جوہری پروگرام پرامن مقاصد کیلیے ہے آئی ای اے کے قانون سے ہٹ کر ایٹمی پابندیاں قبول نہیں کرینگے ایران
ایرانی دفاعی حکمت عملی میں بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں، صدر حسن روحانی
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے ایٹمی پروگرام پر آئی اے ای اے کی طرف سے مقرر کردہ بین الاقوامی قوانین کے علاوہ کسی پابندیوں کو قبول نہیں کرے گا۔
ہم صرف عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے فریم ورک کے اندر اندر آئی اے ای اے کے قانونی کنٹرول کوقبول کریں گے کیونکہ ان قوانین سے باہر نگرانی تمام ترقی پذیر ممالک کے خلاف ایک مثال بن جائے گی۔ ایرانی خبررساں ادارے''ارنا کے مطابق آئی اے ای اے کے صدر یوکی امانو 25 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے قبل ایرانی ایٹمی پروگرام پر ماضی میں لگائے جانے والے الزامات پر گفتگو کے لیے اتوار کو ایران پہنچے ہیں۔
اس موقع پر انھوں صدر روحانی سے ملاقات کی جبکہ اس سے قبل انھوںنے ایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف سے ملاقات کی بعد ازاں وہ علی اکبر صالحی، ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ کے ساتھ بھی ملے۔آئی اے ای اے کے صدر امانو نے کہا کہ ایران کی طرف سے ماضی میں اپنے پروگرام کے متعلق فراہم کی جانے والی معلومات حالیہ وضاحتوں سے مختلف نہیں ہے امانونے امید ظاہر کی کہ روحانی کے ساتھ ان کے مذاکرات زیادہ تعمیری ماحول میں رہیں گے۔
روحانی نے ایک مرتبہ پھر زور دے کرکہا کہ ایران کاجوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے اور ایرانی دفاعی حکمت عملی میں بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان اور جرمنی کیساتھ بات چیت ایرانی عوام کیلیے ضروری اعتماد دے گی اورایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور پرامن مقاصد کے لیے یورنیم افزودگی کے متعلق اپنے حق سے زیادہ نہیں چاہتا۔
ہم صرف عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے فریم ورک کے اندر اندر آئی اے ای اے کے قانونی کنٹرول کوقبول کریں گے کیونکہ ان قوانین سے باہر نگرانی تمام ترقی پذیر ممالک کے خلاف ایک مثال بن جائے گی۔ ایرانی خبررساں ادارے''ارنا کے مطابق آئی اے ای اے کے صدر یوکی امانو 25 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے قبل ایرانی ایٹمی پروگرام پر ماضی میں لگائے جانے والے الزامات پر گفتگو کے لیے اتوار کو ایران پہنچے ہیں۔
اس موقع پر انھوں صدر روحانی سے ملاقات کی جبکہ اس سے قبل انھوںنے ایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف سے ملاقات کی بعد ازاں وہ علی اکبر صالحی، ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ کے ساتھ بھی ملے۔آئی اے ای اے کے صدر امانو نے کہا کہ ایران کی طرف سے ماضی میں اپنے پروگرام کے متعلق فراہم کی جانے والی معلومات حالیہ وضاحتوں سے مختلف نہیں ہے امانونے امید ظاہر کی کہ روحانی کے ساتھ ان کے مذاکرات زیادہ تعمیری ماحول میں رہیں گے۔
روحانی نے ایک مرتبہ پھر زور دے کرکہا کہ ایران کاجوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے اور ایرانی دفاعی حکمت عملی میں بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان اور جرمنی کیساتھ بات چیت ایرانی عوام کیلیے ضروری اعتماد دے گی اورایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور پرامن مقاصد کے لیے یورنیم افزودگی کے متعلق اپنے حق سے زیادہ نہیں چاہتا۔