پاکستان ایک نظر میں انقلاب کیوں ضروری ہے

ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے وہ دن دور نہیں جب یہ حکمران یہاں سے بھاگتے دکھائی دیں گے مگر ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔

ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے وہ دن دور نہیں جب یہ حکمران یہاں سے بھاگتے دکھائی دیں گے مگر ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔ فوٹو ضمیر آفاقی

انقلاب کیوں ضروری ہے اور اس کے خدو خال کیا ہوں گے؟۔ بعد از انقلاب پاکستان کیسا ہوگا؟ عوام کو کیا ملے گا؟ ان جیسے بہت سے عوام کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالوں کا جواب پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹرمحمد طاہر القادری سے مختصر گفتگو میں حاصل کرنے کی کوشش کی گئی جو نذر قارئین ہیں۔

ڈاکٹرمحمد طاہر القادری سے ہونے والی مختصر گفتگو

پاکستان عوامی تحریک کے رہنماء ڈاکٹر طاہر القادری نے یوم شہدا پر انقلاب کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا انقلاب قربانی مانگتا ہے اس کے لئے ہمیں جانی مالی و جسمانی قربانی دینی ہو گی اور اس کیلئے سب سے پہلے میں خود کو پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ا فواج پاکستان ،پولیس اور ریاست سے کوئی لڑائی نہیں یہ ادارے ہمارے اپنے ہیں لیکن اپنے ہوس اقتدار کی لئے ان کا غلط استعمال کرنے والوں سے ہماری لڑائی ہے جنہوں نے پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے ان کے گھر جانے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ،ان کے اقتدار کا خاتمہ نوشتہ دیوار ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کاکہنا ہے کہ غریبوں کو حقوق دینے والے 40آرٹیکل معطل ہیں،حکمرانوں پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے،لٹیروں کو اب جدہ یا کسی اور ملک میں جگہ نہیں ملے گی،ان کا کہنا تھا کہ22شہیدوں کا خون پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ وقت کے ہٹلر اور مسولینی کو خون کے ایک ایک قطرے کا قصاص دینا ہو گا،ان کا کہنا تھا کہ انقلاب اٹھارہکروڑ عوام کی آواز ہے ،یہ آ کر رہے گا۔



ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ سانحہ لاہور کو ایک ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے مگر حکومت نے ان مظلوموں کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی جن کے پیارے شہید کر دئے گئے جبکہ ہمارے پر امن احتجاج کرنے والے کارکنوں پر ظلم و تشدد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے 17 جون کے بعد ہمارئے مزید آٹھ کارکن شہید کر دئے گئے ہیں جن کی داد رسی نہیں ہو رہی ہم انصاف مانگتے ہیں اور ہم پر ہی مقدمات قائم کئے جارہے ہیں ہم قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ہمیں نواز عدلیہ سے انصاف کی توقع نہیں۔ ہم اس گلے سڑے اور کرپٹ سیاسی اور انتخابی نظام میں بنیادی اصلاحات اور کڑے احتساب کے زریعے مکمل انقلاب کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ،ظلم استحصال ،جبر اور غریب عوام کے خون چوستے ہوئے اس نظام سے عوام کو جلد چھٹکارا مل جائے گا ۔

منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری جیسے الزامات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ ہماری تمام اثاثے ہمارے کارکنوں کے ہیں اور ہم نے آج تک کوئی بے ضابطگی نہیں کی ہم قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے والے لوگ ہیں ان کا کہنا تھا حکمران جتنے مرضی الزام لگا لیں وہ کبھی بھی کچھ ثابت نہ کر سکیں گے ہماری زندگی اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ سب شفاف ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا جو کچھ ہے سب کارکنوں کا ہے جبکہ ہم نے کبھی کسی سے نہ مراعات لی ہیں اور نہ کبھی کوئی فائدہ لیا۔ یہ ملک پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے اشرافیہ سے قبضہ چھڑا کر عوام کو واپس دلانے کا وقت آگیا ہے جس کے لئے ہماری جدو جہد جاری ہے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہماری 35 برسوں کی دن رات محنت کا نتیجہ ہمارے لاکھوں ایسے کارکن ہیں جو اپنی جان نثار کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں یہ سب میرے دست و بازو ہیں اور فخر ہیں، اور جس جماعت یا تحریک میں اس طرح کے بے لوث جانثار موجود ہوں کامیابی ان کا نصیب ہوتی ہے۔




انقلاب کیسے برپا ہو گا پر پوچھے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حالات انقلاب کے لئے ساز گار ہیں عوام کی امنگوں کے مطابق انقلاب جس میں ان کی مشکلات کو ختم کرنے سے لیکر ایک نیا پاکستان دیا جائے گا جس میں کوئی کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی نہیں کر سکے گا کوئی کسی کا حق نہیں مار سکے گا، مساوات کا دور دورہ ہوگا کس بڑئے کو کسی چھوٹے پر کوئی فوقیت نہیں ہو گی نئے نطام میں سب شہری برابر ہوں گے ۔

نظام معشیت کی بہتری کے لئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہم کرپشن کا خاتمہ کریں گے جس نے اس ملک کا بیڑا غرق کر رکھا ہے اور لوٹی ہوئی دولت کو واپس لائیں گے جبکہ دنیا سے برابری کی بنیاد پر تجارت کریں گے، ملکی وسائل پر انحصار کرتے ہوئے پاکستان کی معشیت کو استوار کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے مگر افسوس کے اس پر حکمرانی کرنے والوں نے ان وسائل سے اس طرح استفادہ نہیں کیا جس طرح کرنا چاہیے تھا ۔ ا گر ہم صرف پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر لیں تو ہمیں پانی اور بجلی کی کمی کا سامنا ہی کبھی نہ کرنا پڑئے ہماری زرعی اجناس میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ہمیں ڈیمز کی ضروت ہے جبکہ قدرتی اور قومی وسائل کی تقسیم کا منصفانہ نظام ہی ملک سے غربت بھوک اور بیماریوں کا خاتمہ کر سکے گا۔ ہمارے انقلاب کا بنیادی مقصد ہی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے دس نقاط کو انقلاب کی نوید قرار دیتے ہوئے بتایا کہ انقلاب کے بعد ہر بے گھر کو گھر اور متوسط خاندانوں کو گھر تعمیر کرنے کے لیے بلا سود قرضہ، ہر بے روزگار شخص کو مناسب روزگار یا گزارہ الاونس، قلیل آمدنی والوں کو اشیاء خورد و نوش آدھی قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔ لوئر مڈل کلاس کے لئے گیس ،بجلی ،پانی کے بلوں پر ٹیکس ختم اور یو ٹیلٹیز کی آدھی قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔سرکاری انشورنس کا ایسا نظام قائم کیا جائے گا جس میں غریبوں کا مفت علاج کیا جائے گا،یکساں نظام تعلیم کے تحت میٹرک تک تعلیم مفت فراہم کی جائے گی،غریب کسانوں اور ہاریوں کو پانچ سے دس ایکڑ زرعی اراضی مفت دی جائے گی،خواتین کے خلاف امتیازی قوانین کا خاتمہ ا ور ان کو گھریلو صنعتوں کے زریعے روزگار فراہم کیا جائے گا، چھوٹے اور بڑئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے گا، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے انقلابی پالیسی بنائی جائے گی مدارس اور سکول کے نصاب میں ترامیم اور جدت پیدا کی جائے گی اعتدال پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔



ڈاکٹر محمدطاہر القادری کا کہنا تھا کہ 'انقلاب مارچ' اور 'آزادی مارچ' اکھٹے چلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ چل کر 'ظلم کا خاتمہ' کریں گے۔ عمران خان اور ہماری منزل ایک ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ آپ ریاست کے خلاف تشدد پر یقین رکھتے ہیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم تشدد کے تمام الزمات کو مسترد کرتے ہیں ہم آئین اور قانون کے احترام پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں جہاں ہر چھوٹا بڑا قانون کا احترام کرے ۔

ظلم کا دور ختم ہونے والا ہے وہ دن دور نہیں جب یہ حکمران یہاں سے بھاگتے دکھائی دیں گے مگر ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے ۔ 14 اگست فیصلے کا دن ہے ظلم و بربریت کے خاتمے کا دن۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story