زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں کتنا اضافہ ہوا؟
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پیش قدمی برقرار رہی اور روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف اٹھاتے ہی نئی امریکی پالیسیوں سے عالمی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مضبوط ہونے، پاکستان میں خدمات فراہم کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے منافع اور ڈیویڈنڈ کی اپنے ملکوں میں منتقلی کا حجم بڑھنے اور گذشتہ 6ماہ میں 114فیصد کے اضافے سے 1.215ارب ڈالر کی ترسیل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی ڈالر کی پیش قدمی برقرار رہی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سمبھالتے ہی چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ڈیوٹی ٹیرف بڑھانے کی پالیسی اختیار کرنے، مقامی ریگولیٹر کی خریداری اور درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 18پیسے کے اضافے سے 278روپے 83پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 16پیسے کے اضافے سے 278روپے 81پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی عمرہ زائرین، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور دوروں پر جانے والوں کی ڈیمانڈ برقرار رہنے کے باعث ڈالر کی قدر 07 پیسے بڑھ کر 281روپے 24پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیرملکی سرمایہ کاری 20فیصد بڑھ گئی ہے جبکہ جون 2025 تک پاکستان کی جانب سے 20کروڑ ڈالر مالیت کا پانڈا بانڈز کے اجراء اور آئندہ چند ماہ میں سعودی عرب سے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری ڈیل مکمل ہونے جیسی مثبت اطلاعات کی گردش کے باوجود ڈالر کی اڑان دیکھی جارہی ہے۔
یہ اس امر کی نشاندہی کررہی ہے کہ معیشت میں زرمبادلہ کی طلب بتدریج بڑھ رہی ہے اور بیرونی ادائیگیوں کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے ڈالر کی خریداری ہورہی ہے۔