سری لنکا میں پلیئرز کے بیمار پڑنے کی تحقیقات شروع
پانی فراہم کرنے والی کمپنی تبدیل، کھلاڑیوں کو دیے جانے والے کھانے کا معائنہ
آئی سی سی نے سری لنکا میں کھلاڑیوں کے بیمار پڑنے کی تحقیقات شروع کردیں۔
پانی کی بوتلیں فراہم کرنے والی کمپنی کو تبدیل کردیا گیا، فوڈ انسپکٹروں سے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے کھانے کا معائنہ کرایا گیا۔
پلیئرز نے بھی بیماریوں سے بچنے کیلیے احتیاط سے کام لینا شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سری لنکا آنے والے کھلاڑیوں کی بڑی تعداد کے ایک ساتھ بیمار ہونے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ماہرین کو سب سے زیادہ شبہ پینے کے پانی کی بوتلوں پر ہے کہ اس میں موجود گیسٹرو وائرس پلیئرز کے پیٹ کے امراض میں مبتلا ہونے کی وجہ بنا، اس لیے آئی سی سی نے پانی کی بوتلیں فراہم کرنے والی کمپنی کو تبدیل کردیا۔
اس بارے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ میں شریک پلیئرز اور آفیشلز کیلیے فراہم کی جانے والی پانی کی بوتلوں کی برانڈ تبدیل کردی گئی، تاہم ہمیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا کہ پانی کے ذریعے ہی گیسٹرو وائرس کھلاڑیوں میں پھیلا۔ ایک سری لنکن ذرائع کا کہنا ہے کہ فوڈ انسپکٹرز کے ذریعے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے کھانے کا بھی معائنہ کرایا گیا۔
مگر اس میں بھی کچھ غلط نہیں ملا،اگر کھانے یا پانی میں جراثیم ہوتے تو پھر پوری ٹیم یا کھلاڑیوں کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہوتی مگر ایسا نہیں ہوا، صرف چند کھلاڑی متاثر ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ میگا ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی کئی کھلاڑیوں کو مختلف قسم کی بیماریوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، سب سے پہلے نیوزی لینڈ کے پلیئرز اس وائرس کی لپیٹ میں آئے۔
ڈینیئل ویٹوری، ٹم سائوتھی اور روب نکول کی میدان میں اترنے سے قبل ہی حالت خراب ہوگئی جس کی وجہ سے انھیں زیر علاج رہنا پڑا، اسی طرح آسٹریلیا کے مچل اسٹارک اور بریڈ ہوگ کا پیٹ خراب ہوا، جنوبی افریقہ کے تو ایک ساتھ 5 کھلاڑی بیمار ہوئے، آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ اور جارج ڈوکریل جبکہ بھارت کے بھی چند کھلاڑی بھی تھوڑے بہت متاثر ہوئے۔
پانی کی بوتلیں فراہم کرنے والی کمپنی کو تبدیل کردیا گیا، فوڈ انسپکٹروں سے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے کھانے کا معائنہ کرایا گیا۔
پلیئرز نے بھی بیماریوں سے بچنے کیلیے احتیاط سے کام لینا شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سری لنکا آنے والے کھلاڑیوں کی بڑی تعداد کے ایک ساتھ بیمار ہونے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ماہرین کو سب سے زیادہ شبہ پینے کے پانی کی بوتلوں پر ہے کہ اس میں موجود گیسٹرو وائرس پلیئرز کے پیٹ کے امراض میں مبتلا ہونے کی وجہ بنا، اس لیے آئی سی سی نے پانی کی بوتلیں فراہم کرنے والی کمپنی کو تبدیل کردیا۔
اس بارے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ میں شریک پلیئرز اور آفیشلز کیلیے فراہم کی جانے والی پانی کی بوتلوں کی برانڈ تبدیل کردی گئی، تاہم ہمیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا کہ پانی کے ذریعے ہی گیسٹرو وائرس کھلاڑیوں میں پھیلا۔ ایک سری لنکن ذرائع کا کہنا ہے کہ فوڈ انسپکٹرز کے ذریعے کھلاڑیوں کو دیے جانے والے کھانے کا بھی معائنہ کرایا گیا۔
مگر اس میں بھی کچھ غلط نہیں ملا،اگر کھانے یا پانی میں جراثیم ہوتے تو پھر پوری ٹیم یا کھلاڑیوں کی بڑی تعداد اس سے متاثر ہوتی مگر ایسا نہیں ہوا، صرف چند کھلاڑی متاثر ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ میگا ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی کئی کھلاڑیوں کو مختلف قسم کی بیماریوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، سب سے پہلے نیوزی لینڈ کے پلیئرز اس وائرس کی لپیٹ میں آئے۔
ڈینیئل ویٹوری، ٹم سائوتھی اور روب نکول کی میدان میں اترنے سے قبل ہی حالت خراب ہوگئی جس کی وجہ سے انھیں زیر علاج رہنا پڑا، اسی طرح آسٹریلیا کے مچل اسٹارک اور بریڈ ہوگ کا پیٹ خراب ہوا، جنوبی افریقہ کے تو ایک ساتھ 5 کھلاڑی بیمار ہوئے، آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ اور جارج ڈوکریل جبکہ بھارت کے بھی چند کھلاڑی بھی تھوڑے بہت متاثر ہوئے۔