مسابقتی کمیشن ٹیلی کام سیکٹرسے متعلق گائیڈ لائنز جاری کریگا

بڑی کمپنیاں پرائس و کوٹہ فکسنگ کے ذریعے عوامی مفادات پر ڈاکا ڈالتی ہیں، راحت کونین

مالی سال 2012-13کیلیے 600 ملین روپے کابجٹ مختص کیے جانے کی تجویز تھی لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے صرف 200 ملین ہی دیے گئے جو انتہائی ناکافی ہیں.

لاہور:
مسابقتی کمیشن آف پاکستان کم اورمحدود وسائل کے باوجود انتہائی مثبت انداز میں قومی معیشت کودرست سمت پرگامزن کرنے کیلیے کوشاں ہے۔

46 کے قریب افسران و ملازمین کو100 سے زائد بڑی صنعتوں کی مانیٹرنگ کرناپڑرہی ہے جبکہ300سے زائدکمپنیوں کے ادغام کے کیسز زیر غور ہیں اور190کیسزعدالتوں میںزیرالتوا ہیں۔ مالی سال 2012-13کیلیے 600 ملین روپے کابجٹ مختص کیے جانے کی تجویز تھی لیکن وفاقی حکومت کی طرف سے صرف 200 ملین ہی دیے گئے جو انتہائی ناکافی ہیں ۔ یہ بات مسابقتی کمشن آف پاکستان کی چیئرپرسن راحت کونین حسن نے ایک ملاقات کے دوران بتائی۔


انھوںنے کہاکہ ٹیلی کام انڈسٹری کی پراڈکٹس کا عوام الناس سے براہ راست تعلق و رابطہ ہوتاہے اورعوام کی اکثریت ان سے متاثر ہوتی ہے ۔ اس انڈسٹری سے متعلقہ شکایات کے ازالے اور عوام کی رہنمائی کیلیے کمیشن گائیڈلائنز تیارکررہا ہے اس مقصد کیلیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت جاری ہے اوراگلے ماہ گائیڈ لائنز پیش کردی جائیںگی۔کروڑوں اوراربوں روپے عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کی وجہ سے منجمد پڑ ے ہوئے ہیں،ان کیسز کو جلد نمٹانے کیلیے ضروری ہے کہ ایک نیابینچ تشکیل دیا جائے جو ملک کی بڑی مانیٹرنگ ایجنسیوںکے زیر التوا کیسز کو جلد نمٹانے کیلیے کام کرے اس سے یقینی طورپر ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے اورقیمتوںمیں بھی18سے 25 فیصد کمی آسکتی ہے ۔

راحت کونین نے کہاکہ بڑی کمپنیاں کوٹہ فکسنگ اور پرائس فکسنگ کے ذریعے عوامی مفادات پر ڈاکا ڈالتی ہیں اور قانون کیخلاف ورزی کا ارتکاب کرتی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہمارا کردار ایک ریفری کاہے جو اچھے یا برے کھلاڑی سے سروکار نہیںرکھتا بلکہ یہ دیکھتاہے کہ کوئی فائول پلے تونہیں ہورہا اورقانون کی خلاف ورزی تو نہیںہورہی ۔ اپنے ادارے کی کارکردگی کے بارے میں انھوں نے بتایاکہ ہماری کارکردگی کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے کہ ایشیا پیسیفک ریجن میں 42 کمپنیوں میں سے پاکستان کی مسابقتی کمشن کوپہلے ٹاپ کے 5 اداروں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس وقت فرٹیلائزرکمپنیوں کے ایشوز زیر سماعت ہیں۔ بینکنگ سیکٹر میں 7 بینکوںکوجرمانہ کیاگیاہے ۔ علاوہ ازیں ون لنک کے ایشو پر ٹیلی کام کمپنیوں کی طرف سے وصول کیے جانے والے چارجز کا کیس بھی زیر غورہے۔
Load Next Story