عید کے تینوں دن تفریحی مقامات پر شہریوں کا رش
چڑیا گھر، سفاری پارک، باغ ابن قاسم، مزار قائد،عسکری پارک ،الہ دین پارک اور دیگرتفریح گاہوں کا رخ کیا
عید الفطر کے موقع پر بلدیہ عظمیٰ کراچی، ضلعی میونسپل کارپوریشنز، کنٹونمنٹ بورڈز، ٹریفک پولیس اور دیگر متعلقہ ادارے شہری انتظامات کے حوالے سے مکمل طور پر لاتعلق نظر آئے تاہم کراچی کے شہریوں نے اپنے طور پر عید کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہوئے تفریح گاہوں کا رخ کیا اور عید کی خوشیوں کو بھرپور طریقے سے منایا۔
عیدالفطر کے تینوں دن تفریح گاہوں پر بے پنا رش رہا، شہریوں کی اکثریت نے چڑیا گھر، سفاری پارک ، باغ ابن قاسم، سی ویو، عسکری پارک، مزار قائد، ہل پارک، الہ دین پارک اور دیگرتفریح گاہوں کا رخ کیا، عید کے تینوں دن ٹریفک پولیس کی غیرحاضری کی وجہ سے شہر کی اہم شاہراہوں پر بدترین ٹریفک رہا جبکہ صفائی ستھرائی کے حوالے سے ضلعی بلدیاتی اداروں کے دعوے دھرے رہ گئے، تفصیلات کے مطابق عید الفطر کے 2 دن مطلع جزوی ومکمل ابرآلود رہا جبکہ عید کے تیسرے دن موسم جزوی ابرآلود اور گرمی و حبس رہا ، کراچی میں عیدالفطر کے موقع پر بیشتر لوگ نماز عید کی ادائیگی کے بعد اپنے عزیز ورشتہ داروں سے ملنے ان کے گھر گئے۔
برسہا برس سے رائج کراچی کی تہذیب وثقافت میں رشتے داروں کی مہمان نوازی سویوں سے بنے شیر خورمہ سے کیا جاتا ہے، اس عید پر بھی گھر آئے مہمانوں کی تواضع شیر خورمہ سے کی گئی، رسم ورواج کے قائل اہلیان کراچی خوشی کے موقع پر بھی اپنے ان پیاروں کو نہیں بھولے جو انتقال کرچکے ہیں، نماز عید کے فوری بعد قبرستانوں پر شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، اس موقع پر شہریوں نے اپنے عزیزو واقارب کی قبروں پر فاتحہ خوانی کی اور ایصال وثواب کیلیے دعائیں مانگیں، مختلف مقامات بالخصوص قبرستانوں کے اطراف ٹریفک پولیس، سٹی وارڈن کی عدم موجودگی کے باعث بدترین ٹریفک جام رہا اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہری اداروں کے عملے کی غیرحاضری کے باعث محمد شاہ قبرستان ، عیسیٰ نگری قبرستان، میوہ شاہ قبرستان اور دیگر قبرستانوں میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں سمیت لوگ قبرستانوں کے اندرونی حصوں میں داخل ہوگئے جس سے پیدل چلنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، عوام کے مختلف طبقوں نے عید کے تینوں دن تفریح گاہوں میں جاکر اپنا وقت گذارا ، بچے ، بزرگ، جوان اور خواتین کی اکثریت نے چڑیا گھر، سفاری پارک ، باغ ابن قاسم، سی ویو، عسکری پارک، مزار قائد، ہل پارک، الہ دین پارک اور علاقوں میں قائم پارکوں وپلے گرائونڈ میں جاکر عید کی خوشیوں کو دوبالا کیا۔
عیدالفطر کے تینوں دن شہری وصوبائی انتظامیہ کی کارکردگی مایوس کن رہی، شہری ادارے تفریح گاہوں کے اندرونی وبیرونی حصوں کی صفائی میں ناکام رہے ، شہر کے بیشتر مقامات اور اہم شاہراہوں پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے تھے ، ٹریفک پولیس کی غفلت وبے حسی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹرز نے سرکاری مقررہ کرایوں سے زائد کرایہ وصول کیا جبکہ رکشا وٹیکسی ڈرائیوروں نے لوٹ مار مچادی اور عید کے نام پر کئی گنا کرایہ وصول کیا۔
عید کے تینوں دن ٹریفک پولیس کے بیشتر اہلکار دیوٹیوں سے غائب رہے جس کے باعث یاسین آباد، چورنگی، ٹیپوسلطان شہید ملت انٹر سیکشن، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ اور دیگر مقامات پر بدترین ٹریفک جام رہا اور شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے، ان تمام مشکلات کے باوجود زندہ دلان کراچی خاندان سمیت جوق درجوق تفریح گاہوں میں آتے رہے، نوجوانوں کی ٹولیاں موٹرسائیکل پر سی ویو پر جاتی نظرآئیں، صاحب حیثیت طبقہ اپنی گاڑیوں میں اہل خانہ سمیت چڑیا گھر، سی ویو، ہل پارک، الہ دین پارک اور تفریح مقامات پر پہنچا جبکہ غریب طبقہ پبلک ٹرانسپورٹ اور گاڑیاں کرایے پر حاصل کرکے خاندان سمیت ان مقامات پر پہنچا، اس موقع پر تفریح گاہوں پر قائم چائے، کولڈڈرنکس، چھولے اور فروٹ چاٹ کے اسٹالوں کی چاندی ہوگئی۔
شہریوں نے ان اسٹالوں پر اپنے ذوق کے مطابق چیزیں خرید کر پکنک کا سماں بنالیا، سب سے زیادہ رش کراچی زو، سی ویو اور الہ دین پارک پر دیکھنے میں آیا، بالخصوص بچوں نے کراچی زو میں اپنا بہترین وقت گزارا جہاں مختلف قسم کے جانوروں کو دیکھ کر بچے بہت خوش ہوئے، اس موقع پر بچوں اور بڑوں نے جانوروں کے پنجروں کے سامنے تصویریں کھچوائیں، عیدالفطر کے تینوں دن الہ دین پارک ، سند باد اور دیگر تفریحی مقامات پر پر بچوں نے اپنا بہترین وقت گزارا، اس موقع پر مختلف قسم کے جھولوں کے ذریعے بچے لطف اندوز ہوتے رہے، شہریوں کی بڑی تعداد مزار قائد پر بھی گئی جہاں انھوں نے فاتحہ خوانی بھی کی۔
عیدالفطر کے تینوں دن تفریح گاہوں پر بے پنا رش رہا، شہریوں کی اکثریت نے چڑیا گھر، سفاری پارک ، باغ ابن قاسم، سی ویو، عسکری پارک، مزار قائد، ہل پارک، الہ دین پارک اور دیگرتفریح گاہوں کا رخ کیا، عید کے تینوں دن ٹریفک پولیس کی غیرحاضری کی وجہ سے شہر کی اہم شاہراہوں پر بدترین ٹریفک رہا جبکہ صفائی ستھرائی کے حوالے سے ضلعی بلدیاتی اداروں کے دعوے دھرے رہ گئے، تفصیلات کے مطابق عید الفطر کے 2 دن مطلع جزوی ومکمل ابرآلود رہا جبکہ عید کے تیسرے دن موسم جزوی ابرآلود اور گرمی و حبس رہا ، کراچی میں عیدالفطر کے موقع پر بیشتر لوگ نماز عید کی ادائیگی کے بعد اپنے عزیز ورشتہ داروں سے ملنے ان کے گھر گئے۔
برسہا برس سے رائج کراچی کی تہذیب وثقافت میں رشتے داروں کی مہمان نوازی سویوں سے بنے شیر خورمہ سے کیا جاتا ہے، اس عید پر بھی گھر آئے مہمانوں کی تواضع شیر خورمہ سے کی گئی، رسم ورواج کے قائل اہلیان کراچی خوشی کے موقع پر بھی اپنے ان پیاروں کو نہیں بھولے جو انتقال کرچکے ہیں، نماز عید کے فوری بعد قبرستانوں پر شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، اس موقع پر شہریوں نے اپنے عزیزو واقارب کی قبروں پر فاتحہ خوانی کی اور ایصال وثواب کیلیے دعائیں مانگیں، مختلف مقامات بالخصوص قبرستانوں کے اطراف ٹریفک پولیس، سٹی وارڈن کی عدم موجودگی کے باعث بدترین ٹریفک جام رہا اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہری اداروں کے عملے کی غیرحاضری کے باعث محمد شاہ قبرستان ، عیسیٰ نگری قبرستان، میوہ شاہ قبرستان اور دیگر قبرستانوں میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں سمیت لوگ قبرستانوں کے اندرونی حصوں میں داخل ہوگئے جس سے پیدل چلنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، عوام کے مختلف طبقوں نے عید کے تینوں دن تفریح گاہوں میں جاکر اپنا وقت گذارا ، بچے ، بزرگ، جوان اور خواتین کی اکثریت نے چڑیا گھر، سفاری پارک ، باغ ابن قاسم، سی ویو، عسکری پارک، مزار قائد، ہل پارک، الہ دین پارک اور علاقوں میں قائم پارکوں وپلے گرائونڈ میں جاکر عید کی خوشیوں کو دوبالا کیا۔
عیدالفطر کے تینوں دن شہری وصوبائی انتظامیہ کی کارکردگی مایوس کن رہی، شہری ادارے تفریح گاہوں کے اندرونی وبیرونی حصوں کی صفائی میں ناکام رہے ، شہر کے بیشتر مقامات اور اہم شاہراہوں پر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے تھے ، ٹریفک پولیس کی غفلت وبے حسی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹرز نے سرکاری مقررہ کرایوں سے زائد کرایہ وصول کیا جبکہ رکشا وٹیکسی ڈرائیوروں نے لوٹ مار مچادی اور عید کے نام پر کئی گنا کرایہ وصول کیا۔
عید کے تینوں دن ٹریفک پولیس کے بیشتر اہلکار دیوٹیوں سے غائب رہے جس کے باعث یاسین آباد، چورنگی، ٹیپوسلطان شہید ملت انٹر سیکشن، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ اور دیگر مقامات پر بدترین ٹریفک جام رہا اور شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے، ان تمام مشکلات کے باوجود زندہ دلان کراچی خاندان سمیت جوق درجوق تفریح گاہوں میں آتے رہے، نوجوانوں کی ٹولیاں موٹرسائیکل پر سی ویو پر جاتی نظرآئیں، صاحب حیثیت طبقہ اپنی گاڑیوں میں اہل خانہ سمیت چڑیا گھر، سی ویو، ہل پارک، الہ دین پارک اور تفریح مقامات پر پہنچا جبکہ غریب طبقہ پبلک ٹرانسپورٹ اور گاڑیاں کرایے پر حاصل کرکے خاندان سمیت ان مقامات پر پہنچا، اس موقع پر تفریح گاہوں پر قائم چائے، کولڈڈرنکس، چھولے اور فروٹ چاٹ کے اسٹالوں کی چاندی ہوگئی۔
شہریوں نے ان اسٹالوں پر اپنے ذوق کے مطابق چیزیں خرید کر پکنک کا سماں بنالیا، سب سے زیادہ رش کراچی زو، سی ویو اور الہ دین پارک پر دیکھنے میں آیا، بالخصوص بچوں نے کراچی زو میں اپنا بہترین وقت گزارا جہاں مختلف قسم کے جانوروں کو دیکھ کر بچے بہت خوش ہوئے، اس موقع پر بچوں اور بڑوں نے جانوروں کے پنجروں کے سامنے تصویریں کھچوائیں، عیدالفطر کے تینوں دن الہ دین پارک ، سند باد اور دیگر تفریحی مقامات پر پر بچوں نے اپنا بہترین وقت گزارا، اس موقع پر مختلف قسم کے جھولوں کے ذریعے بچے لطف اندوز ہوتے رہے، شہریوں کی بڑی تعداد مزار قائد پر بھی گئی جہاں انھوں نے فاتحہ خوانی بھی کی۔