بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کی تیاری و استعمال پر سخت سزاؤں کا فیصلہ
پاکستان نے بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کیخلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے عالمی کنونشن کے تحت قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، بائیولوجیکل مواد کے ذریعے، بیکٹریا ، وائرس یا کسی بھی قسم کی انفیکشنز یا بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری پر 25 سال تک سزا، ایک کروڑ جرمانہ جبکہ پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال پر سزائے موت، عمر قید دی جا سکے گی۔
بائیولوجیکل ہتھیار کی تیاری میں مالی معاونت اور غیر قانونی طور پر بر آمد یا درآمد کرنے پر 14سال قید جبکہ قواعد کی خلاف ورزی پر 5 سال قید اور ایک کروڑ تک جرمانے کی سخت سزائیں متعارف کروائی گئیں ہیں۔
ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیار کے کنونشن عملدر آمد ایکٹ2024آج منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کرینگے۔
پاکستان نے بائیولوجیکل اور ٹاکسن ہتھیاروں کی نشوونما پیداوار اور ذخیرہ اندوازی کیلئے عالمی کنونشن 1972پر عملد رآمد کرتے ہوئے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں وزارت خارجہ کی جانب سے بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن عملدرآمد ایکٹ 2024 پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائیگا ۔
مجوزہ بل کے تحت پاکستان میں بائیولوجیکل ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی۔
شق ون اے کے تحت ممنوعہ مقاصد کے لیے بائیولوجیکل ہتھیار تیار کرنے، ڈیزائن کرنے، پیداوار، ذخیرہ اندوزی، نقل و حمل، درآمد، برآمد، فروخت، منتقلی، کنٹرول کرنے یا اسے برقرار رکھتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کوشش کرنے والے شخص کو کم سے کم 10اور زیادہ سے زیادہ 25 سال قید اور ایک کروڑ جرمانہ عائد کیا جائیگا.
جبکہ بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلق تمام مواد، سازوسامان، ٹیکنالوجی ، اور مجرم کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو وفاقی حکومت ضبط کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔