مذاکرات میں تلخی اس لیے کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے، علی محمد خان

مذاکرات کا رزلٹ نکلنا چاہیے، دونوں جانب سے احتیاط سے کام لینا چاہیے، پی ٹی آئی رہنما

اسلام آباد:

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں تلخی اس لیے ہے کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما علی محمد  خان نے کہا کہ  اس وقت این آر او حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مانگ رہی ہے ۔  ان کو این آر او چاہیے اور این آر او ایک ہی شخص دے سکتا ہے وہ ہے بانی چیئرمین پی ٹی آئی ۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ مذاکرات قریب آتے ہی تلخیاں کیوں بڑھ رہی ہیں، جس پر علی محمد خان کا کہنا تھا کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ قوم کی بیٹی کا مسئلہ ہے۔ پی ٹی آئی اس معاملے میں حکومت کا پاکستان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ 20 جنوری سے پہلے حکومت یہ نیکی کر آئے ۔ بائیڈن ایڈمنسٹریشن کے سامنے موثر طریقے سے آواز اٹھائی جائے  ۔

علی محمد خان نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی اس وقت کے اسیر اراکین قومی و سینٹ پروڈکشن آرڈرز جاری ہوئے۔ تناسب کے حساب سے دیکھیں تو اسد قیصر صاحب نے میاں شہباز شریف،  خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال سمیت دیگر کے بھی پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔ انہوں نے پریشر میں پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ چار سال پتا نہیں کیا ہوگا کہ نہیں ، آپ جاتے جاتے عافیہ صدیقی کا مسئلہ حل کر جائیں۔ امت مسلمہ کی بیٹی 20 سال سے اغیار کے نرغے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا رزلٹ نکلنا چاہیے اور دونوں جانب سے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

Load Next Story