دہشتگردی کیخلاف قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛ سیاسی و عسکری قیادت شریک، پی ٹی آئی کا بائیکاٹ


دہشت گردی کے خلاف قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے، عسکری قیادت کی جانب سے ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر خزانہ، وزیراعلیٰ کے پی، گورنر پنجاب، وزیر دفاع اور دیگر شریک ہوئے۔
ذرائع نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی بیرون ملک ہونے کے باعث قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے، محسن نقوی آج شام وطن واپس پہنچیں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، اِن کیمرہ اجلاس میں سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں عسکری قیادت، پارلیمانی کمیٹی کو ملک کی موجوہ سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ان کے نامزد کردہ نمائندگان شریک تھے، متعلقہ اراکین کابینہ بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ابتدائی خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ آج کے اجلاس میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں، ملک کو درپیش حالات اتحاد اور ہم آہنگی کے متقاضی ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی اور اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے۔
دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہبازشریف نے ابتدائی اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال پر اظہار تشویش کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے اور دہشت گردی کو ہر صورت شکست دیں گے، اچھا ہوتا اگر اپوزیشن کے دوست بھی اہم اجلاس میں شرکت کرتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں، سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی کمیٹی شرکاء کو بریفنگ
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے کمیٹی شرکاء کو بریفنگ دی۔
آرمی چیف نے 50منٹ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے 30منٹ،بریفنگ دی، آرمی چیف کی شرکاء کو بریفنگ کے بعد 15منٹ کا وقفہ کردیا گیا۔
ہمیں آپس کی بد اعتمادی کو ختم کرنا ہوگا، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے صوبہ خیبرپختونخوا کی داخلی و خارجی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں سیکیورٹی مسائل موجود ہیں، پولیس فورس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کا مورال بڑھا رہے ہیں، پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ بھی کیا جارہا ہے، ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کو مکمل وسائل فراہم نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بارہا وفاق سے یہ معاملہ اٹھا رہے ہیں، افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، فوج نے خیبرپختونخوا میں امن کیلئے بہت کام کیا ہے، ہمیں آپس کی بد اعتمادی کو ختم کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے بھی خطاب کیا۔
پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، مولانا فضل الرحمن
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ مایوسی ہوئی. پی ٹی آئی مجھ سے مشورہ کرتی تو انہیں شرکت کا مشورہ دیتا، 1988 سے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھا رہا ہوں۔
مولانا نے کہا کہ ملک ہے تو سب کچھ ہے، متعدد بار اپنی تقاریر میں کہہ چکا، کہ یا تو میرا استاد شہید ہے یا اس اسکو مارنے والا مجاہد، دونوں باتیں ایک ساتھ درست نہیں ہو سکتیں، اپنے استاد کو شہد کہوں گا۔
افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا، بلاول بھٹو
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جو آگ پاکستان میں لگی ہے، ہمارے اردگرد رہنے والے مت سمجھیں کہ ان تک نہیں پہنچے گی، دہشتگردوں کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی پتہ لگانا ہو گا، افغانستان میں دہشتگردی کا معاملہ بھرپور انداز میں سفارتی سطح پر اٹھانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو بھی افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہو گا، اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانا ہو گا، بیرونی دنیا بھی یہ سب معاملات دیکھے، دنیا خود کو اس خطے سے الگ تھلگ نہیں رکھ سکتی۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان سے انتہا پسندی اور دھشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر طرح کی مدد کیلئے تیار ہے، یہ اہم قومی مسئلہ ہے جس میں اگر-مگر کی گنجائش نہیں، بلاول بھٹو زرداری نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے غیر مشروط تعاون اور غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔
صدر اے این پی ایمل ولی خان نے پارلیمانی کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر قسم کی دہشتگردی سے بلا تفریق آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی ایڈوائس پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تھا۔