تیل و گیس سے مالا مال ضلع بدین مسائل کے گرداب میں
پی پی کے کلین سوئپ کرنے کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکا، بیروزگاری کے باعث خودکشیوں میں اضافہ
تیل و گیس سے مالا مال، پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھا جانے والا ضلع بدین مختلف مسائل کا شکار، عوام کو پیپلزپارٹی کے اقتدار میں سوائے مایوسی کے اور کچھ نہ مل سکا، ضلع بھر سے سوئپ کرنے والی پیپلزپارٹی کے 2 ایم این ایز اور 5 ایم پی ایز کو عوام دیکھنے کیلیے ترس گئے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع بدین کی میونسپل کمیٹی کو حکومت سندھ کی جانب سے ملنے والے پونے 2 ارب جبکہ 12 یونین کاؤنسلوں کی مال پیڑیوں، ٹیکس اور 200 دکانوں کے کرایوں کو کل ملا کر ٹوٹل 2 ارب کے قریب رقم ملنے کے باوجود ضلع بدین میں کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا، ملک کو گیس کی پیداوار کا 70 فیصد ضلع بدین سے حاصل ہوتا ہے مگر پھر بھی ضلع بھر میں پینے کے پانی کی شدید قلت رہتی ہے جس کے باعث شہریوں کو پانی خریدنا پڑتا ہے۔
میونسپل انتظامیہ نے پانی بیچنا اپنے فرائض میں شامل کرلیا ہے، ضلع ہیڈکواٹر میں فائر بریگیڈ اسٹیشن اور اس میں کھڑی فائر بریگیڈ کی گاڑی کی حالت بہت خراب ہے۔ 5 تحصیلوں ملازمین کی تنخواہ نکال کر باقی رقم جعلی بلوں کے ذریعے ہضم کرلی جاتی ہے، ضلع بھر میں 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ،اگر کہیں ٹرانسفارمر خراب ہوجائے تو ہفتوں تک نہیں بنتا،اسپتالوں میں آپریشن ملتوی ہوجاتے ہیں۔
لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی سے چلنے والے کارخانے بند رہتے ہیں، بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے جس سے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، پولیس کی سرپرستی میں گٹکا اور مین پڑیوں کا کاروبار عام ہے،کچی شراب،بھنگ اور دیگر نشے آور اشیا آرام سے دستیاب ہیں جس کے باعث بدین کے شہری نشے کے بھی عادی ہورہے ہیں،ان سارے حالات کو دیکھتے ہوئے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں نہ جانے کس وجہ سے ہمارا مقدر نہیں بدل رہا۔
تفصیلات کے مطابق ضلع بدین کی میونسپل کمیٹی کو حکومت سندھ کی جانب سے ملنے والے پونے 2 ارب جبکہ 12 یونین کاؤنسلوں کی مال پیڑیوں، ٹیکس اور 200 دکانوں کے کرایوں کو کل ملا کر ٹوٹل 2 ارب کے قریب رقم ملنے کے باوجود ضلع بدین میں کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا، ملک کو گیس کی پیداوار کا 70 فیصد ضلع بدین سے حاصل ہوتا ہے مگر پھر بھی ضلع بھر میں پینے کے پانی کی شدید قلت رہتی ہے جس کے باعث شہریوں کو پانی خریدنا پڑتا ہے۔
میونسپل انتظامیہ نے پانی بیچنا اپنے فرائض میں شامل کرلیا ہے، ضلع ہیڈکواٹر میں فائر بریگیڈ اسٹیشن اور اس میں کھڑی فائر بریگیڈ کی گاڑی کی حالت بہت خراب ہے۔ 5 تحصیلوں ملازمین کی تنخواہ نکال کر باقی رقم جعلی بلوں کے ذریعے ہضم کرلی جاتی ہے، ضلع بھر میں 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ،اگر کہیں ٹرانسفارمر خراب ہوجائے تو ہفتوں تک نہیں بنتا،اسپتالوں میں آپریشن ملتوی ہوجاتے ہیں۔
لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی سے چلنے والے کارخانے بند رہتے ہیں، بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے جس سے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، پولیس کی سرپرستی میں گٹکا اور مین پڑیوں کا کاروبار عام ہے،کچی شراب،بھنگ اور دیگر نشے آور اشیا آرام سے دستیاب ہیں جس کے باعث بدین کے شہری نشے کے بھی عادی ہورہے ہیں،ان سارے حالات کو دیکھتے ہوئے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں نہ جانے کس وجہ سے ہمارا مقدر نہیں بدل رہا۔