امریکا میں ہوٹل میں کھانے سے قبل دعا پڑھنے والوں کیلیے رعایت

گاہکوں سے کبھی نہیں پوچھا کہ وہ کس کی عبادت کر رہے ہیں، ریستوران مالک

میری ہیگ لینڈ کے ریسٹورنٹ کی رعایت سول رائٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، رپورٹ فوٹو: فائل

امریکا کی ریاست شمالی کیرولائنا میں ایک ریستوران نے کھانے سے قبل دعا پڑھنے والے گاہکوں کو کھانے پر رعایت دے کر پورے امریکا میں طوفان کھڑا کر دیا ہے۔


میڈیا رپور ٹ کے مطابق شمالی کیرولائنا میں واقع میریز گورمے نامی ریستوران گذشتہ 4 سال سے کھانے سے قبل عبادت کرنے والے گاہکوں کو 15 فیصد رعایت دیتا آ رہا ہے۔ امریکا میں دیگر افراد کو اس ریستوران کے بارے میں اس وقت پتہ چلا جب 30 جولائی کو ایک گاہگ جارڈن اسمتھ نے کرسچن ریڈیو سٹیشن کے ساتھ اس ریستوران میں رات کے کھانے میں دی جانے والی رسید کو شیئر کیا۔ جارڈن اسمتھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ریستوران کی اس آفر کو شیئر کیا اور انھیں اس وقت بہت حیرانی ہوئی جب فیس بک پر ہزاروں افراد نے اسے لائیک اور شیئر کیا۔

دوسری جانب اس ریستوران کی مالک میری ہیگ لینڈ نے کہا کہ میں اس حوالے سے بہت جذباتی ہو رہی ہوں۔ میں 61 برس کی ہوں اور انٹرنیٹ کی اس ٹیکنالوجی نے میرا دماغ خراب کر دیا ہے۔ دریں اثنا میری ہیگ لینڈ کے ریستوران کی یہ رعایت انجانے میں سول رائٹس ایکٹ 1960 کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ فریڈم فرام ریلجن فاؤنڈیشن کی اسٹاف اٹارنی الزیبتھ کیول کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر سول رائٹس ایکٹ کا قانون یہ تقاضہ کرتا ہے کہ آپ کھانے کے لیے اچھی سروسز مہیا کریں اور مذہب، نسل اور قومیت کی بنیاد پر رعایت نہ دی جائے۔
Load Next Story