وفاقی حکومت کا تحریک انصاف سے براہ راست مذاکرات کا فیصلہ
حکومتی کمیٹی میں اسحاق ڈار ،خواجہ سعد رفیق، پرویزرشید اور راجا ظفر الحق شامل ہوں گے
وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے مطالبات پر ان سے براہ راست مذاکرات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور حکومتی مذاکراتی ٹیم وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی جس میں سینیٹر اسحاق ڈار ،خواجہ سعد رفیق، پرویزرشید اور راجا ظفر الحق شامل ہوں گے جبکہ مذاکراتی ٹیم کی معاونت گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کریں گے۔
اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی قیادت نے طویل مشاورت کے بعد اس بات پر اتفاق کیاکہ عمران خان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کے لیے تمام جمہوری رابطوں کو استعمال کیا جائے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے مذاکرات کا مقصد حکومت کی کمزوری نہیں بلکہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ معاملات کو افہام و تفہم کے ذریعہ حل کیا جائے ، اگر عمران خان مذاکرات سے انکار کرتے ہیں تو عید الفطر کے بعد ن لیگ کا ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوگا جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے آئندہ کاحکومتی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ دوسری جانب ق لیگ کے ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران خان، طاہر القادری اور چوہدری برادران کی ایک اہم ملاقات عیدالفطر کے بعد لاہور میں متوقع ہے جس میں حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاج کا لائحہ عمل اور مشترکہ مارچ کے لیے اہم مشاورت کی جائے گی۔
اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی قیادت نے طویل مشاورت کے بعد اس بات پر اتفاق کیاکہ عمران خان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کے لیے تمام جمہوری رابطوں کو استعمال کیا جائے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے مذاکرات کا مقصد حکومت کی کمزوری نہیں بلکہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ معاملات کو افہام و تفہم کے ذریعہ حل کیا جائے ، اگر عمران خان مذاکرات سے انکار کرتے ہیں تو عید الفطر کے بعد ن لیگ کا ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوگا جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے آئندہ کاحکومتی لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ دوسری جانب ق لیگ کے ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران خان، طاہر القادری اور چوہدری برادران کی ایک اہم ملاقات عیدالفطر کے بعد لاہور میں متوقع ہے جس میں حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاج کا لائحہ عمل اور مشترکہ مارچ کے لیے اہم مشاورت کی جائے گی۔