روئی کی قیمتوں میں 200 روپے من تک اضافہ

چند روز میں قیمتیں پنجاب میں 5 ہزار 600 اور سندھ میں 5 ہزار 500 روپے من تک پہنچ گئیں، کاٹن جنرز

چند روز میں قیمتیں پنجاب میں 5 ہزار 600 اور سندھ میں 5 ہزار 500 روپے من تک پہنچ گئیں، کاٹن جنرز۔ فوٹو: فائل

لاہور:
ملک بھر میں جاری بدترین سیاسی بحران اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹس میں مسلسل کمی کے برعکس پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر متوقع طور پر اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔

گزشتہ چند روز کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100 سے 200 روپے فی من کے اضافے سے پنجاب میں 5ہزار 500سے 5ہزار600 روپے فی من جبکہ سندھ میں 5 ہزار 400 سے 5 ہزار 500 روپے فی من پہنچ گئیں۔ ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے بتایا کہ روئی اور پھٹی کی قیمتیں بڑھنے کی بڑی وجہ سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کے برآمدی آرڈرز میں اضافے سے سوتی دھاگے کی قیمتیں بلند ہونا اور توقع سے زائد جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہونے سے پھٹی کی فراہمی میں کمی بتائی جا رہی ہے۔


انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں تقریباً 150جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہو چکی ہیں اور رواں ہفتے کے دوران مزید جننگ فیکٹریاں بھی آپریشنل ہونے جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو پاکستان میںروئی15 ہزار800 بیلز کی ٹریڈنگ ہوئی جو گزشتہ 5 ماہ کے دوران ایک روز کے دوران روئی کی سب سے زیادہ ٹریڈنگ ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر آئل کیک کی فروخت پر عائد 5 فیصد جی ایس ٹی فوری طور پر واپس لے لیا جائے تو اس سے پھٹی کی قیمتیں بڑھنے سے روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ آئل کیک (کھلی) کی فروخت پر عائد 5 فیصد جی ایس ٹی کے باعث کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے باعث روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بھی کمی کا رجحان سامنے آیا تھا اور اب تک کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں 700 سے 800روپے فی من جبکہ پھٹی کی قیمتوں میں600 سے 700 روپے فی 40کلو گرام کمی واقع ہو چکی ہے اور کسان تنظیموں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اگر آئل کیک کی فروخت پر عائد جی ایس ٹی واپس نہ لیا گیا تو اس سے آئندہ سال کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
Load Next Story