’’امید تو بہرحال رکھی جا سکتی ہے، اس پر تو پابندی نہیں‘‘
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ میں آج بھی مذاکرات کے حوالے سے پرامید ہوں،آپ ٹینشن نہ لیں سب ٹھیک ہو جائے گا، پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار کر کے بالکل ٹھیک کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ 8 فروری آ رہی ہے اس دن پی ٹی آئی نے احتجاج کرنا ہے تو احتجاج کا ماحول آپ کے خیال سے مذاکرات کے ساتھ بن سکتا تھا؟ نہیں بن سکتا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر ایک داغ تھا کہ یہ غیر سیاسی پارٹی ہے انھوں نے آپ کوسیاسی چال چل کر دکھا دی۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ امید تو بہرحال رکھی جا سکتی ہے، امید پر تو کوئی پابندی نہیں ہے، 70 سال تو ہم امید پر ہی زندہ ہیں تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہ45 منٹ کس چیز کا انتظار کرتے رہے جب کہ پی ٹی آئی نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر کمیشن نہیں بنے گا تو مذاکرات نہیں ہوں گے، یہ کیا دکھاوا تھا؟ یہ کیا ڈرامہ تھا؟ یہ کیا میڈیا کو دکھانا تھا، عوام کو دکھانا تھا کہ دیکھیں جی ہم تو مذاکرات چاہ رہے ہیں لیکن وہ نہیں چاہ رہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ بیک ڈور چینل تو چل رہا ہے وہ تو آج صبح بھی کلیئر ہوا کہ چل رہا ہے، عمران خان سے سوال بھی ہوا ان کا کہنا تھا کہ یہ جو پارلیمانی مذاکرات ہیں یہ بھی فوجیوں کی اجازت سے ہوئے تھے اور ہمیں پتہ چل گیا کہ اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو ہم پیچھے ہٹ گئے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مذاکرات تو ہونے چاہییں لیکن جومذاکرات سامنے نظر آ رہے ہیں وہ تعطل کا شکار ہیں، گورنمنٹ آج کوشش کرتی رہی ان کو بلاتی رہی وہ کہہ رہی ہے کہ 31 تاریخ تک ان کا انتظار کرے گی کہ وہ مذاکرات کے لیے آ جائیں، مذاکرات شروع ہونے سے سیاسی سکون آیا تھا، مذاکرات ہر صورت ہونے چاہئیں، چاہے بیک ڈور ہو رہے ہیں، ان کو سامنے لے کر آئیں۔