پولیس تربیتی مراکز میں بدعنوانی اہلکار تربیت مکمل کیے بغیر سرٹیفکیٹ حاصل کرنے لگے
مراکز میں ریزروانسٹرکٹر، ہیڈ محرر، چیف ڈرل انسٹرکٹر اورعملہ کرپشن میں مصروف ہوگیا، پولیس اہلکاروں کی تربیت جمود کا۔۔۔
SUKKUR:
سندھ پولیس کے تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانیوں کے سبب پولیس اہلکاروں اور افسران کی صلاحیتوں میں اضافے کا عمل جمود کا شکار ہوگیا ہے۔
پولیس افسران اور اہلکاروں کو موجودہ سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے، جرائم پر قابو پانے او شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تربیتی کورسز کرائے جاتے ہیں، تاہم تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانی سے بیشتر اہلکار تربیت پوری کیے بغیر رشوت کے عوض تربیتی سرٹیفکیٹ حاصل کرلیتے ہیں جس سے پولیس کی کارکردگی بہتر کرنے کی کوششیں رائیگاں جارہی ہیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس فورس جدید انداز میں کام کرنے سے قاصر ہے، سندھ پولیس کے سعید آباد میں واقع تربیتی مرکز میں عملہ اور افسران پولیس اہلکاروں سے رشوت وصول کررہے ہیں، رشوت نہ دینے والے اہلکار کو تنگ کیا جاتا ہے۔
کراچی سمیت اندرون سندھ سے تربیت کیلیے آنیوالے پولیس افسران اور اہلکاروں نے سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج کے راشی افسران اور اہلکاروں سے تنگ آکر دوسرے تربیتی مراکز میں تبادلے کی کوشش شروع کردی ہے، کئی افسران اور اہلکار اپنا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ذرائع کے مطابق سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے جاری لوئر کورس پر آئے ہوئے پولیس افسران اور اہلکاروں کی صرف 3 تعارفی کلاسیں ہوئی ہیں جبکہ کورس میں شامل مضامین سے متعلق پولیس افسران و اہلکاروں کو کچھ نہیں پڑھایا گیا، کورس میں شریک افسران اور اہلکار امتحان کی تیاری کے لیے پریشان ہیں۔
تربیت کے لیے آنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو تربیت دینے کی بجائے انھیں ٹریننگ کالج کی سیکیورٹی پر تعینات کردیا گیا ہے، تربیتی مراکز میں ریزرو انسٹرکٹر، ہیڈمحرر ، چیف ڈرل انسٹرکٹر اور ان کا ماتحت عملہ کھلے عام بدعنوانی اور کرپشن میں مصروف ہے ، تربیتی مرکز میں عملے کی جیبیں گرم کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو کئی کئی دن کی چھٹیاں دی جاتی ہیں اور نائٹ پاسز بھی انہی کے حصے میں آتے ہیں جبکہ دیانتداری سے تربیت حاصل کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو رشوت نہ دینے کی پاداش میں چھٹیوں سے محروم کردیا گیا ہے۔
عید الفطر پر زیر تربیت پولیس افسران اور اہلکاروں کی چھٹیوں پر پابندی عائد تھی، تاہم تربیتی مراکز کے راشی عملے اور افسران کی جیبیں گرم کرنے والے زیر تربیت اہلکاروں کو 10 دس دن کی چھٹیاں دی گئیں جنھوں نے تربیتی عملے کی خواہشیں پوری کیں وہ عید اہل خانہ کا ہمراہ منا کر واپس آئے، زیر تربیت وہ افسران اور اہلکار جو رشوت نہ دے سکے وہ عید پر چھٹیوں سے محروم رہے اور سیکیورٹی ڈیوٹیاں انجام دیتے رہے۔
سندھ پولیس کے تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانیوں کے سبب پولیس اہلکاروں اور افسران کی صلاحیتوں میں اضافے کا عمل جمود کا شکار ہوگیا ہے۔
پولیس افسران اور اہلکاروں کو موجودہ سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے، جرائم پر قابو پانے او شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تربیتی کورسز کرائے جاتے ہیں، تاہم تربیتی مراکز میں جاری بدعنوانی سے بیشتر اہلکار تربیت پوری کیے بغیر رشوت کے عوض تربیتی سرٹیفکیٹ حاصل کرلیتے ہیں جس سے پولیس کی کارکردگی بہتر کرنے کی کوششیں رائیگاں جارہی ہیں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس فورس جدید انداز میں کام کرنے سے قاصر ہے، سندھ پولیس کے سعید آباد میں واقع تربیتی مرکز میں عملہ اور افسران پولیس اہلکاروں سے رشوت وصول کررہے ہیں، رشوت نہ دینے والے اہلکار کو تنگ کیا جاتا ہے۔
کراچی سمیت اندرون سندھ سے تربیت کیلیے آنیوالے پولیس افسران اور اہلکاروں نے سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج کے راشی افسران اور اہلکاروں سے تنگ آکر دوسرے تربیتی مراکز میں تبادلے کی کوشش شروع کردی ہے، کئی افسران اور اہلکار اپنا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ذرائع کے مطابق سعید آباد پولیس ٹریننگ کالج میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے جاری لوئر کورس پر آئے ہوئے پولیس افسران اور اہلکاروں کی صرف 3 تعارفی کلاسیں ہوئی ہیں جبکہ کورس میں شامل مضامین سے متعلق پولیس افسران و اہلکاروں کو کچھ نہیں پڑھایا گیا، کورس میں شریک افسران اور اہلکار امتحان کی تیاری کے لیے پریشان ہیں۔
تربیت کے لیے آنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو تربیت دینے کی بجائے انھیں ٹریننگ کالج کی سیکیورٹی پر تعینات کردیا گیا ہے، تربیتی مراکز میں ریزرو انسٹرکٹر، ہیڈمحرر ، چیف ڈرل انسٹرکٹر اور ان کا ماتحت عملہ کھلے عام بدعنوانی اور کرپشن میں مصروف ہے ، تربیتی مرکز میں عملے کی جیبیں گرم کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو کئی کئی دن کی چھٹیاں دی جاتی ہیں اور نائٹ پاسز بھی انہی کے حصے میں آتے ہیں جبکہ دیانتداری سے تربیت حاصل کرنے والے افسران اور اہلکاروں کو رشوت نہ دینے کی پاداش میں چھٹیوں سے محروم کردیا گیا ہے۔
عید الفطر پر زیر تربیت پولیس افسران اور اہلکاروں کی چھٹیوں پر پابندی عائد تھی، تاہم تربیتی مراکز کے راشی عملے اور افسران کی جیبیں گرم کرنے والے زیر تربیت اہلکاروں کو 10 دس دن کی چھٹیاں دی گئیں جنھوں نے تربیتی عملے کی خواہشیں پوری کیں وہ عید اہل خانہ کا ہمراہ منا کر واپس آئے، زیر تربیت وہ افسران اور اہلکار جو رشوت نہ دے سکے وہ عید پر چھٹیوں سے محروم رہے اور سیکیورٹی ڈیوٹیاں انجام دیتے رہے۔