پاکستان امریکاویورپ کے امتیازی سلوک کاشکارہے میاں ابرار

3 ہزارمیگاواٹ بجلی کی قلت اٹامک انرجی پاورپلانٹ سے پوری کی جاسکتی ہے، صدرکراچی چیمبر

اقتصادی افزائش میں حائل رکاوٹوں کاجائزہ لینے کیلیے آنیوالے اے ڈی بی کے وفدسے گفتگو۔ فوٹو: فائل

ایشیائی ترقیاتی بینک نے دنیاکے دیگرریجن کے مقابلے میں سارک ریجن کے ممالک میں مطلوبہ اقتصادی افزائش کی راہ میں حائل رکاوٹوں کاجائزہ لیناشروع کردیا ہے۔

اے ڈی بی کے جائزہ مشن کے پرنسپل اکنامسٹ لی لی سانگ نے اپنے دیگر نمائندوں تاکائی نوموٹو اورفرزانہ نوشاب کے ہمراہ کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر میاں ابراراحمد ودیگر عہدیداروں سے ملاقات کی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کا جائزہ مشن پاکستان میں بھی ان عوامل کاجائزہ لے رہا ہے جس کی وجہ سے علاقائی تجارت کے فروغ میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔


مشن خطے کے تمام ممالک کے نجی شعبے کے اشتراک سے اسٹڈی مکمل کرکے ایک حتمی جائزہ رپورٹ مرتب کریگا،انھوں نے کراچی چیمبرکے صدرسے پاکستان میں اقتصادی بحران کے محرکات کے بارے میں استفسار کیا کہ وہ کونسے محرکات ہیں۔

جن کی وجہ سے پاکستان میں مطلوبہ اقتصادی افزائش نہیںہوپارہی ہے، میاںابرار نے بتایاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت میںامریکا اوریورپی یونین کے رکن ممالک کے امتیازی سلوک اوردہری پالیسیوں کاشکار ہے۔

نیو کلیئر پاور انرجی کے ذریعے اگرچہ پاکستان جاری توانائی کے بحران پرقابو پانے کی صلاحیت رکھتاہے لیکن اسے اجازت نہیں دی جارہی حالانکہ یواے ای کو3600 میگاواٹ کے حامل اٹامک انرجی پاور پلانٹ قائم کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے، انھوںنے بتایا کہ فی الوقت پاکستان کو بھی3000 میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے جسے اٹامک انرجی پاورپلانٹ قائم کرکے پورا کیا جاسکتاہے۔
Load Next Story