سیاستدان مہم جوئی نہ کریں تو پاکستان مثالی ترقی کرسکتا ہے صدر مملکت ممنون حسین
ہم آئین اور قانون کی عملداری کو یقینی بنالیں تو مسائل ختم ہوجائیں گے، صدر مملکت
صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ سیاستدان مہم جوئی نہ کریں تو پاکستان مثالی ترقی کرسکتا ہے۔ اگر ہم نے قائداعظم کے سنہری اصولوں پر عمل کیا تو کامیابی ہمارا مقدر ہوگی۔
ایوان صدر میں پرچم کشائی کی تقریب کے دوران صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عظیم قوم ہے اس میں مختلف خیالات اور سوچ رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو قومی امور پر مختلف انداز فکر رکھنے کے باوجود یہ لوگ چند مشترکات پر متفق ہیں۔ جن میں سے ایک مشترک جذبہ یوم آزادی سے محبت بھی ہے۔ یہ اس دن کا اعجاز ہے کہ اس دن ہم اپنے تمام اختلافات اور تحفطات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آزادی کا جشن مناتے ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آج ہم اپنا 68واں یوم آزادی ایک خاص ماحول اور پس منظر میں بنارہے ہیں۔ پاکستانی قوم حالت جنگ میں ہے اور پاک فوج کے افسران اور جوان قوم کو دہشتگردی سے محفوظ رکھنے کے لئے قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ قوم ان کی ہمت، بہادری اور جوان مردی پر سلام پیش کرتی ہے۔ ایسے حالات میں قومیں اپنی مجموعی زندگی کو حادثات سے بچانے کے لئے خصوصی اقدامات کیا کرتی ہیں۔ پاکستان آج اسی قسم کی صورت حال سے دوچار ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایک منظم سازش کے تحت ملک کے طول و عرض میں دہشتگردی کو فروغ دیا گیا۔ قوم یکسو ہوکر افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہو تاکہ دہشتگردی کا خاتمہ ہوسکے اور پھر یہ عناصر دوبارہ کبھی سر نہ اٹھا سکیں۔
صدر ممنون حسین کا مزید کہنا تھا کہ افراتفری اور تشدد جیسی صورتحال ہمیں سنجیدہ رویے اختیار کرنے کی تلقین کرتی ہے، سیاسی قائدین دانشمندانہ طرز عمل اختیار کریں، ہمیں ایسا طرز عمل اختیارکرنا چاہئے جس سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اس سلسلے میں ملکی پالیسی کسی لسانی یا فرقہ وارانہ بنیاد پر نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔ اگر سیاستدان مہم جوئی نہ کریں تو پاکستان مثالی ترقی کرسکتا ہے۔ ہم آئین اور قانون کی عملداری کو یقینی بنالیں تو مسائل ختم ہوجائیں گے۔
ایوان صدر میں پرچم کشائی کی تقریب کے دوران صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عظیم قوم ہے اس میں مختلف خیالات اور سوچ رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو قومی امور پر مختلف انداز فکر رکھنے کے باوجود یہ لوگ چند مشترکات پر متفق ہیں۔ جن میں سے ایک مشترک جذبہ یوم آزادی سے محبت بھی ہے۔ یہ اس دن کا اعجاز ہے کہ اس دن ہم اپنے تمام اختلافات اور تحفطات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آزادی کا جشن مناتے ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آج ہم اپنا 68واں یوم آزادی ایک خاص ماحول اور پس منظر میں بنارہے ہیں۔ پاکستانی قوم حالت جنگ میں ہے اور پاک فوج کے افسران اور جوان قوم کو دہشتگردی سے محفوظ رکھنے کے لئے قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ قوم ان کی ہمت، بہادری اور جوان مردی پر سلام پیش کرتی ہے۔ ایسے حالات میں قومیں اپنی مجموعی زندگی کو حادثات سے بچانے کے لئے خصوصی اقدامات کیا کرتی ہیں۔ پاکستان آج اسی قسم کی صورت حال سے دوچار ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایک منظم سازش کے تحت ملک کے طول و عرض میں دہشتگردی کو فروغ دیا گیا۔ قوم یکسو ہوکر افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہو تاکہ دہشتگردی کا خاتمہ ہوسکے اور پھر یہ عناصر دوبارہ کبھی سر نہ اٹھا سکیں۔
صدر ممنون حسین کا مزید کہنا تھا کہ افراتفری اور تشدد جیسی صورتحال ہمیں سنجیدہ رویے اختیار کرنے کی تلقین کرتی ہے، سیاسی قائدین دانشمندانہ طرز عمل اختیار کریں، ہمیں ایسا طرز عمل اختیارکرنا چاہئے جس سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اس سلسلے میں ملکی پالیسی کسی لسانی یا فرقہ وارانہ بنیاد پر نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔ اگر سیاستدان مہم جوئی نہ کریں تو پاکستان مثالی ترقی کرسکتا ہے۔ ہم آئین اور قانون کی عملداری کو یقینی بنالیں تو مسائل ختم ہوجائیں گے۔