چین میں خون کا دریا بہنے لگا
ونژو کے دریا نے اگرچہ پہلی بار رنگ بدلا‘ ہے مگر چین کے دیگر علاقوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
ونژو چین کے صوبے ژنجیانگ کا شہر ہے۔ ونژو کے وسط میں سے گزرنے والا دریا اس شہر کی پہچان ہے۔
آمدورفت کا اہم ذریعہ ہونے کے علاوہ یہ دریا شہر کے باسیوں کے لیے تفریح گاہ کی بھی حیثیت رکھتا ہے۔ چند روز قبل ونژو کے باسی حسب معمول دریا کے کنارے خوشیوں بھرے لمحات گزارنے کے بعد شب بسری کے لیے گھروں کو چلے گئے تھے۔
صبح بیدار ہونے کے بعد جب وہ گھروں سے نکلے تو باہر کا منظر دیکھ کر حیران رہ گئے۔ جس دریا کو وہ رات میں ' اچھا بھلا ' چھوڑ کرگئے تھے وہ پورے کا پورے سُرخ ہوچکا تھا۔ راتوں رات دریا کے پانی کے خوں رنگ ہوجانے پر اس کے سب ہی ' پڑوسی ' حیران تھے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ صبح کے چار بجے تک دریا کے پانی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی، مگر جب دو گھنٹے کے بعد وہ گھر سے باہر نکلے تو یوں معلوم ہوا جیسے ان کے سامنے خون کا دریا بہہ رہا ہے۔ دریا کے قریب رہنے والے ایک عمر رسیدہ شخص کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی زندگی میں پہلی بار یہ منظر دیکھا ہے۔
عام طور پر صنعتی فضلے کو پانی کی آلودگی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے مگر اس دریا کے قرب وجوار میں کوئی فیکٹری یا کارخانہ نہیں ہے اسی لیے پانی کا یکایک سرخ ہوجانا پُراسراریت اختیار کرگیا ہے۔ ماہرین ماحولیات نے دریا کے پانی کے نمونے حاصل کیے ہیں جن کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ ونژو کے دریا نے اگرچہ پہلی بار رنگ بدلا' ہے مگر چین کے دیگر علاقوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ 2012ء میں دریائے یانگژے کے پانی کی رنگت بھی اچانک تبدیل ہوگئی تھی۔
ماہرین کا دعویٰ ہے کہ دریائے ونژو کے خوں رنگ ہوجانے کی وجہ بالائی علاقوں سے آنے والی ریت ہے مگر عوام الناس نے ان کا دعویٰ مسترد کردیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر اس بارے میں طرح طرح کے تبصرے کیے جارہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے تو اسے دنیا کے خاتمے کی شروعات بھی قرار دے دیا ہے۔
آمدورفت کا اہم ذریعہ ہونے کے علاوہ یہ دریا شہر کے باسیوں کے لیے تفریح گاہ کی بھی حیثیت رکھتا ہے۔ چند روز قبل ونژو کے باسی حسب معمول دریا کے کنارے خوشیوں بھرے لمحات گزارنے کے بعد شب بسری کے لیے گھروں کو چلے گئے تھے۔
صبح بیدار ہونے کے بعد جب وہ گھروں سے نکلے تو باہر کا منظر دیکھ کر حیران رہ گئے۔ جس دریا کو وہ رات میں ' اچھا بھلا ' چھوڑ کرگئے تھے وہ پورے کا پورے سُرخ ہوچکا تھا۔ راتوں رات دریا کے پانی کے خوں رنگ ہوجانے پر اس کے سب ہی ' پڑوسی ' حیران تھے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ صبح کے چار بجے تک دریا کے پانی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی، مگر جب دو گھنٹے کے بعد وہ گھر سے باہر نکلے تو یوں معلوم ہوا جیسے ان کے سامنے خون کا دریا بہہ رہا ہے۔ دریا کے قریب رہنے والے ایک عمر رسیدہ شخص کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی زندگی میں پہلی بار یہ منظر دیکھا ہے۔
عام طور پر صنعتی فضلے کو پانی کی آلودگی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے مگر اس دریا کے قرب وجوار میں کوئی فیکٹری یا کارخانہ نہیں ہے اسی لیے پانی کا یکایک سرخ ہوجانا پُراسراریت اختیار کرگیا ہے۔ ماہرین ماحولیات نے دریا کے پانی کے نمونے حاصل کیے ہیں جن کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ ونژو کے دریا نے اگرچہ پہلی بار رنگ بدلا' ہے مگر چین کے دیگر علاقوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ 2012ء میں دریائے یانگژے کے پانی کی رنگت بھی اچانک تبدیل ہوگئی تھی۔
ماہرین کا دعویٰ ہے کہ دریائے ونژو کے خوں رنگ ہوجانے کی وجہ بالائی علاقوں سے آنے والی ریت ہے مگر عوام الناس نے ان کا دعویٰ مسترد کردیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر اس بارے میں طرح طرح کے تبصرے کیے جارہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے تو اسے دنیا کے خاتمے کی شروعات بھی قرار دے دیا ہے۔