آئی سی سی بھی متعصب معین علی کو غزہ کی حمایت میں کلائی پر بینڈ پہننے سے روک دیا گیا
کرکٹرز انٹرنیشنل میچ کے دوران کوئی سیاسی، مذہبی یا نسلی پیغام دینے کا حصہ دار نہیں بن سکتے، آئی سی سی کی منطق
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے برطانوی ٹیسٹ کرکٹر معین علی کو کلائی میں غزہ کی حمایت کا بینڈ پہننے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معین علی نے بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران فلسطینیوں کی حمایت میں کلائی پر خصوصی ہینڈ بینڈ پہن رکھے تھے جن میں ''سیو غزہ'' اور ''فری فلسطین'' تحریر تھا۔ معین علی کے اس عمل کا میچ ریفری ڈیوڈ بون نے نوٹس لیا تھا، سماعت کے دوران انگلش اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں معین علی کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں پہنے گئے ہینڈ بینڈ پر کوئی اعتراض نہیں، سماعت کے بعد ڈیوڈ بون نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معین علی کرکٹ کے میدان سے باہر ذاتی حیثیت سے اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں مکمل آزاد ہیں تاہم میدان میں انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ڈیوڈ بون نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی پر تو معین علی کو روک دیا لیکن آئی سی سی کی ڈھٹائی کو کیا نام دیں کہ جس ٹیسٹ میں شرکت کے دوران معین علی کی سرزنش کی گئی اسی میچ کے تیسرے روز پہلی جنگ عظیم کے 100 سال مکمل ہونے پر اس جنگ میں لڑائی کے دوران ہلاک ہونے والے کرکٹرز کی یاد میں ایک منٹ کی کاموشی اختیار کی گئی تھی جبکہ انگلش کھلاڑی ایسی شرٹس بھی پہنتے رہے ہیں جس میں ایک ایسی فلاحی تنظیم کا نام کندہ تھا جو جنگوں میں زخمی ہونے والے برطانوی فوجیوں کی مدد کرتی ہے۔
کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ معین علی کی سرزنش کرکے آئی سی سی نے ایک مرتبہ پر یہ ثابت کردیا ہے کہ کرکٹ کا یہ عالمی ادارہ ناصرف متعصب ہے بلکہ کہیں نہ کہیں یہ بھی مسلمانوں کے خلاف روا رکھے جانے والے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معین علی نے بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران فلسطینیوں کی حمایت میں کلائی پر خصوصی ہینڈ بینڈ پہن رکھے تھے جن میں ''سیو غزہ'' اور ''فری فلسطین'' تحریر تھا۔ معین علی کے اس عمل کا میچ ریفری ڈیوڈ بون نے نوٹس لیا تھا، سماعت کے دوران انگلش اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں معین علی کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں پہنے گئے ہینڈ بینڈ پر کوئی اعتراض نہیں، سماعت کے بعد ڈیوڈ بون نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معین علی کرکٹ کے میدان سے باہر ذاتی حیثیت سے اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں مکمل آزاد ہیں تاہم میدان میں انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
ڈیوڈ بون نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی پر تو معین علی کو روک دیا لیکن آئی سی سی کی ڈھٹائی کو کیا نام دیں کہ جس ٹیسٹ میں شرکت کے دوران معین علی کی سرزنش کی گئی اسی میچ کے تیسرے روز پہلی جنگ عظیم کے 100 سال مکمل ہونے پر اس جنگ میں لڑائی کے دوران ہلاک ہونے والے کرکٹرز کی یاد میں ایک منٹ کی کاموشی اختیار کی گئی تھی جبکہ انگلش کھلاڑی ایسی شرٹس بھی پہنتے رہے ہیں جس میں ایک ایسی فلاحی تنظیم کا نام کندہ تھا جو جنگوں میں زخمی ہونے والے برطانوی فوجیوں کی مدد کرتی ہے۔
کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ معین علی کی سرزنش کرکے آئی سی سی نے ایک مرتبہ پر یہ ثابت کردیا ہے کہ کرکٹ کا یہ عالمی ادارہ ناصرف متعصب ہے بلکہ کہیں نہ کہیں یہ بھی مسلمانوں کے خلاف روا رکھے جانے والے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔