ہتک عزت سے لیکر پیکا بل تک پیپلز پارٹی کی دوغلی پالیسی

ہمیں بتایا گیا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا،  لیکن سب نے دیکھا کہ  ایسا نہیں ہوا، شیری رحمان

لاہور:

پیپلز پارٹی کا دعویٰ کہ پیکا کے متنازع بل پر اس سے خاطر خواہ مشاورت نہیں کی گئی، حالانکہ بل کے خلاف بہت  زیادہ عوامی سطح پر احتجاج کے باوجود پارٹی نے دونوں ایوانوں میں بل کی  مکمل حمایت کی۔

ایسا لگتا ہے کہ  یہ خرگوش کا ساتھ دینے اور شکاری کے ساتھ شکار کرنے کی کوشش ہے۔ پنجاب میں ہتک عزت کے ایسے ہی ایک اور قانون  کو پاس کرانے کے دوران پارٹی نے اپنی دوغلی پالیسی کا  دوبارہ آغاز کیا۔

پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا،  لیکن سب نے دیکھا کہ  ایسا نہیں ہوا۔

بلاول بھٹو زرداری نے شیری رحمان جیسے خدشات کا ذکر کیا کہ اس قانون سازی کے لیے بہتر ہوتا اگر صحافیوں کی تنظیموں سے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت کی جاتی، لیکن  یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ کیوں؟

پیپلز پارٹی نے پہلے اس قانون کی حمایت کی بل پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنی تجاویز کے ساتھ اسے واپس صوبائی اسمبلی کو بھیج سکتے ہیں۔

پی پی پی کے کئی رہنماؤں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا اور دعویٰ کیا کہ پارٹی قیادت اس معاملے میں اپنا موقف پہلے ہی ظاہر کر چکی ہے۔

ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مختصر جواب میں کہا کہ اس وقت پارٹی کی پوزیشن صرف عوامی مفاد تک ہے، اس اسکیم کے پیچھے اور بھی باتیں تھیں۔یہ کہہ لیں کہ  ہم اسٹیبلشمنٹ  کی بات  پر قائم رہنا چاہتے ہیں۔

سابق نگران وزیراعلیٰ حسن عسکری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کفن کا کھیل کھیل رہی ہے جہاں ایک طرف وہ ن لیگ کی اتحادی بن کر حکومتی مراعات کے مزے لے رہی ہے تو دوسری طرف وہ خود کو مسلم لیگ ن  سے دور کرنے  اور مستقبل میں مرکز میں حکومت سازی کیلئے حمایت کی غرض سے  اسٹیبلشمنٹ  سے تعلقات اچھے رکھنے کی  بھی  کوشش کر رہی ہے۔

کسی بھی پارٹی کا  کوئی ویژن نہیں  اور نہ ہی  عوام میں اپنی عزت و وقارکی کوئی فکر ہے۔ سیاسی رہنما تخت پر  نیچی نظریں جمائے  بیٹھے  ہیں۔

Load Next Story