80 کروڑ جیتنے والا دوبارہ نالیوں کی صفائی کا کام کیوں کرنے لگا؟
برطانیہ سے تعلق رکھنے والا 20 سالہ شخص 80 کروڑ روپے کی لاٹری جیتنے کے باوجود نالیوں کی صفائی کے کام پر جاکر سب کو حیران کردیا ہے۔
کارئل سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ ٹرینی گیس انجینئر جیمز کلارکسن نے 7.5 ملین پاؤنڈ (تقریباً 80 کروڑ روپے) کا جیک پاٹ جیت کر سب کو دنگ کردیا۔
جیمز کی یہ جیت کافی شاندار تھی کیونکہ اس نے کرسمس پر نیشنل لاٹری میں 120 پاؤنڈز (تقریباً 12 ہزار 676 روپے) جیتے تھے اور اپنی انعامی رقم کو مزید ٹکٹوں کی خریداری میں لگادیا تھا۔
جیمز کلارکسن کی قسمت کا ستارہ اس وقت بہت فعال ہے کیونکہ اس کے خریدے ہوئے ٹکٹ پر 7.5 ملین پاؤنڈز کا انعامی جیک پاٹ نکل آیا۔ لیکن سب سے دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ اتنی دولت کی اطلاع کے باوجود کلارکسن نے اپنے پرانے نالیوں کی صفائی کے کام پر جانا پسند کیا اور اگلے دن ڈیوٹی پر جاکر بلاک شدہ نالیوں کی صفائی کی۔
جیمز کی غیرمتوقع کامیابی نے نہ صرف اس کے مالی مستقبل کو بدل دیا ہے بلکہ اس کے بنیادی رویے کو بھی نمایاں کیا ہے، کیونکہ اس نے راتوں رات کروڑ پتی بننے کے باوجود کام جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ جیمز کے اس رویے کو سراہا جارہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جیمز نے بتایا کہ ’’میں برف باری کا جائزہ لینے کےلیے جلدی اٹھا تھا جب میں نے ایک پیغام دیکھا جس میں لکھا تھا کہ میں نیشنل لاٹری ایپ پر جیت گیا ہوں۔‘‘
’’مجھے یقین نہیں آیا؛ میں نے سوچا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں۔ ابھی صبح کے 7:30 بجے تھے، اس لیے سب سو رہے تھے۔ مجھے اتنا یقین نہیں تھا، اس لیے میں نے اپنے والد کو فون کیا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ وہ جاگ رہے ہوں گے۔ انھوں نے مجھے سکون سے گھر آنے کو کہا۔
جیمز نے صبح 9 بجے دفاتر کھلتے ہی سب سے پہلے ممکنہ جیت کو رجسٹر کرنے کےلے قومی لاٹری کو لائن ملائی جہاں انھوں نے تصدیق کی کہ کلارکسن یہ لاٹری جیت چکے ہیں۔
تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنی زبردست جیت کے باوجود جیمز پیر کی صبح اپنے پرانے کام پر واپس چلے گئے۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں کام کرنا نہیں چھوڑوں گا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’کچھ لوگوں کو یہ پاگل پن لگ سکتا ہے لیکن میں کام چھوڑنے والا نہیں ہوں۔ میں ابھی چھوٹا ہوں اور ایک ہیٹنگ انجینئر کے طور پر اہل ہونا چاہتا ہوں۔‘‘
جیمز کا کہنا تھا کہ ’’مجھے زندگی میں ایک مقصد کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ والد مجھے کسی بھی طرح کام کرنے نہیں دیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہاں بہت سارے کروڑ پتی ہیں جو اب بھی کام کرتے ہیں اور آپ کو ہر روز اٹھنے کےلیے ایک وجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘