بیلاروس کے آمر کا ایک اور حکمگندگی پھیلانے پر گاڑی ضبط ہوگی
ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے شخص کو کار کی ضبطگی سمیت سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا
مشرقی یورپ کے ملک بیلاروس میں گندگی پھیلانے پر آپ کی کار کو بحق سرکار ضبط کیا جا سکتا ہے۔
بیلا روس کے طویل ترین صدر الیگزینڈرلوکاشنکوف کو یورپ کا آخری آمر کہا جاتا ہے جس کے بنائے قوانین اور پالیسیوں سے بیلاروس کے شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ صدر نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے شخص کو کار کی ضبطگی سمیت سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن الیگزینڈرکا یہ حیران کن حکمنامہ بیلاروس کے شہریوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ 2011ء میں جب لوگوں نے صدر کی پالیسیوں کے خلاف تالیاں بجا کراحتجاج کا راستہ اپنایا تو ہزاروں لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا کیوں کہ تالی بجانے کو جرم قرار دے دیا گیا تھا۔
اسی طرح گزشتہ برس منسک میں ایک اشتہاری ایجنسی کے ارکان نے جمہوریت پسندوں سے متاثر ہو کر کھلونا ریچھ کے ذریعے آزادی اظہار کی مہم چلائی تو صدر نے اپنے بنائے قوانین کی خلاف ورزی ہونے پر متعدد جرنیلوں کو فارغ کردیا۔ 1994ء سے بیلاروس پر حکومت کرنے والے لوکوشنکو اپنے بیانات کی وجہ سے دنیا بھر میں اکثر جگ ہنسائی اور تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ایک بار روسی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بیلاروسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی حکومت کو مہذب دنیا کی اطاعت پر نہیں لگا سکتا۔
بیلا روس کے طویل ترین صدر الیگزینڈرلوکاشنکوف کو یورپ کا آخری آمر کہا جاتا ہے جس کے بنائے قوانین اور پالیسیوں سے بیلاروس کے شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ صدر نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے شخص کو کار کی ضبطگی سمیت سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن الیگزینڈرکا یہ حیران کن حکمنامہ بیلاروس کے شہریوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ 2011ء میں جب لوگوں نے صدر کی پالیسیوں کے خلاف تالیاں بجا کراحتجاج کا راستہ اپنایا تو ہزاروں لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا کیوں کہ تالی بجانے کو جرم قرار دے دیا گیا تھا۔
اسی طرح گزشتہ برس منسک میں ایک اشتہاری ایجنسی کے ارکان نے جمہوریت پسندوں سے متاثر ہو کر کھلونا ریچھ کے ذریعے آزادی اظہار کی مہم چلائی تو صدر نے اپنے بنائے قوانین کی خلاف ورزی ہونے پر متعدد جرنیلوں کو فارغ کردیا۔ 1994ء سے بیلاروس پر حکومت کرنے والے لوکوشنکو اپنے بیانات کی وجہ سے دنیا بھر میں اکثر جگ ہنسائی اور تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ایک بار روسی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بیلاروسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی حکومت کو مہذب دنیا کی اطاعت پر نہیں لگا سکتا۔