سیف علی خان پر حملہ کرنے والا ہندو یا مسلمان؟ پولیس نے بیان بدل دیا
بالی ووڈ اسٹار سیف علی خان پر حملہ کرنے والے گرفتار شخص کو بھارتی پولیس نے پہلے ہندو بتانے کے بعد اب بیان بدل کر اسے بنگلہ دیشی مسلمان قرار دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کرنے والے ملزم کو ممبئی پولیس نے چھتیس گڑھ سے ٹرین میں سفر کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا، جس کی شناخت 31 سالہ آکاش کنوجیا کے نام سے ہوئی تھی۔
لیکن اب تازہ اطلاعات کے مطابق بھارتی میڈیا کا نیا دعویٰ سامنے آیا ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ گرفتار ملزم ہندو نہیں بلکہ بنگلہ دیشی مسلمان نے جو بھارت میں مختلف نام استعمال کررہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ شب حملہ آور کی گرفتاری کے بعد بھارتی میڈیا نے ہی ملزم کا نام آکاش کنوجیا اور ہندو مذہب سے تعلق بتایا تھا لیکن اب یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ملزم کا اصل نام محمد شریف الاسلام ہے جس کا بنگلہ دیش سے تعلق ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم تھانے میں ایک ہاؤس کیپنگ ایجنسی کے ساتھ کام کرتا تھا جسے ہیرانندانی اسٹیٹ کے عالقے میں میٹرو کی تعمیراتی سائٹ کے قریب لیبر کیمپ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
میڈیا میں بتایا جارہا ہے کہ یہ انکشاف ممبئی پولیس کے ایک اہلکار کی جانب سے کیا گیا ہے کہ گرفتار ملزم سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق اس کا نام محمد شریف الاسلام شہزاد ہے اور وہ بنگلہ دیش کا شہری کا جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا تھا۔ ملزم بھارت میں مختلف ناموں کا استعمال کرتا رہا جن میں بیجوئے داس، وجے داس، محمد الیاس اور بی جے شامل ہیں۔
بھارتی پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ملزم گزشتہ سات آٹھ ماہ سے ممبئی اور تھانے میں مختلف مقامات پر کام کررہا تھا۔ جبکہ گرفتاری سے چند روز قبل تک وہ ایک کنٹریکٹر کے ساتھ تعمیراتی جگہ پر کام کررہا تھا۔ سیف علی خان پر حملے کے بعد ملزم نے اپنا موبائل فون بند کردیا تھا اور خبروں کے ذریعے خود کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے جگہ تبدیل کررہا تھا۔