اس بچی کو دیکھ کر کوئی بھی خوفزدہ ہوسکتا ہے
نئی دہلی کی رہائشی تین سالہ رونا بیگم کا سر ایک بیماری کے باعث پھول کر سنتیس انچ کا ہوگیا
تصویر میں دکھائی جانیوالی بچی کی دیکھ مضبوط دل کے مالک افراد کو بھی ایک لمحہ کے لیے خوفزدہ اور کانپنے پر مجبور کرسکتی ہے ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی رہائشی تین سالہ رونا بیگم کا سر ایک بیماری کے باعث پھول کر سنتیس انچ کا ہوگیا تھا اور کسی غبارے کی طرح نظر آنے لگا تاہم ڈاکٹروں کی محنت سے اس کی حالت بہتر ہورہی ہے ۔ اس بچی کو دماغ میں پانی بھرنے کے ایک نئے مرض کا سامنا ہے جس کے نتیجہ میں اس کا سر پھول کر پھتنے کے قریب پہنچ گیا تھا اور اب ڈاکٹروں کی محنت سے وہ صرف دو انچ تک رہ گیاہے ۔
بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے ڈاکٹرون نے اس کا علاج کرنے سے انکار کردیاتھا اور کہا تھا کہ اس کے بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے مگر ایک سال بعد اسے زندہ دیکھ کر طبی عملے کوشکا لگا جو کہ ہنسنے مسکرانے بھی لگی تھی۔رونا کی والدہ فاطمہ بیگم نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے ہمیں صاف جواب دے دیا تھا مگر ان کی بیٹی پھر بھی زندہ رہنے میں کامیاب ہوگئی ۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ رونا اب پہلے سے زیادہ بہتر اور اپنا سر سیدھا کرلیتی ہے اور اسے اپنی مرضی سے دائیں بائیں بھی کرلیتی ہے ۔انھوںنے کہا کہ وہ اس وقت زیادہ خوش ہوگی جب وہ عام بچوں کی طڑح کھرے ہوکر بات چیت کرنے لگے گی اور ہمیں توقع ہے کہ ایک دن وہ اسکول بھی جائے گی ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی رہائشی تین سالہ رونا بیگم کا سر ایک بیماری کے باعث پھول کر سنتیس انچ کا ہوگیا تھا اور کسی غبارے کی طرح نظر آنے لگا تاہم ڈاکٹروں کی محنت سے اس کی حالت بہتر ہورہی ہے ۔ اس بچی کو دماغ میں پانی بھرنے کے ایک نئے مرض کا سامنا ہے جس کے نتیجہ میں اس کا سر پھول کر پھتنے کے قریب پہنچ گیا تھا اور اب ڈاکٹروں کی محنت سے وہ صرف دو انچ تک رہ گیاہے ۔
بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے ڈاکٹرون نے اس کا علاج کرنے سے انکار کردیاتھا اور کہا تھا کہ اس کے بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے مگر ایک سال بعد اسے زندہ دیکھ کر طبی عملے کوشکا لگا جو کہ ہنسنے مسکرانے بھی لگی تھی۔رونا کی والدہ فاطمہ بیگم نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے ہمیں صاف جواب دے دیا تھا مگر ان کی بیٹی پھر بھی زندہ رہنے میں کامیاب ہوگئی ۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ رونا اب پہلے سے زیادہ بہتر اور اپنا سر سیدھا کرلیتی ہے اور اسے اپنی مرضی سے دائیں بائیں بھی کرلیتی ہے ۔انھوںنے کہا کہ وہ اس وقت زیادہ خوش ہوگی جب وہ عام بچوں کی طڑح کھرے ہوکر بات چیت کرنے لگے گی اور ہمیں توقع ہے کہ ایک دن وہ اسکول بھی جائے گی ۔