فلم بینوں کے بدلتے رجحانات

ہالی وُڈ سے ’’ اسٹار پاور ‘‘ کا خاتمہ

کرسٹن اسٹیورٹ ان چند نوجوان اداکاروں میں سے ایک ہے جو ایک فلم میں رول کرنے کا معاوضہ 10 ملین ڈالر تک وصول کررہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD:
ایک دور تھا جب ہالی وڈ میں سپر اسٹارز کا نام ہی فلم کی کام یابی کی ضمانت ہوا کرتا تھا۔ فلم کی کاسٹ میں ان کا نام دیکھتے ہی لوگ سینما گھروں کی طرف کھینچے چلے آتے تھے اور فلم سُپرہٹ قرار پاتی تھی۔

ان اداکاروں کی بے پناہ مقبولیت کی وجہ سے فلم اسٹوڈیوز منہ مانگے معاوضے پر انھیں اپنی فلموں میں سائن کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔

فلمیں اب بھی سُپرہٹ ہوتی ہیں اور ان میں اداکاری کرنے والے فن کار شہرت کی بلندیوں کو بھی چھُو لیتے ہیں لیکن حالات نے کچھ ایسا پلٹا کھایا ہے کہ اب یہ اداکار فلم سازوں کے لیے ناگزیر نہیں رہے۔

وہ اگر چاہیں تو دوسرے اداکاروں کو لے کر بھی اپنی فلموں کو اتنا ہی کام یاب کروا سکتے ہیں ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ باکس آفس پر سُپر ہٹ قرار پانے والی فلموں کے مرکزی اداکار خطیر معاوضہ لے رہے ہیں ۔

اس کے باوجود وہ فلم سازوں کے لے ناگزیر نہیں رہے۔ فلم سازوں کے پاس ان کے متبادل اداکار کاسٹ کرنے کا راستہ موجود ہے۔

اس کی ایک مثال آج کی مقبول ترین نوجوان اداکارہ کرسٹن اسٹیورٹ کی ہے ۔

کرسٹن اسٹیورٹ ان چند نوجوان اداکاروں میں سے ایک ہے جو ایک فلم میں رول کرنے کا معاوضہ 10 ملین ڈالر تک وصول کررہے ہیں۔


کرسٹن اسٹیورٹ کی وجۂ شہرت Twilight سیریز کی فلمیں ہیں۔ اگر اسے Twilight سیریز سے الگ کردیا جائے تو اس کی مارکیٹ ویلیو بہت نیچے آجائے گی۔ یہی حال اس سیریز کے دیگر مرکزی اداکارون رابرٹ پیٹنسن اور ٹیلر لاٹنر کا ہے۔

Twilight سیریز کے پرستار اس سیریز کے کرداروں اور کہانی کے رسیا ہیں،ان اداکاروں کے نہیں ۔ ان کی جگہ دوسرے اداکاروں کو کاسٹ کیے جانے کی صورت میں بھی اس سیریز کی فلمیں اسی طرح پسند کی جائیں گی۔ ایک اور مثال ''اسپائیڈر مین'' سیریز کی ہے ۔

اس سیریز کی ابتدائی تین فلموں میں ٹوبی میگوائز نے مرکزی رول کیا تھا تاہم چوتھی فلم میں اینڈریو گارفیلڈ کو اسپائیڈر مین کے طور پر کاسٹ کر لیا گیا تھا۔ ہیرو کی تبدیلی کے باوجود اس فلم کی آمدنی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ماضی کے سپراسٹارز خطیر معاوضے کے ساتھ ساتھ فلم سے ہونے والی آمدنی میں بھی حصے دار ہوتے تھے۔

اس دور میں "20-against-20" کی اصطلاح بہت معروف تھی ۔ یعنی نام ور اداکار فلم میں کام کرنے کا معاوضہ 20 ملین ڈالر تو وصول کرتے ہی تھے، اس کے علاوہ فلم سے ہونے والی آمدنی میں بھی 20فی صد کے حصے دار ہوتے تھے۔ اور فلم اسٹوڈیوز انھیں اپنے منافع میں سے یہ رقم ادا کرنے پر مجبور تھے مگر اب یہ اصطلاح قصۂ ماضی بن چکی ہے۔ فلم کی آمدنی میں سے حصہ لینا تو دور کی بات ہے موجودہ سپُراسٹارز تو معاوضہ بھی 20 ملین ڈالر نہیں لے پا رہے۔

حال ہی میں بریڈیٹ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے ۔ عالمی شہرت یافتہ اداکار کا کہنا تھا ''یہ سچ ہے کہ اداکاروں کا معاوضہ کم ہوا ہے۔ 20 ملین ڈالر والی بات تو اب خواب و خیال ہوگئی ہے کیوں کہ معاشی بحران کے باعث فلم ساز خطیر معاوضہ دینے کے قابل نہیں رہے۔'' بریڈ پٹ نے معاشی بحران کی آڑ لے کر سپراسٹارز کی خفت کم کرنے کی کوشش کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہالی وڈ سے ''اسٹارپاور'' کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

اب فلم اسٹوڈیوز کے لیے بریڈپٹ ، ٹام کروز سمیت تمام بڑے نام ناگزیر نہیں رہے۔ وہ ان اداکاروں کے بغیر بھی سپُرہٹ فلمیں بنا سکتے ہیں، اور بنا رہے ہیں۔ اسٹارپاور کے خاتمے میں فلم بینوں کے بدلتے رجحانات نے کلیدی کردار اداکیا ہے۔ ماضی میں ان کی توجہ کاسٹ میں شامل اداکاروں پر ہوتی تھی مگر اب فلم کی کہانی کا پلاٹ، ڈائریکشن، اداکاری اور اسپیشل ایفیکٹس ان کی ترجیح بن گئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ چند ہزار ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی Paranormal Activity کروڑوں ڈالر کما لیتی ہے جب کہ کروڑوں ڈالر کی لاگت سے تکمیل پانے والی John Carter بدترین ناکامی سے دوچار ہوجاتی ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں سپُراسٹارز کی بیشتر فلمیں بری طرح فلاپ ہوئیں جب کہ نئے اور دوسرے درجے کے اداکاروں کی فلمیں کام یاب رہیں۔

ان برسوں میں اینی میٹڈ فلموں نے بھی شان دار بزنس کیا۔ ہالی وڈ پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اسٹارپاور کے خاتمے ہی کا نتیجہ ہے کہ پچھلے پانچ برس میں کوئی سپُراسٹار سامنے نہیں آیا۔ ہالی وڈ کے ایک معروف ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اداکار اب فلم سازوں کے لیے ''ڈسپوزایبل'' ہوگئے ہیں ۔ وہ جب چاہیں انھیں کاسٹ سے علیحدہ کرکے انھی کرداروں میں دوسرے اداکاروں کو سائن کرسکتے ہیں اور اس تبدیلی سے فلم کے مستقبل پر کوئی اثر بھی نہیں پڑتا ۔
Load Next Story