حکومتی کمیٹی نے اپنے بیان میں سیکیورٹی اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا، فیصل چوہدری
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپنے بیان میں سیکیورٹی اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے، یہ حکومت کے لیے ڈرؤانا خواب ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج توشہ خانہ 2 کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے جمعرات تک ملتوی کردی گئی، مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان نے بیان دیا ہے جس سے لگتا ہے کہ انھوں نے سیکیورٹی اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، حکومت یا اس کے لوگ اعتماد نہیں کررہے یہ حکومت کے لیے ڈرؤانا خواب ہے۔
انہوں ںے کہا کہ حکومت کو دو خواب آتے ہیں کہ عمران خان جیل سے نہ نکل آئے اور دوسرا یہ کہ شہید بے گناہ لوگ ان کی خوابوں میں آتے ہیں۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ مذاکرات کسی سے بھی ہورہے ہوں مقدمات کا ان سے کوئی تعلق نہیں، مذاکرات پاکستان کے وسیع تر مفادات میں کیے جارہے ہیں، جوڈیشل کمیشن کا ہمارا بنیادی مطالبہ ہے اور ہمارے اسیران کو بغیر کیسز کے جیلوں میں رکھا گیا ہے، ہم کسی سے بھیگ نہیں مانگتے ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں فری اینڈ فئیرٹرائل کا موقع دیا جائے۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو اغوا کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، عدالتیں بنیادی شہری حقوق کے تحفظ میں بار بار ناکام ہوئیں، سلمان اکرم راجہ اور گوہر علی خان کو ہدایات دے دی ہیں، چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کو خط جائے گا کہ ہمارے انسانی حقوق کی درخواستیں سنی جائیں، آج جو سپریم کورٹ میں ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ 26 ویں ترمیم کا خوفناک چہرہ جو آج قوم نے دیکھا ہے، آج سب سے بڑا مسئلہ سپریم کورٹ کو اپنے احکامات پر عملدرآمد کرانا ہے، میں سمجھتا ہوں توہین عدالت کا نوٹس چیف الیکشن کمشنر کو ہونا چاہیے، ناکام اسمبلیوں سے ہونے والی قانون سازی بنیادی حقوق سے متصادم ہے حکومتی کمیٹیاں اپنے کارناموں کو چھپانے کی کوشش کررہی ہیں اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات آگے نہیں چل سکتے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارے مطالبات کے اوپر سنجیدہ ردعمل دیں، جمعرات کو عمران خان سے دوستوں سے ملاقات کرائی جائے بشری بی بی کو پہلے ساڑھے نو مہینے جیل میں رکھا گیا اور اب بشری بی بی کا سامان بھی جیل میں نہیں دیا جارہا۔