کراچی میں سمندر سے مزید 9 لاشیں نکال لی گئیں جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہوگئی
اب بھی مزید 3 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لئے ریسکیو آپریشن آج شام غروب آفتاب تک جاری رہے گا
عید الفطر کے دوران سمندر میں طغیانی کے پیش نظر ڈوبنے والے مزید 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں جس کے بعد اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہوگئی ہے۔
کراچی میں عیدالفطر کے دوران تفریح کرتے ہوئے ڈوبنے والے افراد کی لاشوں کو نکالنے کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے، سرچ آپریشن میں پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر،غوطہ خور اور اسپیڈ بوٹس حصہ لے رہی ہیں، آج صبح مزید 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہوگئی ہے جبکہ مزید 3 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش آج شام غروب آفتاب تک جاری رہے گی۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ نکالی جانے والی لاشیں بہت زیادہ مسخ ہوچکی ہیں ۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سانحہ سی ویو کے نتیجے میں جاں بحق افراد کے سوگ میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں آج ہونےوالی عید ملن کی تقریبات منسوخ کرنے کے ساتھ لواحقین کو 2،2 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ مقامی انتطامیہ نے سمندر میں طغیانی کے پیش نظر نہانے پر پابندی عائد کردی تھی لیکن عید الفطر کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد تفریح کی غرض سے ساحل سمندر پر پہنچی اوراس دوران پولیس و انتظامیہ انہیں سمندر سے دور رکھنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے سے یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا۔
کراچی میں عیدالفطر کے دوران تفریح کرتے ہوئے ڈوبنے والے افراد کی لاشوں کو نکالنے کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے، سرچ آپریشن میں پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر،غوطہ خور اور اسپیڈ بوٹس حصہ لے رہی ہیں، آج صبح مزید 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہوگئی ہے جبکہ مزید 3 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش آج شام غروب آفتاب تک جاری رہے گی۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ نکالی جانے والی لاشیں بہت زیادہ مسخ ہوچکی ہیں ۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سانحہ سی ویو کے نتیجے میں جاں بحق افراد کے سوگ میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں آج ہونےوالی عید ملن کی تقریبات منسوخ کرنے کے ساتھ لواحقین کو 2،2 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ مقامی انتطامیہ نے سمندر میں طغیانی کے پیش نظر نہانے پر پابندی عائد کردی تھی لیکن عید الفطر کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد تفریح کی غرض سے ساحل سمندر پر پہنچی اوراس دوران پولیس و انتظامیہ انہیں سمندر سے دور رکھنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے سے یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا۔