پرنٹ میڈیا انڈسٹری کے مسائل حل کرینگے، ڈیجیٹل میڈیا کیلیے اشتیارات کی پالیسی منظور ہوچکی، عطاء اللہ تارڑ
CPNEاسٹینڈنگ کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اپناگناہ چھپانے کیلیے سیرت کو ڈھال بنارہی ہے،ڈیجیٹل میڈیا کیلیے اشتہارات کی پالیسی منظورہوچکی ہے،پرنٹ میڈیا انڈسٹری کے مسائل حل کریں گے،صحافیوں کاتحفظ میری اولین ترجیح ہے۔
جرنلسٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے چیئرپرسن کا تقرر چند روز میں کردیاجائے گا،ملک کو معاشی مشکلات سے نکلالنے میں آرمی چیف نے بڑامثبت کرداراداکیا۔تفصیلات کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپرایڈیٹرز کی اسٹینڈنگ کمیٹی کااجلاس ارشاد احمد عارف کی زیرصدارت جمعہ کے روز اسلا م آبادمیں ہواجس میں سیکریٹری جنرل سی اپی این ای اعجازالحق ، سینئر نائب صدرانورساجدی،نائب صدور عامر محمود، طاہر فاروق،بابر نظامی یحییٰ خان سدوزئی، منیر احمد بلوچ، جوائنٹ سیکریٹریز عارف بلوچ، رافع نیازی، منزہ سہام، ممتاز احمد صادق، وقاص طارق فاروق، ڈپٹی سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو، فنانس سیکریٹری سید حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری ضیاء تنولی، سینئر اراکین ایازخان،کاظم خان سردار خان نیازی، ڈاکٹر جبار خٹک، عبدالخالق علی، عدنان ظفر، آصف حنیف،اسلم میاں، ڈاکٹر زبیر محمود، اعتزاز حسین شاہ، فقیر منٹھار منگریو، فضل حق، مقصود یوسفی، محمود عالم خالد، سجاد عباسی، شکیل احمد ترابی، شیر محمد کھاوڑ، سید انتظار حسین زنجانی، تنویر شوکت، تزئین اختر، ارشد، سید سفیر حسین شاہ قصور جمیل روحانی و دیگر موجود تھے۔
اجلاس میں وفاقی وزیراطلاعات عطاء الہ تارڑ نے خصوصی طوپر شرکت کی اور ملک بھر سے آئے ہوئے اخبارات کے ایڈیٹرزکے تحفظات اورمسائل کو سنا،اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ کاکہناتھا میں اخبارپر یقین رکھتا ہوں،جب تک اخبارات زندہ ہیں معاشرہ بھی زندہ ہے، پرنٹ میڈیا کی بحالی کیلئے ایک نیا انفراسٹرکچر چاہئے اس کیلئے سی پی این ای کی راہنمائی ضروری ہے،آج کل ڈیجیٹل میڈیا کابہت زیادہ چرچاہے لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی ایڈیٹوریل کنٹرول نہیں ہے،یہ نہیں ہوسکتاکہ ہم پرنٹ میڈیاکوبھول جائیں اور صرف ڈیجیٹل میڈیاکوہی اہمیت دیں،ڈیجیٹل میڈیا کو اشتہارات دینے کیلیے ڈیجیٹل میڈیا ایڈورٹائزمنٹ پالیسی منظور ہوچکی ہے۔
اخبارات کے ڈیجیٹل ورژن کو بھی حکومت اور نجی شعبہ اشتہارات دے سکے گا، اخبارات کو 2سالوں کے دوران 2 ارب کے وجبات ادا کرچکے ہیں،اخبارات کو 2ارب روپے مزید دیں گے،صحافیوں کاتحفظ میری اولین ترجیح ہے،جرنلسٹ پروٹیکشن اتھارٹی کیلیے چئیرپرسن جلد تعینات کردیا جائے گا،صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے تمام وزرائے اعلی سے بات کرکے کمیٹی تشکیل دیں گے،عمران خان کے خلاف فیصلہ قانون کے مطابق ہے، پی ٹی آئی سیرت نبی کے پیچھے اپنی کرپشن چھپانا چاہ رہی ہے،اپنی کرپشن چھپانے کیلئے دین کااستعمال گندے طریقے سے کیاجارہاہے۔
پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل چکا ہے، ملکی اکانومی بہتری کی جانب گامزن ہے اورآنیوالے دنوں میں اس میں مزید بہتری آئے گی آج مہنگائی 39 سے 3.9 پر آگئی ہے، پاکستان کے حالات بہتربنانے میں آرمی چیف کا بہت کردار رہا ہے انہوں ڈالر، تیل کی سمگلنگ کو روکا ہے،پاکستان میں انوویسٹمنٹ آرہی ہے۔انہوں نے پی ٹی آئی دورکاذکرکرتے ہوئے کہا بتایاجائے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ کس قابلیت کی بنیادپر لگایاگیا،ساڑھے 4 سال میں پنچاب کو تباہ کر دیا گیا ،پی ٹی آئی دورمیں چارخواتین کی پنجاب پر حکمرانی رہی ،پرنٹ میڈیا کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اخبارات کازندہ رہنامعاشرے کیلیے ضروری ہے،پرنٹ میڈیاکی بحالی کیلیے ہم سنجیدہ ہیں کوئی ایسی پالیسی بناناپڑے گی جس سے اخباری صنعت کو فروغ مل سکے،اس کیلیے آپ( سی پی این ای )میری راہنمائی کریں۔
آج کل ڈیجیٹل میڈیاکاچرچاہے لیکن ایسانہیں ہوسکتاہم ڈیجیٹل میڈیاپر ہی توجہ دیں اور پرنٹ میڈیاکو بھول جائیں ،ڈیجیٹیل میڈیامیں ایڈیٹوریل کنٹرول نہیں ہے،ڈیجیٹیل میڈیاکیلئے ایڈورٹائزمنٹ پالیسی منظورہوچکی ہے،اب اخبارات کے آن لائن ورڑنزکوبھی سرکاری اورپرائیویٹ اشتہارات ملیں گے،پرنٹ میڈیاکے واجبات کی مدمیں گزشتہ دوسالوں کے دوران 2ارب روپے دیے گئے ہیں دو ارب مزید آرہے ہیں،صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کی اسکیم میں پانچ ہزارسے زیادہ صحافی رجسٹریشن کرواچکے ہیں،انھوں نے کہا دوران ملازمت اگرکسی میڈیاکارکن یاصحافی کی وفات ہوجاتی ہے تو اس کیلیے کوئی پیکیج نہیں ہے اس پر ہم مل کر کوئی ایسی پالیسی بنا لیں، کوشش کریں گے اگلے بجٹ میں اس پرکوئی نہ کوئی فنڈ رکھ لیا جائے، صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے سندھ میں اور بلوچستان کے اندر یہ خاصہ بڑا مسئلہ ہے جن کے حل کیلیے میں چاروں صوبوں کے وزرائے اطلاعات سے رابطے کررہاہوں۔
اس حوالے سے چاروں صوبوں کے وزرائے اطلاعات پر مبنی کوئی کمیٹی بنادی جائے جوکہ فوری طورپرصحافیوں کو درپیش خطرات پر ردعمل دے سکے،جب تک جرنلسٹس پروٹیکشن اتھارٹی وجودمیں نہیں آتی،اسلام آبادکی حدتک تو میں خود آئی جی اسلام آبادکو فون کرکے چیک کرتاہوں،جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے حوالے سے ا معاملات کافی اپروولز ہو گئی ہیں پی ایف یو جی کی بھی نمائندگی ہمیں مل گئی ہے باقی باڈیز کی بھی مل گئی ہے چیئر پرسن کی حوالے سے امید ہے کہ وہ جلد جرنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت جو ایک وہ اتھارٹی بنی تھی وہ وجود میں ا جائے گی اور وہ بس دنوں کی بات ہے انشاء اللہ تعالی کہ وہ اس کو فال کر دیا جائے گا، ملکی معاشی صورتحال پربات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم ڈیفالٹ کے دہانے سے ائے ہیں اگر ڈیفالٹ ہو جاتا تو پاکستان کیسا ہوتا یہ کہنا بڑا اسان ہے کہ جی ڈیفالٹ سے بچ گئے مگر یہ بڑا جان جوکھوں کا کام تھا ،لیکن ہم وہاں سے نکل آئے۔
اس میں اداروں نے بھی بڑاساتھ دیا،میں سیاستدانوں سے بھی کہتاہوں ملکی معاملات پر ہمیں متفق ہوناچاہئے،190ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی پیسہ ضبط کر کے پاکستان بھیج رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ یہ ضبط شدہ پیسہ ہے ، یہ حکومت پاکستان کو اس لیے دے رہے ہیں کہ حکومت کا پیسے عوام کا پیسہ ہے اپ کیا کر رہے ہیں جس سے ضبط کیا ہے اپ اسی کو دے دیں بھئی اس کا کیا جواب ہے اگر اس کا پیسہ تھا تو پھر نیشنل پرائم ایجنسی اسی کو دے دیتی وہاں پہ اتنا لمبا پینڈا کرنے کی کیا ضرورت تھی کہ وہاں سے پیسہ پاکستان ا رہا ہے۔
ان کے اپنے ایسٹ ریکوری یونٹ کی دستاویزات میں لکھا ہوا ہے کہ یہ 190ملین پاو?نڈ رقم ہم نے ریکورکی ہے، اگر اپ نے اس کو کرپشن کے پیسے کو ریکور کیا ہے تو پھر اسی شخص کا ایک اور جرمانہ ادا کرنے کے لیے دے دیا، یہ لوگ اپنی کرپشن کو چھپانے کیلیے سیرت کوڈھال بنارہے ہیں،دین کے نام کو اپنی کرپشن چھپانے کیلیے استعمال کررہے ہیں،وزیراطلاعات نے ریڈیوپاکستان کراچی کی عمارت میں سی پی این ای کا دفترقائم کرنے بھی ہدایت کی ۔