سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق

گڈاپ، گلشن اقبال اور بلدیہ ٹاؤنز کے سیوریج کے پانی سے حاصل 77 فیصد نمونوں میں وائرس کا انکشاف، محکمہ صحت کے افسران۔۔۔

ہفتہ میں 2 روزہ انسداد پولیو مہم شروع اور غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، طبی ماہرین، 46 یونین کونسلوں میں کل سے پولیو مہم شروع ہوگی۔ فوٹو : فائل

کراچی کے مختلف علاقوں گڈاپ ٹاؤن، گلشن اقبال اور بلدیہ ٹاؤن کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کی جانب سے حاصل کیے گیے سیوریج کے پانی کے ان نمونوں کے کیمیائی تجزیے کے دوران انکشاف ہواکہ کراچی کے ان تینوں ٹاؤنز کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس موجود ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال مجموعی طورپرحاصل کردہ 77 فیصد نمونوں میںوائرس کاانکشاف ہواہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے کراچی کے گڈاپ ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے گزرنے والے سیوریج کے نالوں سے18 سیوریج کے پانی کے نمونے حاصل کیے تھے جبکہ گلشن اقبال کے سیوریج کے پانی سے 13اوربلدیہ کے سیوریج کے پانی سے بھی 13 نمونے حاصل کیے گیے،سیوریج کے پانی کے کیمیائی تجزیے کے دوران گڈاپ کے علاقوں سے حاصل کیے جانے والے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں سے10 نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے ۔


گلشن اقبال کے 13 میں سے10 سیوریج کے پانی کے نمونوں اوربلدیہ کے6 پانی کے نمونوں میں بھی پولیووائرس کی تصدیق کی گئی ہے، سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس تیزی سے بڑھ رہا ہے جس پر ماہرین طب نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں پولیو وائرس کا خطرہ بدستور موجود ہے جو کسی بھی وقت اپنے پھیلاؤ کا سبب بن سکتاہے،محکمہ صحت ہفتہ میں 2 روز انسداد پولیو مہم شروع کرے تاکہ تیزی سے پھیلنے والے پولیو وائر پر قابو پایا جاسکے جبکہ اس سلسلے میں غفلت برتنے والے محکمہ صحت کے افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

دوسری جانب محکمہ صحت نے بھی کراچی کے ان تینوں ٹاؤنز کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ پولیووائرس کے خاتمے کے لیے کراچی میں 18 اگست سے انسدادپولیو مہم شروع کی جائیگی جو 20 اگست تک جاری رہے گی،یہ مہم 46 یونین کونسلوں میں شروع کی جائے گی جن میں گڈاپ ٹاؤن، بلدیہ، سائٹ، گلشن اقبال، بن قاسم ٹاؤن، کیماڑی ،لانڈھی اورنگی ،نارتھ کراچی ناظم آباد،کورنگی اوردیگریوسیزشامل ہیں،پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے والے رضا کاروں کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کے دوران انھیں سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی ہے اور وہ مناسب سیکیورٹی ملنے کے بعد ہی پولیو مہم کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

 
Load Next Story