قومی حکومت کی تشکیل تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے ڈاکٹر طاہرالقادری
نوازشریف سانحہ ماڈل ٹاؤن میں برابر کے ذمہ دار ہیں کیوں کہ شہبازشریف ان کے بغیرکوئی فیصلہ نہیں کرتے،سربراہ عوامی تحریک
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہےکہ نوازشریف سانحہ ماڈل ٹاؤن میں برابر کے ذمہ دار ہیں وہ فوری طور پر مستعفیٰ ہوں جبکہ قومی حکومت بننے تک اسلام آباد سے بھی نہیں جائیں گے۔
اسلام آباد میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں پاکستان عوامی تحریک کا انقلاب مارچ خیابان سہروردی سے ہوتا ہوا ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا، شرکا نے اس دوران انتظامیہ کی جانب سے ریڈ زون کی سکیورٹی کے لیے رکھے گئے کنٹینروں کو کرینوں کے ذریعے ہٹادیا عوامی تحریک کے مارچ میں کارکنوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی، مارچ کے حصار میں خواتین کو سب سے آگے رکھا گیا تھا جبکہ عوامی تحریک کے کارکنان راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔
ڈی چوک پہنچنے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اللہ نے آج ان مظلوموں،کمزوروں اور استحصالی نظام حکومت کے جبر میں پسے ہوئے لوگوں کی مدد کی جن کے پیاروں کو ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے شہید کیا گیا، شہبازشریف نے اس قتل عام کا حکم دیا جس میں نوازشریف برابر کے شریک تھے کیونکہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کے مشورے کے بغیر کوئی قدم اٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتے، انہوں نے منہاج القرآن پر آپریشن کرکے تاریخ کا سیاہ ترین باب رقم کیا، اس ریاستی بربریت میں صرف پنجاب حکومت نہیں بلکہ وفاقی حکومت بھی ملوث ہے جس کی رضا مندی پر نہتے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں۔
طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منہاج القرآن آتے تھے اور ان سے ایک دیرینہ تعلق تھا لیکن ان لوگوں نے میرے گھر اور ادارے پر گولیاں چلوائیں جو بغیر مشاورت کے ممکن نہیں ہے،شریف برادران میرے اہل خانہ کو قتل کرنا چاہتے تھے، اگر سکیورٹی بیریئر ہٹانے کی بات ہوتی یا انقلاب کے تصور سے اختلاف ہوتا تو سیاسی طریقے سے بات چیت کی جاتی، لیکن دنیا کے کسی معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا کہ سیاسی اختلاف پر لاشیں گرائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، پنجاب حکومت نے دہشت گردوں کو پال رکھا ہے دونوں ایک دوسرے کے محافظ ہیں اس لیے عوام اب اپنی حفاظت کا انتظام خود کرتے ہیں جبکہ حکمرانوں کے گھروں پر بھی سکیورٹی بیریئر لگے ہیں لیکن یہ سب بیریئر ہٹانے کے لیے نہیں تھا، حکمران انقلاب روکنا چاہتے تھے اور انہوں نے مسلح اہلکاروں کے ذریعے آپریشن کرایا اور ہمارے لوگوں کوشہید کیا اور وہی لوگ اس انقلاب کی کامیابی کی بنیاد بن چکے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں لوگوں کو قتل کیا گیا، اس بربریت نے عوام کو بیدار کیا، جب حکومتی سطح پر جبر اتنا بڑھ جائے، حکومت حفاظت کرنے کے بجائے خود قاتل بن جائے اور پھر اس قتل کا مقدمہ بھی درج نہ کیا جائے تو ایسے ملک میں انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے، عدالت کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا لیکن شریف برادران کی دہشت سے پولیس نے اسے بھی درج کرنے سے انکار کردیا، نوازشریف بتائیں قتل کا مقدمہ کیوں درج نہیں کیا جارہا ہے جبکہ مقدمہ درج ہونے سے کوئی پھانسی نہیں چڑھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کا تقاضہ تھا کہ مقتولین کے ورثا کو ان کا حق دیا جاتا لیکن جب وزیراعظم اور وزرا لوگوں کو قتل کرنے لگیں اور ان کے حقوق چھین لیں تو ان کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، ان کے ظلم کے نظام کو کسی صورت جمہوریت اور ان کے طرز حکمرانی کو آئینی نہیں کا جاسکتا۔
طاہرالقادری نے کہا کہ اگر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہوتی تو نہتے لوگوں پر گولیاں نہ چلائی جاتیں،کیونکہ آئین و قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، یہ آئین اور جمہوری نظام نہیں جب اتنی بڑی تحریک کےکارکنوں کے ساتھ یہ حشر کیا جاتا ہو تو پھر عام شخص کو کس طرح انصاف مل سکتا ہے، حکمرانوں نے تمام اداروں کو اپنی سیاست کے تابع کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس شہبازشریف کے تابع نہیں اسی وجہ سے انہوں نے ہم پر گولیاں نہیں چلائیں جس پر ا نہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں جبکہ پنجاب پولیس شہبازشریف کی ذاتی نوکر ہے جس کے ذریعے یہ اپنے مخالفین کو مرواتے ہیں، جہاں قانون کے لوگ ذاتی نوکر بن جائیں، اس کا مطلب ہے وہاں آئین،قانون اور انسانی حقوق ختم ہوچکے ہیں وہاں صرف انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے، ہر ادارہ حکمرانوں کے تابع ہے،چیرمین نادرا کو احکامات نہ ماننے پر رات 2بجے سوتے ہوئے معطل کردیا جاتاہے، حکمرانوں نے پیمرا میں ذاتی ملازم رکھے ہوئے ہیں جو پاک فوج کے خلاف زہر اگلنے والوں کا تحفظ کرتے ہیں اور جس ملک میں وزرا ملکی سلامتی کا دفاع کرنے والی فوج پر تنقید کرنے لگیں اسے اقتدارمیں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں فوج کے خلاف تقریریں ہوتی ہیں اور ان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، حکمرانوں پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بننا چاہئے، ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں کرایا جو آئین کی خلاف ورزی ہے، عوام کو بنیادی حقوق دینے والا آئین معطل کررکھا ہے جب پرویز مشرف پر آئین معطل کیے جانے کےخلاف مقدمہ چل سکتا ہے تو حکمرانوں پر بھی مقدمہ چلنا چاہئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی کے ممبران جمہوریت بچانے کی باتیں کررہے ہیں، یہ لوگ اس وقت کہاں تھے جب مظلوموں پر گولیاں چلائی گئیں، آج جب مظلوم اپنا حق لینے اٹھے ہیں تو سب کو جمہوریت نظر آرہی ہے، یہ جمہوریت صرف لوٹ مار اور کرپشن کا نام ہے جس میں سب حصہ دار ہے، اب ملک میں کرپشن نہیں چلنے دی جائے گی،کرپشن،کرپٹ لیڈروں اور کرپٹ سیاسی نظام کا خاتمہ ہوگا، شفاف لوگ آئیں گے اور انتخابی اصلاحات کی جائیں گی، غریبوں کو روٹی،کپڑا،مکان،انصاف، تعلیم اور روزگار مہیا ہوگا،اقتدار نچلے طبقے کو منتقل کیا جائیگا، قوم جمہوریت کے ثمرات اور اقتدار میں حصہ دار ہوگی کیونکہ آئین بننے کے 41 سال بعد بھی عوام کو ان کےبنیادی حقوق نہیں دیئے گئے، آئین میں 20 ترامیم کی گئیں جو صرف اپنے سیاسی مفادات کے لئے کی گئیں لیکن اب ایسا نظام آئے گا جس میں لوٹ مار اور قاتلوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اب اسمبلی میں ڈاکو، ٹیکس چور، قرضہ خور نہیں آسکیں گے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک نوازشریف اور شہبازشریف مستعفی نہیں ہوجاتے، شریف برادران مستعفی ہوں اور خود کو قانون کے حوالے کردیں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ اسمبلیاں غیر آئینی ہیں انہیں تحلیل کیا جائے، انتخابات ایک غیر آئینی الیکشن کمیشن کے تحت ہوئے ہیں، اب ایک قومی حکومت بنائی جائے گی جس کے ذریعے اصلاحات کی جائیں گی اور پاکستان کو اس راہ پر چلایا جائے گا جس پر دنیا کے باقی ممالک چل کر ترقی یافتہ بنے۔ ان کا کہنا تھاکہ انقلاب کے ذریعے پاکستان کو اندھیروں سے نکالنا ہوگا،ظلم کی رات ختم ہوگی، قوم کو لٹیروں سے نجات دلانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ پر امن رہے گااس میں کسی قسم کا تشدد اور انتشار نہیں ہوگا،ہم اپنی جدوجہد کے آخری لمحے تک پر امن رہنے کا ثبوت دیں گے،جب تک انقلاب کا سورج طلوع نہیں ہوجاتا اور ہماری فتح نہیں ہوتی تب تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے اور جب تک قومی حکومت کا قیام نہیں ہوتا کارکنان کے ہمراہ موجود رہوں گا۔
طاہرالقادری نے کہا کہ کارکنان ریاستی عمارتوں کا تقدس برقرار رکھیں اور ان کے اندر داخل نہ ہوں، ہم اپنے جمہوری حق کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھا کر انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج شام عوامی پارلیمنٹ لگے گی جس میں عوام کے فیصلے ہوں گے۔
اسلام آباد میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں پاکستان عوامی تحریک کا انقلاب مارچ خیابان سہروردی سے ہوتا ہوا ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا، شرکا نے اس دوران انتظامیہ کی جانب سے ریڈ زون کی سکیورٹی کے لیے رکھے گئے کنٹینروں کو کرینوں کے ذریعے ہٹادیا عوامی تحریک کے مارچ میں کارکنوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی، مارچ کے حصار میں خواتین کو سب سے آگے رکھا گیا تھا جبکہ عوامی تحریک کے کارکنان راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔
ڈی چوک پہنچنے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اللہ نے آج ان مظلوموں،کمزوروں اور استحصالی نظام حکومت کے جبر میں پسے ہوئے لوگوں کی مدد کی جن کے پیاروں کو ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے شہید کیا گیا، شہبازشریف نے اس قتل عام کا حکم دیا جس میں نوازشریف برابر کے شریک تھے کیونکہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کے مشورے کے بغیر کوئی قدم اٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتے، انہوں نے منہاج القرآن پر آپریشن کرکے تاریخ کا سیاہ ترین باب رقم کیا، اس ریاستی بربریت میں صرف پنجاب حکومت نہیں بلکہ وفاقی حکومت بھی ملوث ہے جس کی رضا مندی پر نہتے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں۔
طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منہاج القرآن آتے تھے اور ان سے ایک دیرینہ تعلق تھا لیکن ان لوگوں نے میرے گھر اور ادارے پر گولیاں چلوائیں جو بغیر مشاورت کے ممکن نہیں ہے،شریف برادران میرے اہل خانہ کو قتل کرنا چاہتے تھے، اگر سکیورٹی بیریئر ہٹانے کی بات ہوتی یا انقلاب کے تصور سے اختلاف ہوتا تو سیاسی طریقے سے بات چیت کی جاتی، لیکن دنیا کے کسی معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا کہ سیاسی اختلاف پر لاشیں گرائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، پنجاب حکومت نے دہشت گردوں کو پال رکھا ہے دونوں ایک دوسرے کے محافظ ہیں اس لیے عوام اب اپنی حفاظت کا انتظام خود کرتے ہیں جبکہ حکمرانوں کے گھروں پر بھی سکیورٹی بیریئر لگے ہیں لیکن یہ سب بیریئر ہٹانے کے لیے نہیں تھا، حکمران انقلاب روکنا چاہتے تھے اور انہوں نے مسلح اہلکاروں کے ذریعے آپریشن کرایا اور ہمارے لوگوں کوشہید کیا اور وہی لوگ اس انقلاب کی کامیابی کی بنیاد بن چکے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں لوگوں کو قتل کیا گیا، اس بربریت نے عوام کو بیدار کیا، جب حکومتی سطح پر جبر اتنا بڑھ جائے، حکومت حفاظت کرنے کے بجائے خود قاتل بن جائے اور پھر اس قتل کا مقدمہ بھی درج نہ کیا جائے تو ایسے ملک میں انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے، عدالت کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا لیکن شریف برادران کی دہشت سے پولیس نے اسے بھی درج کرنے سے انکار کردیا، نوازشریف بتائیں قتل کا مقدمہ کیوں درج نہیں کیا جارہا ہے جبکہ مقدمہ درج ہونے سے کوئی پھانسی نہیں چڑھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کا تقاضہ تھا کہ مقتولین کے ورثا کو ان کا حق دیا جاتا لیکن جب وزیراعظم اور وزرا لوگوں کو قتل کرنے لگیں اور ان کے حقوق چھین لیں تو ان کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، ان کے ظلم کے نظام کو کسی صورت جمہوریت اور ان کے طرز حکمرانی کو آئینی نہیں کا جاسکتا۔
طاہرالقادری نے کہا کہ اگر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہوتی تو نہتے لوگوں پر گولیاں نہ چلائی جاتیں،کیونکہ آئین و قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، یہ آئین اور جمہوری نظام نہیں جب اتنی بڑی تحریک کےکارکنوں کے ساتھ یہ حشر کیا جاتا ہو تو پھر عام شخص کو کس طرح انصاف مل سکتا ہے، حکمرانوں نے تمام اداروں کو اپنی سیاست کے تابع کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس شہبازشریف کے تابع نہیں اسی وجہ سے انہوں نے ہم پر گولیاں نہیں چلائیں جس پر ا نہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں جبکہ پنجاب پولیس شہبازشریف کی ذاتی نوکر ہے جس کے ذریعے یہ اپنے مخالفین کو مرواتے ہیں، جہاں قانون کے لوگ ذاتی نوکر بن جائیں، اس کا مطلب ہے وہاں آئین،قانون اور انسانی حقوق ختم ہوچکے ہیں وہاں صرف انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے۔
سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے، ہر ادارہ حکمرانوں کے تابع ہے،چیرمین نادرا کو احکامات نہ ماننے پر رات 2بجے سوتے ہوئے معطل کردیا جاتاہے، حکمرانوں نے پیمرا میں ذاتی ملازم رکھے ہوئے ہیں جو پاک فوج کے خلاف زہر اگلنے والوں کا تحفظ کرتے ہیں اور جس ملک میں وزرا ملکی سلامتی کا دفاع کرنے والی فوج پر تنقید کرنے لگیں اسے اقتدارمیں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں فوج کے خلاف تقریریں ہوتی ہیں اور ان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، حکمرانوں پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بننا چاہئے، ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں کرایا جو آئین کی خلاف ورزی ہے، عوام کو بنیادی حقوق دینے والا آئین معطل کررکھا ہے جب پرویز مشرف پر آئین معطل کیے جانے کےخلاف مقدمہ چل سکتا ہے تو حکمرانوں پر بھی مقدمہ چلنا چاہئے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی کے ممبران جمہوریت بچانے کی باتیں کررہے ہیں، یہ لوگ اس وقت کہاں تھے جب مظلوموں پر گولیاں چلائی گئیں، آج جب مظلوم اپنا حق لینے اٹھے ہیں تو سب کو جمہوریت نظر آرہی ہے، یہ جمہوریت صرف لوٹ مار اور کرپشن کا نام ہے جس میں سب حصہ دار ہے، اب ملک میں کرپشن نہیں چلنے دی جائے گی،کرپشن،کرپٹ لیڈروں اور کرپٹ سیاسی نظام کا خاتمہ ہوگا، شفاف لوگ آئیں گے اور انتخابی اصلاحات کی جائیں گی، غریبوں کو روٹی،کپڑا،مکان،انصاف، تعلیم اور روزگار مہیا ہوگا،اقتدار نچلے طبقے کو منتقل کیا جائیگا، قوم جمہوریت کے ثمرات اور اقتدار میں حصہ دار ہوگی کیونکہ آئین بننے کے 41 سال بعد بھی عوام کو ان کےبنیادی حقوق نہیں دیئے گئے، آئین میں 20 ترامیم کی گئیں جو صرف اپنے سیاسی مفادات کے لئے کی گئیں لیکن اب ایسا نظام آئے گا جس میں لوٹ مار اور قاتلوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اب اسمبلی میں ڈاکو، ٹیکس چور، قرضہ خور نہیں آسکیں گے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک نوازشریف اور شہبازشریف مستعفی نہیں ہوجاتے، شریف برادران مستعفی ہوں اور خود کو قانون کے حوالے کردیں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ اسمبلیاں غیر آئینی ہیں انہیں تحلیل کیا جائے، انتخابات ایک غیر آئینی الیکشن کمیشن کے تحت ہوئے ہیں، اب ایک قومی حکومت بنائی جائے گی جس کے ذریعے اصلاحات کی جائیں گی اور پاکستان کو اس راہ پر چلایا جائے گا جس پر دنیا کے باقی ممالک چل کر ترقی یافتہ بنے۔ ان کا کہنا تھاکہ انقلاب کے ذریعے پاکستان کو اندھیروں سے نکالنا ہوگا،ظلم کی رات ختم ہوگی، قوم کو لٹیروں سے نجات دلانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ پر امن رہے گااس میں کسی قسم کا تشدد اور انتشار نہیں ہوگا،ہم اپنی جدوجہد کے آخری لمحے تک پر امن رہنے کا ثبوت دیں گے،جب تک انقلاب کا سورج طلوع نہیں ہوجاتا اور ہماری فتح نہیں ہوتی تب تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے اور جب تک قومی حکومت کا قیام نہیں ہوتا کارکنان کے ہمراہ موجود رہوں گا۔
طاہرالقادری نے کہا کہ کارکنان ریاستی عمارتوں کا تقدس برقرار رکھیں اور ان کے اندر داخل نہ ہوں، ہم اپنے جمہوری حق کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھا کر انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج شام عوامی پارلیمنٹ لگے گی جس میں عوام کے فیصلے ہوں گے۔