ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز عالمی تناظر میں
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کے پہلے دن 37 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے جن میں ملکی اور بین الاقوامی سیاست پرگہرے اثر ڈالنے والے فیصلے شامل تھے۔ ان میں کچھ فیصلے ایسے تھے جو نہ صرف امریکا کے عوام کی زندگی کو فوری طور پر متاثر کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں امریکی پالیسی کے نئے رخ کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ فیصلے ایک طرف امریکا کے داخلی معاملات کو ازسرنو ترتیب دینے کی کوشش تھے اور دوسری طرف بین الاقوامی تعلقات میں امریکی کردارکو تبدیل کرنے کا عزم ان ایگزیکٹو آرڈرز میں سے پانچ اہم ترین فیصلے درج ذیل ہیں، جن کے اثرات کا تفصیلی جائزہ ضروری ہے۔
پیرس معاہدے سے علیحدگی
ٹرمپ کے پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ سے دستبرداری کے فیصلے نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ یہ معاہدہ عالمی حدت کو کم کرنے اور ماحولیات کی حفاظت کے لیے ایک اہم قدم تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ امریکی معیشت پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے اور اس سے امریکی صنعتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
ان کے مطابق یہ امریکی عوام کے مفاد میں نہیں کہ ان کے وسائل بین الاقوامی ماحولیات کے تحفظ کے لیے استعمال ہوں۔ لیکن اس فیصلے کے منفی اثرات زیادہ واضح ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے تمام ممالک کو مل کرکام کرنا ضروری ہے۔ امریکا کی علیحدگی نے نہ صرف اس معاہدے کو کمزورکردیا بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی ایک منفی مثال قائم کی۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق امریکا جیسے بڑے ملک کی غیر موجودگی سے دنیا کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔
6 جنوری 2021 کے واقعات میں شامل افراد کے لیے عام معافی۔
ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ ان کے سیاسی حامیوں کے لیے ایک بڑا اشارہ تھا کہ وہ اپنے رہنما کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق یہ افراد محب وطن تھے جو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے لڑ رہے تھے اور ان کے خلاف کارروائی غیر منصفانہ تھی، لیکن اس اقدام نے امریکا کے آئینی اور جمہوری اقدار پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ اس سے قانون کی حکمرانی کمزور ہوئی اور یہ پیغام گیا کہ سیاسی حمایت کی بنیاد پر قانون شکنی کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ امریکا کے اندرونی سیاسی ماحول میں اس فیصلے نے تقسیم کو مزید گہرا کیا اور جمہوری نظام پر اعتماد کو نقصان پہنچایا۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) سے علیحدگی کا فیصلہ
COVID -19 کی وبا کے دوران ایک اہم موڑ ثابت ہوا کیونکہ اس سے عالمی صحت کے مسائل پر امریکا کی شمولیت ختم ہوگئی۔ ٹرمپ نے WHO پر الزام لگایا کہ یہ ادارہ چین کی طرف داری کر رہا ہے اور غیر جانبداری کے بجائے مخصوص مفادات کی حمایت کر رہا ہے۔ ان کے مطابق امریکا WHO کو بہت زیادہ مالی امداد فراہم کر رہا تھا لیکن اس کے بدلے میں امریکا کو وہ فوائد یا تعاون نہیں مل رہے تھے جو اسے ملنا چاہیے تھا۔ اس بنیاد پر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا اس ادارے سے علیحدگی اختیارکرے گا اور اپنے مالی وسائل کو دیگر اہم مقاصد کے لیے استعمال کرے گا۔
اس فیصلے کے حق میں دلیل یہ دی گئی کہ امریکا کے عوام کے ٹیکس کا پیسہ صرف ان ہی کے مفاد میں استعمال ہونا چاہیے، لیکن عالمی سطح پر یہ فیصلہ ایک دھچکا تھا۔ دنیا کو ایک ایسے وقت میں عالمی صحت کے نظام کی مضبوطی کی ضرورت تھی جب وبا نے لاکھوں جانیں لے لی تھیں۔ امریکا کی علیحدگی نے بین الاقوامی تعاون کو کمزورکیا اور عالمی صحت کے مسائل کے حل کو مشکل بنا دیا۔
سرحدی سیکیورٹی اور دیوارکی تعمیر
ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے سرحدی دیوار کی تعمیر اور سخت پالیسیوں کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق یہ اقدام ملکی سلامتی کو مضبوط کرنے جرائم کو کم کرنے اور امریکی عوام کے لیے ملازمتوں کے مواقعے کو تحفظ دینے کے لیے ضروری تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ دیوار امریکی سرحدوں کو محفوظ بنائے گی اور غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکے گی۔ لیکن اس اقدام کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غیر انسانی اور نسل پرستانہ ہے۔ دیوار کی تعمیر سے نہ صرف امریکا کی بین الاقوامی ساکھ متاثر ہوئی بلکہ لاطینی امریکا کے ممالک کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہوئے۔ اس کے علاوہ اس دیوار کی تعمیر پر ہونے والے اخراجات نے امریکی معیشت پر اضافی بوجھ ڈال دیا۔
ڈی ای آئی Diversity Equity and Inclusion پروگراموں کا خاتمہ
ٹرمپ کے ان پروگراموں کو ختم کرنے کے فیصلے نے امریکا میں سماجی انصاف کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دھچکہ دیا۔ ان پروگراموں کا مقصد سماجی مساوات کو فروغ دینا اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنا تھا۔ ٹرمپ کے مطابق یہ پروگرام غیر ضروری تھے اور امریکی اداروں میں غیر ضروری تقسیم پیدا کر رہے تھے۔
لیکن اس فیصلے نے اقلیتوں کے لیے مواقع کو کم کر دیا اور سماجی تقسیم کو مزید گہرا کر دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں مساوات اور شمولیت کی بات کی جا رہی ہے امریکا کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر منفی پیغام کا باعث بنا۔ اس اقدام سے نہ صرف اقلیتی برادریوں کو نقصان پہنچا بلکہ امریکی معاشرے میں نسلی کشیدگی بھی بڑھ گئی۔
یہ پانچ اہم فیصلے ٹرمپ کی صدارت کے پہلے دن کے ایجنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ فیصلے امریکی عوام کے مخصوص حلقوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں جیسے کہ معیشت پر بوجھ کم کرنے یا قومی سلامتی کو ترجیح دینے کی کوشش۔ لیکن ان کے نقصانات زیادہ وسیع اورگہرے ہیں جو امریکا کے اندر اور دنیا بھر میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
ہم یہ خواہش کرتے ہیں کہ دنیا میں امن قائم ہو اور تمام ممالک انصاف شفافیت اور تعاون کے اصولوں پر عمل کریں۔ ایسے فیصلے جو انسانی حقوق مساوات اور عالمی ماحولیات پر منفی اثر ڈالیں انھیں احتیاط سے نظر ثانی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنایا جا سکے۔