اسرائیل میں یہودی دوشیزہ کا اسلام قبول کرکے مسلمان سے شادی کرنا جرم بن گیا
یہودی ماں باپ کی اولاد بھلا کیسے ایک مسلمان سے شادی کرسکتی ہے، انتہاپسند یہودیوں کی انوکھی منطق
اسرائیل میں یہودی دوشیزہ کی جانب سے دائرہ اسلام میں داخل ہوکر مسلمان شہری سے شادی پر متعصب یہودیوں نے احتجاج شروع کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی خاتون موریل ملکہ کی ان کے اپنے ایک مسلمان ہم وطن محمد منصور سے دوستی تھی جو کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محبت میں تبدیل ہوگئی اسی محبت نے ملکہ کو اسلام سے بھی روشناس کرایا اور وہ مسلمان ہوکر منصور کے دل کے بعد گھر کی بھی ملکہ بن گئیں۔ لیکن محبت کی کہانی میں انتہا پسند یہودی ظالم سماج بن گئے جنہوں ان پیار کرنے والے دلوں کو ایک جاں دو قالب بننے سے روکنے کے لئے کئی جتن کئے۔
اپنی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد متعصب یہودیوں کو کچھ نہ سوجھا تو وہ منصور اور ملکہ کی شادی کی خوشیوں کے رنگوں میں بھنگ ڈالنے پہنچ گئے۔ منصور نے اپنے ولیمے میں 500 افراد کو مدعو کررکھا تھا لیکن کیا کیجئے اس ظالم یہودیوں کا جسے ان دونوں کی خوشیاں ایک آنکھ نہ بھائیں اور پہنچ گئے احتجاج کرنے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودی ماں باپ کی اولاد بھلا کیسے ایک مسلمان سے شادی کرسکتی ہے۔
تمام تر مشکلات کے باوجود ملکہ اور ان کے شوہر منصور ایک دوسرے کے ہمراہ زندگی گزارنے کے لئے پر عزم ہیں اور ملکہ کا کہنا تھا کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میرے اہل خانہ اوررشتے دارکیا کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر چڑھائی کے دوران اب تک 2000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی خاتون موریل ملکہ کی ان کے اپنے ایک مسلمان ہم وطن محمد منصور سے دوستی تھی جو کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محبت میں تبدیل ہوگئی اسی محبت نے ملکہ کو اسلام سے بھی روشناس کرایا اور وہ مسلمان ہوکر منصور کے دل کے بعد گھر کی بھی ملکہ بن گئیں۔ لیکن محبت کی کہانی میں انتہا پسند یہودی ظالم سماج بن گئے جنہوں ان پیار کرنے والے دلوں کو ایک جاں دو قالب بننے سے روکنے کے لئے کئی جتن کئے۔
اپنی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد متعصب یہودیوں کو کچھ نہ سوجھا تو وہ منصور اور ملکہ کی شادی کی خوشیوں کے رنگوں میں بھنگ ڈالنے پہنچ گئے۔ منصور نے اپنے ولیمے میں 500 افراد کو مدعو کررکھا تھا لیکن کیا کیجئے اس ظالم یہودیوں کا جسے ان دونوں کی خوشیاں ایک آنکھ نہ بھائیں اور پہنچ گئے احتجاج کرنے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودی ماں باپ کی اولاد بھلا کیسے ایک مسلمان سے شادی کرسکتی ہے۔
تمام تر مشکلات کے باوجود ملکہ اور ان کے شوہر منصور ایک دوسرے کے ہمراہ زندگی گزارنے کے لئے پر عزم ہیں اور ملکہ کا کہنا تھا کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میرے اہل خانہ اوررشتے دارکیا کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر چڑھائی کے دوران اب تک 2000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔