ویل کی شافٹ پر پھینک دیا جس سے اس کے دونوں بازو کٹ گئے۔