لاہور ماڈل ٹاؤن میں پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں تصادم
عوامی تحریک کے کارکنان کا پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں سے حملہ، متعدد اہلکار زخمی اور کئی کے سر پھٹ گئے
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے لگائے گئے کنٹینروں کو ہٹا کر تمام رکاوٹیں توڑ دیں جبکہ اس دوران پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں ڈنڈے لگنے سے متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن سیکریٹریٹ جانے والے راستوں پر کنٹینر لگائے گئے تھے جنہیں عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے مزاحمت کرکے ہٹادیا۔ عوامی تحریک کے مشتعل کارکنان کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے فیصل ٹاؤن اور جناح چوک پر لگائے گئے کنٹینروں کو ہٹا دیا اور پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام رکاوٹیں بھی توڑ دیں۔
اس دوران پولیس اور عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی جس کے باعث کئی افراد بے ہوش ہوگئے جبکہ عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا جس میں متعدد اہلکار زخمی ہوگئے اور کئی اہلکاروں کے سر بھی پھٹ گئے، عوامی تحریک کے کارکنان نے پولیس اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ اور ان کی جیکٹیں چھین لیں جبکہ کارکنان نے علاقے میں موجود پولیس کی گاڑیوں پر بھی توڑ پھوڑ کی جس کے بعد پولیس نے کارکنان کی گرفتاری کا عمل شروع کردیا ہے۔
پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاؤن اور اس سے ملحقہ علاقوں کی لائٹیں بند کرکے علاقے میں اضافی نفری کو تعینات کردیا گیا ہے جبکہ فیصل ٹاؤن اور جناح ٹاؤن کے علاقوں کی بھی لائٹیں بند کردی گئی ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے لیے پولیس کی مزید نفری کو طلب کیا گیا ہے۔
ماڈل ٹاؤن میں کشیدہ صورتحال کے باعث لاہور کے مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپس بند کردیئے گئے جس کے باعث شہریوں کو شید مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی کردی ہے جس کے باعث پیٹرول کی سپلائی کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان قاضی فیض کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے پورے صوبے کو کنٹینر کے سپرد کردیا ہے اور لاہور کا کوئی کونا ایسا نہیں ہے جہاں کنٹینر موجود نہ ہوں لیکن حکمران جتنی کوشش کرلیں چاہے یہ ہٹلر بھی بن جائیں ہمارے پر امن کارکنان رکنے والے نہیں ہیں اور اگر حکمرانوں نے یزیدی رویہ ترک نہ کیا تو یوم شہدا یوم انقلاب بن سکتاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بربریت پر اتری ہوئی ہے ہم اسے متنبہ کرتے ہیں اگر ظلم اور بربریت سے باز آجائے کیونکہ ہمارے کارکنان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں جوبھی یوم شہدا کے راستے میں آئے گا اس کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جہاں جہاں کنٹینررکھے گئے ہیں اگر حکومت نے انہیں نہ ہٹایا اور شہر کو کلیئر نہ کیا تو کنٹینرز کو ماچس کی تیلیوں کی طرح اڑا دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن سیکریٹریٹ جانے والے راستوں پر کنٹینر لگائے گئے تھے جنہیں عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے مزاحمت کرکے ہٹادیا۔ عوامی تحریک کے مشتعل کارکنان کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے فیصل ٹاؤن اور جناح چوک پر لگائے گئے کنٹینروں کو ہٹا دیا اور پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام رکاوٹیں بھی توڑ دیں۔
اس دوران پولیس اور عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی جس کے باعث کئی افراد بے ہوش ہوگئے جبکہ عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا جس میں متعدد اہلکار زخمی ہوگئے اور کئی اہلکاروں کے سر بھی پھٹ گئے، عوامی تحریک کے کارکنان نے پولیس اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ اور ان کی جیکٹیں چھین لیں جبکہ کارکنان نے علاقے میں موجود پولیس کی گاڑیوں پر بھی توڑ پھوڑ کی جس کے بعد پولیس نے کارکنان کی گرفتاری کا عمل شروع کردیا ہے۔
پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاؤن اور اس سے ملحقہ علاقوں کی لائٹیں بند کرکے علاقے میں اضافی نفری کو تعینات کردیا گیا ہے جبکہ فیصل ٹاؤن اور جناح ٹاؤن کے علاقوں کی بھی لائٹیں بند کردی گئی ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے لیے پولیس کی مزید نفری کو طلب کیا گیا ہے۔
ماڈل ٹاؤن میں کشیدہ صورتحال کے باعث لاہور کے مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپس بند کردیئے گئے جس کے باعث شہریوں کو شید مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی کردی ہے جس کے باعث پیٹرول کی سپلائی کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان قاضی فیض کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے پورے صوبے کو کنٹینر کے سپرد کردیا ہے اور لاہور کا کوئی کونا ایسا نہیں ہے جہاں کنٹینر موجود نہ ہوں لیکن حکمران جتنی کوشش کرلیں چاہے یہ ہٹلر بھی بن جائیں ہمارے پر امن کارکنان رکنے والے نہیں ہیں اور اگر حکمرانوں نے یزیدی رویہ ترک نہ کیا تو یوم شہدا یوم انقلاب بن سکتاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بربریت پر اتری ہوئی ہے ہم اسے متنبہ کرتے ہیں اگر ظلم اور بربریت سے باز آجائے کیونکہ ہمارے کارکنان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں جوبھی یوم شہدا کے راستے میں آئے گا اس کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جہاں جہاں کنٹینررکھے گئے ہیں اگر حکومت نے انہیں نہ ہٹایا اور شہر کو کلیئر نہ کیا تو کنٹینرز کو ماچس کی تیلیوں کی طرح اڑا دیں گے۔