انسدادی پروگرام غیر فعال مون سون مین ڈنگی وائرس پھیلنے کا خطرہ
بارش میں مچھرکے انڈوں سے لاروے نکلتے ہیں،افزائش سے ڈنگی مچھروں کی افزائش تیزہوجاتی ہے
کراچی میں ڈنگی وائرس کا سیزن شروع ہوگیا، شہر میں ڈنگی وائرس اگست سے نومبر تک شدت اختیارکرتا ہے۔
مون سون بارشوں کے دوران ڈنگی مادہ مچھر ایڈیزایچپٹی کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا عمل شروع ہوجاتاہے،شہر میں بارش کے بعد ڈنگی وائرس کے شدید حملے کا خطرہ پیدا ہوگیا،کراچی میں محکمہ صحت کا انسداد ڈنگی پروگرام غیر فعال ہے،ڈنگی پروینشن پروگرام کے منیجر اور افسران میں بجٹ اور فنڈز پر جاری چپقلش سے پروگرام ڈیٹا آپریٹر سمیت دیگر عملہ تعینات نہیںہوسکا،تفصیلات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کی ابتدا سے ڈنگی وائرس کا سیزن شروع ہوگیا ہے۔
شہر میں ڈنگی وائرس اگست سے نومبر تک شدت اختیارکرتا ہے مون سون بارشوں کے دوران ڈنگی مادہ مچھر ایڈیزایچپٹی کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا عمل شروع ہوتا ہے جس کی افزائش بہت تیزی سے ہوتی ہے اور ان مچھروں کے کاٹنے سے ڈنگی وائرس لاحق ہوتا ہے، کراچی میں گزشتہ 8 سال سے ڈنگی وائرس رپورٹ ہورہا ہے لیکن ڈنگی مچھروں کے خاتمے کیلیے منظم اقدامات نہیں کیے جاسکے، موجودہ سیکریٹری صحت نے انسداد ڈنگی پروگرام شروع کیا اور حکومت سندھ نے اس پروگرام کو ڈنگی مچھروں کے خاتمے کیلیے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں، انسداد ڈنگی پروگرام ڈنگی مچھروں کے خاتمے کیلیے عملی اقدامات شروع نہیں کرسکا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ پروگرام کے منیجر اور افسروں میں بجٹ اور فنڈز کی تقسیم کے معاملے پر ٹھن گئی ہے جس کی وجہ سے پروگرام غیر فعال ہوگیا ہے، انسداد ڈنگی پروگرام نے چند ماہ قبل کراچی سمیت اندرون سندھ میں ڈنگی وائرس پرقابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کیا تھا، انسدا ڈنگی پروگرام کے سربراہ نے ڈنگی وائرس سے متعلق آگاہی کیلیے حکومت سندھ سے کروڑوں روپے حاصل کیے ہیں، پروگرام کے تحت عوامی آگہی کیلیے سیمینارز ماسٹرز، ٹرینرز کی تربیت اور متاثرہ مریضوں کے علاج کے حوالے سے اسپتالوں کو ہدایات اور لائحہ عمل جاری اور مرتب کرنا تھا لیکن انسداد ڈنگی پروگرام ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
امسال شہر میں ڈنگی وائرس سے ایک ہزار افراد متاثرہوچکے ہیں جبکہ غیرسرکاری اعداد وشمارکے مطابق یہ تعداد 2 ہزار سے زائد ہے، انسداد ڈنگی پروگرام کے تحت متاثرہ مریضوں کو پلیٹ لیٹ کی فراہمی کے اقدامات نہیں کیے گئے،سول اسپتال اور سرکاری اسپتالوں میں پلیٹ لیٹس کی فراہمی عملا بند ہے،متاثرہ مریض علاج کیلیے نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں، نجی اسپتال مریضوں کے لواحقین سے پلیٹ لیٹس کے میگا یونٹ کے 15ہزار روپے وصول کررہے ہیں۔
مون سون بارشوں کے دوران ڈنگی مادہ مچھر ایڈیزایچپٹی کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا عمل شروع ہوجاتاہے،شہر میں بارش کے بعد ڈنگی وائرس کے شدید حملے کا خطرہ پیدا ہوگیا،کراچی میں محکمہ صحت کا انسداد ڈنگی پروگرام غیر فعال ہے،ڈنگی پروینشن پروگرام کے منیجر اور افسران میں بجٹ اور فنڈز پر جاری چپقلش سے پروگرام ڈیٹا آپریٹر سمیت دیگر عملہ تعینات نہیںہوسکا،تفصیلات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کی ابتدا سے ڈنگی وائرس کا سیزن شروع ہوگیا ہے۔
شہر میں ڈنگی وائرس اگست سے نومبر تک شدت اختیارکرتا ہے مون سون بارشوں کے دوران ڈنگی مادہ مچھر ایڈیزایچپٹی کے انڈوں سے لاروے نکلنے کا عمل شروع ہوتا ہے جس کی افزائش بہت تیزی سے ہوتی ہے اور ان مچھروں کے کاٹنے سے ڈنگی وائرس لاحق ہوتا ہے، کراچی میں گزشتہ 8 سال سے ڈنگی وائرس رپورٹ ہورہا ہے لیکن ڈنگی مچھروں کے خاتمے کیلیے منظم اقدامات نہیں کیے جاسکے، موجودہ سیکریٹری صحت نے انسداد ڈنگی پروگرام شروع کیا اور حکومت سندھ نے اس پروگرام کو ڈنگی مچھروں کے خاتمے کیلیے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں، انسداد ڈنگی پروگرام ڈنگی مچھروں کے خاتمے کیلیے عملی اقدامات شروع نہیں کرسکا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ پروگرام کے منیجر اور افسروں میں بجٹ اور فنڈز کی تقسیم کے معاملے پر ٹھن گئی ہے جس کی وجہ سے پروگرام غیر فعال ہوگیا ہے، انسداد ڈنگی پروگرام نے چند ماہ قبل کراچی سمیت اندرون سندھ میں ڈنگی وائرس پرقابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کیا تھا، انسدا ڈنگی پروگرام کے سربراہ نے ڈنگی وائرس سے متعلق آگاہی کیلیے حکومت سندھ سے کروڑوں روپے حاصل کیے ہیں، پروگرام کے تحت عوامی آگہی کیلیے سیمینارز ماسٹرز، ٹرینرز کی تربیت اور متاثرہ مریضوں کے علاج کے حوالے سے اسپتالوں کو ہدایات اور لائحہ عمل جاری اور مرتب کرنا تھا لیکن انسداد ڈنگی پروگرام ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
امسال شہر میں ڈنگی وائرس سے ایک ہزار افراد متاثرہوچکے ہیں جبکہ غیرسرکاری اعداد وشمارکے مطابق یہ تعداد 2 ہزار سے زائد ہے، انسداد ڈنگی پروگرام کے تحت متاثرہ مریضوں کو پلیٹ لیٹ کی فراہمی کے اقدامات نہیں کیے گئے،سول اسپتال اور سرکاری اسپتالوں میں پلیٹ لیٹس کی فراہمی عملا بند ہے،متاثرہ مریض علاج کیلیے نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں، نجی اسپتال مریضوں کے لواحقین سے پلیٹ لیٹس کے میگا یونٹ کے 15ہزار روپے وصول کررہے ہیں۔