مذاکرات تو ہو رہے ہیں، حکومت کا اعتراض غلط نہیں

پی ٹی آئی کا حق ہے کہ چاہے وہ مطالبات ہیں یا الزامات ہیں وہ میز پر آکر بیٹھ گئے ہیں، عامر الیاس رانا

لاہور:

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ہم نے کل بھی یہ بات کی تھی کہ مذاکرات کے دو فریق ہمیں نظر آ رہے ہیں، پس پردہ بھی دوفریق ہیں ایک پاکستان میں ہوگا ایک شاید پاکستان سے باہر ہوگا، مذاکرات تو بہرحال ہو رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کا جو اعتراض ہے وہ غلط نہیں ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کی بینیفشری تو تحریک انصاف ہوگی، قیمت (ن) لیگ نے چکانی ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دونوں اطراف اپنی طرف سے بہتر کام کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کا حق ہے کہ چاہے وہ مطالبات ہیں یا الزامات ہیں وہ میز پر آکر بیٹھ گئے ہیں، حکومت نے ہی تحریری مطالبات کا کہا تھا، حکومت کی ڈکٹیشن تو پی ٹی آ ئی نہیں لے سکتی کہ جو گورنمنٹ چاہتی ہے وہ وش لسٹ میں بھیجیں، وہ 8 فروری کے الیکشن، مینڈیٹ وغیرہ سب کچھ بھلا چکے، وہ آ رہے ہیں ادھر کمیشن پے۔

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کا شروع ہو جانا ہی ایک بڑی پیش رفت تھی، آج اس حوالے سے مزید پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی جو اس سے پہلے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے سے گریز کر رہی تھی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے کیونکہ بانی پی ٹی آئی نے موجودہ صورتحال میں کچھ مثبت یوٹرن لیے ہیں۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جب سے یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو ہم کافی دفعہ اس پر بات کر چکے ہیں، میں نے پہلے بھی بات کی تھی آج پھر اس بات کو دہراؤں گا کہ مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ون اسٹیپ ڈاؤن کیا ہے، آج کے ان کے جو مطالبات ہیں ان میں 8 فروری کے انتخابات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابات کو تسلیم کر لیا ہے اور بات آگے کی طرف بڑھائی ہے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جب مذاکرات شروع ہوئے تو مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو بٹھانے میں جو سب سے بڑا کردار تھا وہ دیکھیں اب ان سے پی ٹی آئی کے مذاکرات جو ہیں وہ کہہ رہے ہیں جس طرح بھی کہہ رہے ہیں کہ بات چیت ہوگئی، واضح ہو گئی، سامنے آگئی تو ظاہر ہے (ن) لیگ کو اس لیے لیکر آیا گیا تھا، (ن) لیگ مذاکرات کرنے کے لیے نہیں آ رہی تھی، اب دیکھ لیں مذاکرات کے

Load Next Story