بڑھتے ہوئے حادثات

پاکستان میں مختلف نوعیت کے حادثات کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

عیدالفطر کے موقع پر کراچی میں سمندری حادثے میں 40 کے قریب افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

پاکستان میں مختلف نوعیت کے حادثات کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ عیدالفطر کے موقع پر کراچی میں سمندری حادثے میں 40 کے قریب افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ ملک بھر کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو عید کے بعد کے چار پانچ ایام میں مختلف حادثوں میں مرنے والوں کی تعداد سیکڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اگلے روز خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ کے قریب کشتی الٹنے سے ایک ہی خاندان کے6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ یہ تمام واقعات مملکت خداداد میں انسانی زندگی کی ارزانی کی افسوسناک تصویر دکھاتے ہیں۔



عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال جتنے لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں اتنے تو بم دھماکوں اور دہشت گردی میں ہلاک نہیں ہوتے۔ ٹریفک حادثے بھی کسی دہشت گردی سے کم نہیں جن میں بعض اوقات ایک ہی خاندان کے کئی افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ شہریوں کا ٹریفک قوانین پر عملدرآمد نہ کرنا ہے۔ مشاہدہ میں آیا ہے کہ بسوں اور ویگنوں کے بہت سے ڈرائیور زیادہ کمائی کے لالچ میں ڈبل ڈبل ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں' تھکاوٹ' نیند کی کمی اور تیز رفتاری ٹریفک حادثات کا باعث بنتی ہیں۔ بہت سے ڈرائیور حضرات ٹریفک قوانین سے بالکل ہی بے بہرہ ہوتے ہیں۔

ٹرانسپورٹرز نے کبھی اس مسئلے کو حل کرنے کی جانب توجہ نہیں دی انھیں صرف اپنی کمائی سے غرض ہوتی ہے۔ حکومت کو ٹریفک حادثات پر قابو پانے کے لیے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہو گا۔ اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ٹریفک حادثات کا سلسلہ کبھی رک نہ پائے گا۔اسی طرح سمندر 'دریائوں اور جھیلوں کے کناروں پر بھی سخت حفاظتی اقدامات ہونے چاہئیں۔عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے آگہی مہم بھی چلائی جانی چاہیے۔اسکول کے بچوں کو ٹریفک قوانین سے آگاہ کرنے کے لیے پیریڈ مختص ہونا چاہیے۔
Load Next Story