توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست؛ ایف آئی اے کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل پر حکمِ امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی۔ جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ کرمنل کارروائی کو اس موقع پر اسٹے کرنے کی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں۔ دوسرے فریق کو آ جانے دیں دونوں کو سُن کر دیکھ لیتے ہیں۔ ہم آپ کی درخواست پر نوٹس کر کے دوسرے فریق کو بھی سن لیتے ہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ تحفہ وصول کیا تخمینہ کے لیے دیا۔ ضمانت کی 2 درخواستوں کے احکامات بھی لگے ہوئے ہیں۔ ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے کہا ٹرائل کورٹ میں فردجرم بھی عائد ہوچکی گواہان کے بیانات ہورہے۔ نوٹس جاری کرکے دیگر فریقین سے بھی جواب مانگ لیتے ہیں۔ اس میں نوٹس کرتے ہیں،لمبی تاریخ نہیں دیں۔ اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ اس کا مطلب آج یہاں سے کچھ لے کر نہیں جا رہا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہاں بریت کے لیے آئے ہیں۔ ٹرائل کورٹ کو کارروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کرسکتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل بہت تیزی سے چل رہاہے۔ جب بلائیں گے ہم پیش ہوں گے۔ 3 مرتبہ ٹرائل کورٹ بلا سکتی ہے تو یہاں میرا حق ہے۔روزانہ سماعت بھی ہوسکتی ہے۔ استدعا ہے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سے روک دیاجائے اور کیس کسی دوسرے بینچ کو بھیج دیا جائے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ اس سے پہلے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس کیس سے متعلق 5 درخواستیں سن چکے ہیں۔ مناسب ہو گا کہ یہ عدالت بریت کی درخواستیں بھی اُسی عدالت میں واپس بھیج دے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ وہ ضمانت کی درخواستیں تھیں یہ الگ معاملہ ہے۔ یہ عدالت کیس سنے گی آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔