رہا ہونے والی اسرائیلی یرغمالی خواتین کا حماس کے حسن سلوک سے متعلق بیان سامنے آگیا

غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے روز 3 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کیا گیا تھا

حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے 3 اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو رہا کیا تھا

حماس کی جانب سے رہا کی گئی تین یرغمالی خواتین نے اسرائیل پہنچنے کے بعد قید کی روداد سنا دی جس سے اسرائیلی میڈیا کو سانپ سونگھ گیا۔

اسرائیلی میڈیا ہمیشہ سے حماس کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کرتا آیا ہے اور رہا ہونے والے یرغمالیوں کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا آیا ہے۔

دو روز قبل غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی تین اسرائیلی یرغمالی خواتین کے بیانات سامنے آگئے۔

رہائی پانے والی خواتین نے حماس کے حسن سلوک کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں کوئی تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔

خواتین نے مزید بتایا کہ ہمیں زیر زمین سرنگوں میں رکھا گیا جہاں کھانے پینے اور ٹی وی و اخبارات کی سہولیات بھی فراہم کی جا تی رہیں۔

اسرائیلی خواتین نے کہا کہ حماس نے ہماری اچھی دیکھ بھال کی اور بیماری کی صورت میں بروقت دوائیں اور علاج معالجہ فراہم کیا۔

حماس کی قید میں رہنے والی اسرائیلی خواتین نے بتایا کہ ہم نے اپنے حق میں ہونے والے مظاہرے بھی ٹی وی پر دیکھے۔ ہم پر حماس نے پابندی نہیں لگائی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل 23 سالہ اسرائیلی ڈانسر رومی گونین، 30 سالہ ویٹرنری نرس ڈورون اسٹینبریشر اور 28 سالہ ایملی داماری کو رہا کیا گیا تھا۔

 

Load Next Story