عمران خان کو 14 اگست کو وہی سبق ملے گا جو انتخابات میں ملا تھا پرویز رشید
طاہرالقادری ایک فسادی ہیں اور قتل کے فتوے دینے والے جنونی شخص کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان آپریشن ضرب عضب پر خوش نہیں وہ فوج کو بدنام کرنا چاہتے ہیں تاہم انہیں 14 اگست کو بھی وہی سبق ملے گا جو 11 مئی کو عام انتخابات ملا تھا جبکہ طاہرالقادری ایک فسادی ہیں اور قتل کے فتوے دینے والے جنونی شخص کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
لاہور میں وفاقی وزیر احسن اقبال کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اس وقت فوج ملکی سلامتی کے لئے جنگ لڑرہی ہے اور اپنی جانیں دے رہی ہے جبکہ عمران خان آپریشن ضرب عضب سے خوش نہیں بلکہ اس کے مخالف ہیں اور وہ فوج کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اس لیے افواہیں بھی پھیلاتے ہیں تاکہ وہ جہاں جائیں انہیں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے انتخابات میں خود اپنی شکست کے اسباب جاننے کے لئےفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی جو انتہائی تجربہ کار لوگوں پر مشتمل تھی اور اس کمیٹی نے جو رپورٹ تیار کی تھی اسے وائٹ پیپر کا نام دیا گیا لیکن عمران اس رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے بھی شرماتے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بنائی گئی اپنی کمیٹی نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ عمران خان کی شکست کی وجہ پیسے لے کر امیدواروں میں ٹکٹیں فراہم کرنا تھی اور ایسے لوگوں کو ٹکٹیں دی گئیں جو جیتنے کے اہل تک نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جتنی دھاندلی نظر آتی ہے وہ پنجاب میں ہی نظر آتی ہے اگر انہیں باقی تین صوبوں سمیت کراچی میں بھی کوئی دھاندلی نظر نہیں آتی تو وہ قوم کو جواب دیں کہ ساری اسمبلیاں توڑ کر قوم کو کس چیز کی سزا دینا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے لئے عمران خان نے اب تک اپنے مطالبات نہیں بتائے،انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ 10 لاکھ لوگوں کو کس میدان میں ٹھہرائیں گے کیونکہ اسلام آباد خود 15 لاکھ کی آبادی کا شہر ہے اور وہاں اتنے لوگوں کی ضروریات کو کس طرح پورا کیا جائے گا۔ پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان کا اپنا مارچ پجارو مارچ ہوگا جس کےبعد وہ بنی گالا چلے جائیں گے یا پھر ہوٹلوں میں آرام کریں گے لیکن وہاں پرموجود لوگ کس طرح اپنی ضروریات کو پورا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی حکمت عملی جب طے کرے گی جب عمران خان اپنی حکمت عملی بتائیں گے کیونکہ جب ہم نے لانگ مارچ کیا تو قوم جانتی تھی کہ ہم ججوں کی بحالی کے لئے مارچ کررہے ہیں لیکن عمران نے اب تک ہی نہیں بتایا کہ وہ کس ایجنڈے کے تحت اسلام آباد آرہے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی طور پر تنہا ہوچکے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں جمہوری قوت کے ساتھ ہیں، پاکستان کا ہر ادارہ آئین کے دائرے میں اپنا کردار ادا کررہا ہے اور ہماری حکومت ہر حال میں پاکستان کے امن کا تحفظ کرنے کی پابند ہے، لوگوں کو بد امنی پر اکسایا جارہا ہے، ایسے فسادی اور قتل کے فتوے دینے والے جنونی شخص کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے جبکہ طاہرالقادری کی جانب سے قتل کے فتوے دینے پر عمران خان کو اتنی بھی توفیق نہ ہوئی کہ وہ اس کی مذمت ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرسکتی جس طرح طاہرالقادری کررہے ہیں ہم ہر قدم قانون کے مطابق اس طرح اٹھائیں گے جس سے صورتحال میں کوئی بگاڑ پیدا نہ ہو۔
اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 35 پنکچر کی باتیں کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ نجم سیٹھی کا انتخاب ہم نے نہیں پیپلزپارٹی نے کیا تھا اور الیکشن سے قبل صوبے بھر میں پٹواری کی سطح تک تبادلے کردیئے گئے، نگراں حکومتیں اور الیکشن کمیشن کا چناؤ قومی اتفاق سے ہوا تھا جس پر عمران خان نے بھی اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی کے واقعات کو جواز بنا کر پورے انتخابات کو مشکوک قرار نہیں دیا جاسکتا جبکہ الیکشن میں نتائج عوام کی امنگوں کے مطابق آئے ہیں اگر اس کے برعکس نتیجہ آتا تو عوام 14 ماہ تک کسی لانگ مارچ کا انتظار نہیں کرتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان طاہرالقادری کی بی ٹیم بن چکے ہیں وہ اپنی ذاتی انا کے لیے پاکستان کو آگ میں جھونکنے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ ہم اس پر پی ٹی آئی کے لوگوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ جس پاکستان کی تعمیر کے لیے عمران خان کا ساتھ دے رہے تھے وہ پر امن پاکستان تھا لیکن آج عمران نے اپنی انا کے لئے تحریک انصاف کو طاہرالقادری کے ساتھ ضم کردیا ہے اور اب وہ جس خونی انقلاب کا حصہ بننے جارہے ہیں اس کا مقصد پاکستان میں انارکی پھیلانا ہے اور ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا طاہرالقادری نے اپنے کارکنوں کو بھی قتل کا لائسنس دیا اگر پاکستان کو شام اور عراق بننے سے روکنا ہے تو ایسے عناصر کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا اور حکومت بھی ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی کیونکہ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ لوگوں میں قتل و غارت کے لائسنس بانٹے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان (ن) لیگ کے ترقیاتی منصوبوں سے خوف زدہ ہیں اگر حکومت نے 5 سال مکمل کرلیے تو وہ اگلے 5 سال کے لئے بھی منتخب ہوجائے گی جبکہ عمران خان نے 14 ماہ میں خیبرپختونخوا میں کون سا تیر مارا ہے،خیبرپختونخوا حکومت کو ناکام کرنے کی ذمہ داری بھی عمران کی ہے، انہوں نے اسے بنی گالا سے چلانے کی کوشش کی اور ان کی فیصلہ سازی کو مفلوج کردیا کیونکہ جب تک عمران کا کوئی پیغام نہ آجائے خیبرپختونخوا کی حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حفاظتی انتظامات پر شہریوں کو تکلیف ہوئی جس پر معذرت کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ملک کو بڑی تباہی کی طرف لے جایا جارہا تھا جسے بچانے کے لئے حفاظتی اقدامات پر مجبور تھے۔
لاہور میں وفاقی وزیر احسن اقبال کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اس وقت فوج ملکی سلامتی کے لئے جنگ لڑرہی ہے اور اپنی جانیں دے رہی ہے جبکہ عمران خان آپریشن ضرب عضب سے خوش نہیں بلکہ اس کے مخالف ہیں اور وہ فوج کو بدنام کرنا چاہتے ہیں اس لیے افواہیں بھی پھیلاتے ہیں تاکہ وہ جہاں جائیں انہیں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے انتخابات میں خود اپنی شکست کے اسباب جاننے کے لئےفیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی تھی جو انتہائی تجربہ کار لوگوں پر مشتمل تھی اور اس کمیٹی نے جو رپورٹ تیار کی تھی اسے وائٹ پیپر کا نام دیا گیا لیکن عمران اس رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے بھی شرماتے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بنائی گئی اپنی کمیٹی نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ عمران خان کی شکست کی وجہ پیسے لے کر امیدواروں میں ٹکٹیں فراہم کرنا تھی اور ایسے لوگوں کو ٹکٹیں دی گئیں جو جیتنے کے اہل تک نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جتنی دھاندلی نظر آتی ہے وہ پنجاب میں ہی نظر آتی ہے اگر انہیں باقی تین صوبوں سمیت کراچی میں بھی کوئی دھاندلی نظر نہیں آتی تو وہ قوم کو جواب دیں کہ ساری اسمبلیاں توڑ کر قوم کو کس چیز کی سزا دینا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے لئے عمران خان نے اب تک اپنے مطالبات نہیں بتائے،انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ 10 لاکھ لوگوں کو کس میدان میں ٹھہرائیں گے کیونکہ اسلام آباد خود 15 لاکھ کی آبادی کا شہر ہے اور وہاں اتنے لوگوں کی ضروریات کو کس طرح پورا کیا جائے گا۔ پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان کا اپنا مارچ پجارو مارچ ہوگا جس کےبعد وہ بنی گالا چلے جائیں گے یا پھر ہوٹلوں میں آرام کریں گے لیکن وہاں پرموجود لوگ کس طرح اپنی ضروریات کو پورا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی حکمت عملی جب طے کرے گی جب عمران خان اپنی حکمت عملی بتائیں گے کیونکہ جب ہم نے لانگ مارچ کیا تو قوم جانتی تھی کہ ہم ججوں کی بحالی کے لئے مارچ کررہے ہیں لیکن عمران نے اب تک ہی نہیں بتایا کہ وہ کس ایجنڈے کے تحت اسلام آباد آرہے ہیں۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی طور پر تنہا ہوچکے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں جمہوری قوت کے ساتھ ہیں، پاکستان کا ہر ادارہ آئین کے دائرے میں اپنا کردار ادا کررہا ہے اور ہماری حکومت ہر حال میں پاکستان کے امن کا تحفظ کرنے کی پابند ہے، لوگوں کو بد امنی پر اکسایا جارہا ہے، ایسے فسادی اور قتل کے فتوے دینے والے جنونی شخص کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے جبکہ طاہرالقادری کی جانب سے قتل کے فتوے دینے پر عمران خان کو اتنی بھی توفیق نہ ہوئی کہ وہ اس کی مذمت ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرسکتی جس طرح طاہرالقادری کررہے ہیں ہم ہر قدم قانون کے مطابق اس طرح اٹھائیں گے جس سے صورتحال میں کوئی بگاڑ پیدا نہ ہو۔
اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 35 پنکچر کی باتیں کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ نجم سیٹھی کا انتخاب ہم نے نہیں پیپلزپارٹی نے کیا تھا اور الیکشن سے قبل صوبے بھر میں پٹواری کی سطح تک تبادلے کردیئے گئے، نگراں حکومتیں اور الیکشن کمیشن کا چناؤ قومی اتفاق سے ہوا تھا جس پر عمران خان نے بھی اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی کے واقعات کو جواز بنا کر پورے انتخابات کو مشکوک قرار نہیں دیا جاسکتا جبکہ الیکشن میں نتائج عوام کی امنگوں کے مطابق آئے ہیں اگر اس کے برعکس نتیجہ آتا تو عوام 14 ماہ تک کسی لانگ مارچ کا انتظار نہیں کرتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان طاہرالقادری کی بی ٹیم بن چکے ہیں وہ اپنی ذاتی انا کے لیے پاکستان کو آگ میں جھونکنے کے لئے بھی تیار ہیں جبکہ ہم اس پر پی ٹی آئی کے لوگوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ جس پاکستان کی تعمیر کے لیے عمران خان کا ساتھ دے رہے تھے وہ پر امن پاکستان تھا لیکن آج عمران نے اپنی انا کے لئے تحریک انصاف کو طاہرالقادری کے ساتھ ضم کردیا ہے اور اب وہ جس خونی انقلاب کا حصہ بننے جارہے ہیں اس کا مقصد پاکستان میں انارکی پھیلانا ہے اور ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا طاہرالقادری نے اپنے کارکنوں کو بھی قتل کا لائسنس دیا اگر پاکستان کو شام اور عراق بننے سے روکنا ہے تو ایسے عناصر کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا اور حکومت بھی ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی کیونکہ ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ لوگوں میں قتل و غارت کے لائسنس بانٹے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان (ن) لیگ کے ترقیاتی منصوبوں سے خوف زدہ ہیں اگر حکومت نے 5 سال مکمل کرلیے تو وہ اگلے 5 سال کے لئے بھی منتخب ہوجائے گی جبکہ عمران خان نے 14 ماہ میں خیبرپختونخوا میں کون سا تیر مارا ہے،خیبرپختونخوا حکومت کو ناکام کرنے کی ذمہ داری بھی عمران کی ہے، انہوں نے اسے بنی گالا سے چلانے کی کوشش کی اور ان کی فیصلہ سازی کو مفلوج کردیا کیونکہ جب تک عمران کا کوئی پیغام نہ آجائے خیبرپختونخوا کی حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حفاظتی انتظامات پر شہریوں کو تکلیف ہوئی جس پر معذرت کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ملک کو بڑی تباہی کی طرف لے جایا جارہا تھا جسے بچانے کے لئے حفاظتی اقدامات پر مجبور تھے۔