طویل بجلی بندش کراچی چیمبر کی کے الیکٹرک پر کڑی تنقید
ہنگامی صورتحال کے باوجود فرنس آئل والے پلانٹس سے بجلی کی پیداوار سے گریز کیا گیا
کراچی چیمبر آف کامرس نے جمعہ کی صبح سے جاری بجلی کی طویل بندش پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کے الیکٹرک کا ناقص کارکردگی پر کڑی تنقید کی۔
چیمبر کے قائم مقام صدر مفسر ملک نے کہا ہے کہ بجلی بحران اور ہنگامی صورتحال کے باوجود کے الیکٹرک نے فرنس آئل پر چلنے والے تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار سے گریز کیاجس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بوندا باندی کے ساتھ ہی کراچی کو بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی اور 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود شہر کے کئی علاقوں میں تاحال بجلی کی بحالی ممکن نہیں ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ جامشورو گرڈٹرپ کرنے جانے کے باعث جمعہ کی صبح واپڈا کی جانب سے کے الیکٹرک کو 650 میگاواٹ بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جس کی وجہ سے پورے کراچی کو بجلی کی فراہمی بند ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کے الیکٹرک فرنس آئل سے چلنے والے تھرمل پاور پلانٹس سے 1200 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت رکھتا ہے، ایسے ہنگامی حالات میں کے الیکٹرک کو طلب کے مطابق بجلی کی پیداوارکرنا چاہیے تھی تاکہ بجلی کے بحران سے عوام الناس کو پیش آنے والی مشکلات میں کمی لائی جاسکے مگر بدقسمتی سے کے الیکٹرک نے فرنس آئل کے اخراجات سے بچنے کے لیے ایسا نہیں کیا اورتھرمل پاور پلانٹس کو بند رکھا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کوخدمات فراہم کرنے والے ادارے کو کم از کم ہنگامی حالات میں ان پلانٹس کو ضرور چلانا چاہیے تاکہ عوام کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان حالات میں کے الیکٹرک کی جانب سے تھرمل پاور پلانٹس کو نہ چلانے کا نوٹس لے اورفرنس آئل سے تھرمل پاور پلانٹس سے طلب کے مطابق بجلی کی پیداوار یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بحران کی وجہ سے ماہ رمضان میں جمعتہ الوداع پر بھی لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئیں جبکہ بجلی نہ ہونے کے باعث شہر بھر میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ شہر بھرکے تمام صنعتی زونز اور کمرشل مراکز میںبجلی کی سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے تاجرو صنعتکار برادری کومالی نقصانات کا سامناکرنا پڑ ا جس کا فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکار برادری کو صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کراچی میں شدیدبارشوں کی پیشگوئی کی ہے، ایسی صورت میں صنعتوں کوکئی دنوں تک مزید بجلی کی بندش کا سامنا ہو سکتا ہے لہٰذا مذکورہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے بجلی بحران پر قابو پانے کے موثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن بجلی کی بندش سے تاجر و صنعت کار برادری کو 4 سے 5 ارب روپے کے نقصانا ت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کاروباری و صنعتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور پیداواری نقصانات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ اس کی ٹیکنیکل ٹیم کی کارکردگی حوصلہ افزا رہی اورشہربھرمیں اس کے 62 گرڈ اسٹیشنز سے بجلی بحال کر دی گئی لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، جمعہ کو شہر بھرمیں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کے بعد تاحال شہر کے کئی علاقوں میں بجلی غائب ہے اور اکثر علاقے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں جہاں اب تک بجلی کی سپلائی معمول کے مطابق بحال نہیں کی جاسکی ہے۔ انہوںنے کے الیکٹرک پر زور دیا کہ وہ شہر کے تمام متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فوری طور پر بحالی ممکن بنائے اور فرنس آئل سے تھرمل پاورپلانٹس کے ذریعے طلب کے مطابق بجلی کی پیداوار یقینی بنائے۔
مفسر عطا ملک نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور متعلقہ وفاقی وصوبائی وزرا سے درخواست کی کہ وہ بجلی بحران کے حوالے سے موجودہ صورتحال کا نوٹس لیں اور کے الیکٹرک کو بجلی بحران کی صورت میں بروقت انتظامات عمل میں لانے کی ہدایات جاری کریں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے جبکہ انفرااسفرکچر کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی بھی ہدایت کی جائے۔
چیمبر کے قائم مقام صدر مفسر ملک نے کہا ہے کہ بجلی بحران اور ہنگامی صورتحال کے باوجود کے الیکٹرک نے فرنس آئل پر چلنے والے تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار سے گریز کیاجس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بوندا باندی کے ساتھ ہی کراچی کو بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی اور 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود شہر کے کئی علاقوں میں تاحال بجلی کی بحالی ممکن نہیں ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ جامشورو گرڈٹرپ کرنے جانے کے باعث جمعہ کی صبح واپڈا کی جانب سے کے الیکٹرک کو 650 میگاواٹ بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جس کی وجہ سے پورے کراچی کو بجلی کی فراہمی بند ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کے الیکٹرک فرنس آئل سے چلنے والے تھرمل پاور پلانٹس سے 1200 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت رکھتا ہے، ایسے ہنگامی حالات میں کے الیکٹرک کو طلب کے مطابق بجلی کی پیداوارکرنا چاہیے تھی تاکہ بجلی کے بحران سے عوام الناس کو پیش آنے والی مشکلات میں کمی لائی جاسکے مگر بدقسمتی سے کے الیکٹرک نے فرنس آئل کے اخراجات سے بچنے کے لیے ایسا نہیں کیا اورتھرمل پاور پلانٹس کو بند رکھا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کوخدمات فراہم کرنے والے ادارے کو کم از کم ہنگامی حالات میں ان پلانٹس کو ضرور چلانا چاہیے تاکہ عوام کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان حالات میں کے الیکٹرک کی جانب سے تھرمل پاور پلانٹس کو نہ چلانے کا نوٹس لے اورفرنس آئل سے تھرمل پاور پلانٹس سے طلب کے مطابق بجلی کی پیداوار یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بحران کی وجہ سے ماہ رمضان میں جمعتہ الوداع پر بھی لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئیں جبکہ بجلی نہ ہونے کے باعث شہر بھر میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ شہر بھرکے تمام صنعتی زونز اور کمرشل مراکز میںبجلی کی سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے تاجرو صنعتکار برادری کومالی نقصانات کا سامناکرنا پڑ ا جس کا فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکار برادری کو صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ محکمہ موسمیات نے پہلے ہی کراچی میں شدیدبارشوں کی پیشگوئی کی ہے، ایسی صورت میں صنعتوں کوکئی دنوں تک مزید بجلی کی بندش کا سامنا ہو سکتا ہے لہٰذا مذکورہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے بجلی بحران پر قابو پانے کے موثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن بجلی کی بندش سے تاجر و صنعت کار برادری کو 4 سے 5 ارب روپے کے نقصانا ت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کاروباری و صنعتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور پیداواری نقصانات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ اس کی ٹیکنیکل ٹیم کی کارکردگی حوصلہ افزا رہی اورشہربھرمیں اس کے 62 گرڈ اسٹیشنز سے بجلی بحال کر دی گئی لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، جمعہ کو شہر بھرمیں بجلی کی سپلائی معطل ہونے کے بعد تاحال شہر کے کئی علاقوں میں بجلی غائب ہے اور اکثر علاقے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں جہاں اب تک بجلی کی سپلائی معمول کے مطابق بحال نہیں کی جاسکی ہے۔ انہوںنے کے الیکٹرک پر زور دیا کہ وہ شہر کے تمام متاثرہ علاقوں میں بجلی کی فوری طور پر بحالی ممکن بنائے اور فرنس آئل سے تھرمل پاورپلانٹس کے ذریعے طلب کے مطابق بجلی کی پیداوار یقینی بنائے۔
مفسر عطا ملک نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور متعلقہ وفاقی وصوبائی وزرا سے درخواست کی کہ وہ بجلی بحران کے حوالے سے موجودہ صورتحال کا نوٹس لیں اور کے الیکٹرک کو بجلی بحران کی صورت میں بروقت انتظامات عمل میں لانے کی ہدایات جاری کریں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے جبکہ انفرااسفرکچر کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی بھی ہدایت کی جائے۔